پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما علی محمد خان نے بھی لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کردیا۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران علی محمد خان نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر الیکشن ایسے ہی ہوں گے، جیسے کرکٹ میچ تو ہو لیکن پچ ہی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ آپ عمران خان کو موقع دیں کہ وہ اپنے کیسز کا سامنہ کریں، لیول پلیئنگ فیلڈ سب کو ملنی چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ نگراں وزیراعظم کو پی ٹی آئی سے متعلق بیان نہیں دینا چاہیے، یہ ان کا مینڈیٹ نہیں، اُن کے بیان نے خدشات پیدا کیے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں اور لیڈروں کو فیلڈ میں ہونا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی کسی فیور کے انتظار میں نہیں، بات تو ان سے کرنا پڑے گی۔
علی محمد خان نے یہ بھی کہا کہ ماضی سے سبق سیکھ کر اپنی غلطیاں درست کرکے آگے جانا ہوگا۔ 60، 70 فیصد نوجوان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر زیادہ تر کیسز سیاسی ہیں، ان کا حل بھی سیاسی ہے، آپ بیٹھیں، ایوان صدر کس لیے بنایا گیا؟ کیا صرف خرچے پانی کے لیے بنایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ وہ سیاستدان ہی کیا جو بات نہ کرے، ہماری سیاسی کمیٹی ہے بات ہوتی ہے، قوم کو آگے لے جانے کی ضرورت ہے، سب کو اناؤں سے نکلنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے بات کرنی چاہیے آپ کو بات کرنا ہوگی، آج غریب آدمی کھانے کے لیے پریشان ہے کیا یہ پی ٹی آئی کے ساڑھے 3 سال میں ہوا؟
علی محمد خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی ہم سب نے مذمت کی ہے، میرا نہیں خیال کہ جیل مذاکرات کے لیے اچھی جگہ ہے، باہر آنا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سب سے مقبول لیڈر پابند سلاسل ہے، پوچھتا ہوں کیا سائفر کیس میں انصاف ہوتا نظر آرہا ہے؟
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ نواز شریف بھی تشریف لائیں، تمام سیاسی پلیئرز کو میدان میں ہونا چاہیے، ایوان صدر میں تمام لیڈر شپ آئے اور ڈسکشن ہو۔
انہوں نے سوال کیا کہ پاکستان کے مفاد میں نواز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی میں مذاکرات کیوں نہیں ہوسکتے؟
علی محمد خان نے کہا کہ بتایا جائے کہ عمار کے آنسو بہے کون اس کا ذمہ دار ہے؟ کیا حکومت، ریاست، معاشرہ بچے سے ایسے ڈیل کرتا ہے؟
اُن کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات کی وجہ سے عوام اور اداروں میں فاصلے پیدا نہیں ہونے چاہئیں، احتساب ہونا چاہیے بے لاگ ہونا چاہیے لیکن غیرسیاسی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان کی بات ہوگی تو معاملات ٹھیک ہوجائیں گے، جہاں انا کی بات ہوگی راستہ نہیں ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، مجھے نہیں پتا ہر دور میں یہ بات کیوں ٹیسٹر کے طور پر پھینک دی جاتی ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ او بھائی، مسئلہ کشمیر، فلسطین، ختم نبوت پر نو کمپرومائز، بار بار کیوں ہمارے ایمان کو ٹیسٹ کرتے ہو یار اتنے گئے گزرے تو ہم نہیں ہیں۔