مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ فیض آباد دھرنے والوں کو وہی لے کر آئے تھے جنہوں نے نواز شریف کے خلاف سازش شروع کی تھی۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے میں جھول ہوتا تو یہ ساری باتیں نہ ہوتیں، فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر عمل درآمد ہونا چاہیے، پیسے دینے والی ویڈیو ہی ثبوت ہے کہ کون لے کر آیا اور کون لے کر گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دھرنے کا مقصد کسی طرح نواز شریف کی واپسی کا راستہ بند کرنا تھا، یہ ساری فلم چلی جس میں پانامہ اور دیگر چیزیں بھی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز قید ہوئیں، نتیجے میں الیکشن میں پی ٹی آئی کو کامیاب کرایا گیا۔
سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ پارٹی قیادت نے محسوس کیا کہ اس وقت توسیع کے فیصلے کے ساتھ جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے شرط لگائی کہ اس کی ریٹرن فیور نہیں ہوگی، توسیع پر ووٹنگ سے پہلے مجھ سے کہا گیا کہ ریٹرن میں کیا چاہتے ہیں؟
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا آپ جون میں پنجاب کی حکومت اور دسمبر تک وفاقی حکومت لے لیں، جن سے میری ملاقات ہوئی انہوں نے کہا کہ ہم نے اسے (عمران خان کو) بہت برداشت کرلیا۔
سابق وزیر دفاع نے کہا کہ جو آج حالات ہیں تو اس قوم سے ایک معافی تو ضرور بنتی ہے، ماضی کی غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرائل کی بات چھوڑیں، آج پرویز مشرف کہاں اور نواز شریف کہاں ہیں، میں نے پرویز مشرف کی مثال دی اور بھی بڑے نام لیے جاسکتے ہیں، اس سے بڑی سزا کیا ہوسکتی ہے کہ آپ تاریخ میں پرایا بن جائیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہر قسم کے حالات کیلئے تیار ہیں، وقت نے نواز شریف کو سچا ثابت کیا، نواز شریف کا بار بار واپس آنا ان کی سچائی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ میں پارٹی کے ساتھ تعلق کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتا ہوں، پارٹی اور لیڈر کے بغیر میرے ذہن میں سیاست کا کوئی تصور نہیں۔