غیرملکی خبر رساں ایجنسی کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں بنائے اور بیچے گئے مضر صحت کھانسی کے شربت زہریلے مواد کی حالیہ عالمی لہر کا آغاز ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 153 بچے بھارت میں بنائے گئے کھانسی کے شربت کے زہریلے مادوں سے ہلاک ہوئے۔
بھارتی کمپنیاں یہ ثابت کرنے میں ناکام رہیں کہ انہوں نے اپنی مصنوعات کی جانچ بھی کی تھی یا نہیں؟
بھارتی قوانین میں ان ادویات کی جانچ کیلئے ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ متعدد ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ نایاب ہیں۔
جموں و کشمیر میں 2019 میں COLDBEST-PC نامی دوا پینے کے ایک ہفتے بعد دو ماہ کے بچے کی جان گئی۔
جموں و کشمیر حکام کے مطابق یہ دو ماہ کا بچہ ان 16 بچوں میں شامل تھا جسے زہریلا مواد دیا گیا۔ جس کے باعث ان میں سے 12 بچوں کی گردے یا دیگر اعضا ناکارہ ہونے پر اموات ہوئیں، دیگر بچے معذور ہوگئے۔
تحقیقات کرنے والوں نے ان اموات کا اشارہ Digital Vision Pharma کی تیار کردہ ادویات کی طرف کیا ہے۔
حکومتی تجزیوں میں یہ بات سامنے آئی کہ اس کمپنی کے تیار کردہ شربت میں مضر صحت ڈائیتھیلین گلائکول کی 34 فیصد مقدار موجود تھی، عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ مقدار 0.10 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
گزشتہ سال کے دوران گیمبیا، ازبکستان اور کیمرون میں 141 بچوں کی اموات کا تعلق بھی بھارتی کمپنیوں کے تیار کردہ شربت سے نکلا تھا۔
بھارتی ریگولیٹرز نے اس سال معائنے کے دوران 160 فیکٹریوں میں سے تقریباً نو میں ممکنہ خلاف ورزیوں کا پتہ چلا ہے۔
جموں میں کھانسی کے شربت سے ہونے والی اموات کے لیے عدالت میں ابھی تک کسی کو قصور وار نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔