آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے سائفر کیس میں 14 ستمبر کو چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواستِ ضمانت پر سماعت مقرر کر دی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ایف آئی اے کی درخواست پر محفوظ کیا فیصلہ سنا دیا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت ایسے ہی رہے گی اور اسد عمر کی درخواست ضمانت الگ سے سنی جائے گی۔
جج نے پی ٹی آئی وکلاء کو ہدایت کی کہ آپ تکنیکی اعتراضات دور کر دیں۔
اس سے قبل ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کی درخواستِ ضمانت پر دلائل نہ سننے کی استدعا کی۔
ایف آئی اے کی درخواست پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل اور اسپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل دیے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے سائفر کیس سے متعلق بنائی گئی خصوصی عدالت میں درخواست جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں اسد عمر کی درخواستِ ضمانت کی سماعت 14 ستمبر کو ہے، اسد عمر کی درخواست کا ذکر چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کی درخواست میں نہیں۔
ایف آئی اے کی درخواست میں کہا گیا ہےکہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کی تعمیل نہیں کی جارہی۔
ایف آئی اے نے کہا کہ شریک ملزمان کی ضمانت سے متعلق بھی سرٹیفکیٹ میں لکھنا ضروری ہے۔
وکیل بابر اعوان نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواستِ ضمانت پر دلائل سننے کی استدعا کی۔
ذرائع کے مطابق وکیل بابراعوان نے کہا کہ ایک بار درخواست ضمانت مقرر ہو گئی تو بحث ہو گی۔