نگراں وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر ناصر جمال کا کہنا ہے کہ جعلی انجیکشن بیچنے والےنیٹ ورک کا کوئی کارندہ ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔
نگراں وزیرِ صحت کے مطابق لاہور اور قصور کے بعد اب ملتان اور صادق آباد میں بھی بینائی سے متاثر ہونے کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر ناصر جمال نے بتایا ہے کہ لاہور، قصور، ملتان اور صادق آباد میں الگ الگ ڈیلرز جعلی انجیکشن بیچ رہے تھے۔
نگراں وزیرِ صحت نے یہ بھی بتایا ہے کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں جعلی انجیکشن بیچنے کا کاروبار کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ لاہور میں گھر میں بنائے گئے انجیکشن اسپتالوں کو سپلائی کرنے کا انکشاف ہوا تھا۔
غیر معیاری انجیکشن استعمال کرنے سے شوگر کے 40 مریضوں کی بینائی متاثر ہوئی تھی۔
صورتِ حال سامنے آنے پر انتظامیہ اور نگراں حکومت بھی ایکشن میں آ گئی، جعلی انجکشن تیار کرنے والی جگہ پر چھاپہ مار کر اسے سیل کر دیا گیا تھا۔
جعلی انجیکشن بنانے میں ملوث 2 افراد کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
نگراں وزیرِ صحت ڈاکٹر ناصر جمال نے ’جیو نیوز‘ سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران بتایا ہے کہ جعلی انجکشن بیچنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی ہے۔