یاسر عالم
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: بے شک، اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں ان ہی میں سے عظمت والا رسول بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔(سورۂ آل عمران)
حضور اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت اس امت پر سب سے بڑا احسان ہے۔ربیع الاول کا نورانی مہینہ،وہ مقدس ماہِ مبارک ہے، جس میں سیّد الطیبین والطّاہرین، سیّد المرسلین احمد مجتبیٰ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اس دنیا میں جلوہ افروز ہوئے۔ ماہِ ربیع الاول کی عظمتو ں کوسلام کہ اُس کے دامن میں ﷲ کے محبوبﷺ کی ولادت باسعادت کے جلوے نظر آرہے ہیں، جو مومنین کے دلوں کو روشن کررہے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت نے کائنات کو منور کردیا۔ حضور ﷺخود نور ہیں اور اس نورنے تمام عالم کو نور علیٰ نور کردیا۔
حضرت آمنہ ؓ فرماتی ہیں ،جب آپ ﷺکی ولادت ہوئی تو ساتھ ہی ایسا نور نکلا جس سے مشرق سے مغرب تک ساری کائنات روشن ہوگئی۔ خالق کائنات نے نہ صرف سا ر ی کائنات میں چراغاں کیا، بلکہ آسمان کے ستاروں کو فانوس اور قمقمے بنا کر زمین کے قریب کردیا۔
حضرت عثمان بن ابی العاصؓ کی والدہ فرماتی ہیں ، جب آپ ﷺ کی ولادت ہوئی، میں خانہ کعبہ کے پاس تھی، میں نے دیکھا کہ خانۂ کعبہ نور سے روشن ہوگیا اور ستارے زمین کے اتنے قریب آگئے کہ مجھے یہ گمان ہوا کہ کہیں وہ مجھ پر گر نہ پڑیں۔
آج کا مبارک دن مسلمانوں کو حضور اکرم ﷺ پر درود و سلام جیسے اَہم فرائض کی رغبت دلاتا اور قلب و نظر میں ذوق و شوق کی فضا ہموار کرتا ہے، صلوٰۃ و سلام بذات خود شریعت میں بے پناہ نوازشات و برکات کا باعث ہے۔ سیرتِ طیبہ کی اَہمیت اُجاگر کرنے اور جذبۂ محبتِ رسول ﷺ کے فروغ کے لیے محفلِ میلاد کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اِسی لیے میلاد النبیﷺ میں فضائل، شمائل، خصائل اور معجزاتِ سید المرسلینﷺ کا تذکرہ اور اُسوۂ حسنہ کا بیان ہوتا ہے۔
خیر البشر ﷺکی ذات اقدس اس کائنات کے لئے باعث رحمت تو ہے ہی لیکن انہیں ہر شعبے میں وہ معراج حاصل ہے، جس کی مثال ہی نہیں ملتی، حضور پاک ﷺکی حیات طیبہ کا احاطہ کرنا تو انسان کے لئے شاید ممکن نہ ہو، لیکن ہر شعبہ ہائے زندگی میں وہ عام انسان کے لئے بہترین عملی نمونہ نظر آئے۔
آپﷺ نے علم و نور کی ایسی شمعیں روشن کیں جس نے عرب جیسے علم و تہذیب سے عاری معاشرے میں جہالت کے اندھیروں کو ختم کر کے اسے دنیا کا تہذیب یافتہ معاشرہ بنا دیا، آپﷺ نے اپنی تعلیمات میں امن ،اخوت ،بھائی چارہ، یکجہتی اور ایک دوسرے کو برداشت کا درس دیا۔
قرآن پاک کے عنو انات کو دیکھیے کہ حضور ﷺ کے آنے، بھیجے جانے ،مبعوث ہونے، جلوہ گر ہونے کے لیے کیسے کیسے عنوانات ﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بیان فرمائے ہیں اور اس سے حضور ﷺکے تشریف لانے کی عظمت کا اظہار ہوتا ہے۔ ایک اور مقام پرفرمایاگیا :نبی کریم ﷺ کی ذات مقدسہ تمام کائنات کے لیے رحمت ہے اور حضور ﷺتمام عالم کے لیے ہدایت بن کر تشریف لائے۔نبی کریم ﷺکی ولادت باسعادت کا مضمون جب ذہن میں آتا ہے تو تین چیزیں اپنے ساتھ لاتا ہے۔(۱) خلقت محمدی(۲) ولادت محمدی (۳) بعثت محمدی۔
خلقت سے مراد ہے ساری کائنات سے پہلے حضور ﷺ کا پید اہونا، زبانِ نبوت نے فرمایا۔سب سے پہلے ﷲ نے میرا نور پیدا کیا۔ ایک حدیث میں ارشاد ہوا،اے جابر،ؓ جو چیز ﷲ نے سب سے پہلے پیدا کی وہ تیرے نبیﷺ کا نور ہے۔ حضرت مجدد الف ثانی ؒنے مکتوبات شریف میں ایک حدیث نقل کی ہے اس کے الفاظ ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا، میں ﷲ کے نور سے پیدا کیا گیا ہوں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: میں سب سے پہلے پیداہواہو ں اور سب نبیوں کے بعد آیا۔ حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی اوّلیت کاذکر اور مقامات پر بھی فرمایاہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے۔’’میں نبی تھا جب آدم مٹی اور پانی میں تھے۔ایک اور مضمون اسی حدیث کا ترمذی میں بروایت حسنؓ،امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔
رسول ﷲ ﷺنے فرمایا، میں نبی تھا اور آدمؑ ابھی جسد اور روح میں تھے۔یعنی ان کی روح ان کے جسم میں داخل نہیں ہوئی تھی، اُس وقت بھی میں نبی تھا۔ حضور ﷺ مبدأ کائنات ہیں۔ آپ ﷺمخزن کائنات ہیں۔ منشاء کائنات ہیں اور مقصود کائنات ہیں۔ ایک حدیث قدسی میں آیا ہے۔ اے پیارے حبیبﷺ آپ نہ ہوتے تومیں دنیا کو نہ بناتا۔ ایک حدیث میں آیا: اے میرے نبی ﷺاگر تجھے پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا میں آسمانوں کو بھی پیدانہ کرتا۔ حضور نبی کریم ﷺ کے اول ہونے کا مضمون قرآن صاف صاف اس طرح بیان کرتا ہے:اے حبیبﷺ ہم نے آپﷺ کو نہیں بھیجا، مگر سارے عالموں کے لیے رحمت بناکر۔