• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسمارٹ شہروں کی تعمیر: انٹرنیٹ آف تھنگز اور کنیکٹیویٹی کو مربوط کرنا

21 ویں صدی میں شہروں کی نوعیت ایک گہری تبدیلی سے گزر رہی ہے کیونکہ شہری آبادی کی بدلتی ہوئی ضروریات اور جدید دنیا کے چیلنجز مزید نئے چیلنجز اور امکانات پیش کر رہے ہیں۔ انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس(AI) جیسی اختراعی ٹیکنالوجیز اسمارٹ سٹی تصور کے ڈیزائن اور ترقی کے لیے تیزی سے ضروری ہوتی جا رہی ہیں، جو تمام سطحوں اور عناصر کو جوڑ رہی ہیں۔

اسمارٹ سٹی کیا ہے؟

اسمارٹ سٹی کو آبادی کے مرکز سے تعبیر کیا جاتا ہے جو اپنے رہائشیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کیلئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کو استعمال کرتی ہے۔ یہ ان روایتی نظریات سے بالکل مختلف ہے کہ ایک شہر کیسا ہونا چاہیے۔ دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر متعدد سرکاری اور صنعتی سوچ رکھنے والے رہنماؤں کی جانب سے اسمارٹ شہروں کو مستقبل کے شہروں کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 2050ء تک دنیا کی تقریباً 70 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہو گی، جو ماحولیاتی، اقتصادی اور سماجی اثرات کے حوالے سے شہری منصوبہ سازوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالے گی۔ اس کیلئے سوچ کے نئے طریقوں کی ضرورت ہو گی تاکہ رہائشیوں کے مستقل سکون اور شہروں کی پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔

ہوا کے معیار، عمارت کے نظام، توانائی اور نقل و حمل جیسے اہم مسائل کی نگرانی کے لیے حقیقی وقت میں بڑے پیمانے پر ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جو فی الحال شہر کی روایتی منصوبہ بندی کے ساتھ ممکن نہیں ہے۔ اسمارٹ سٹی کا خیال(جہاں کنیکٹیویٹی مرکزی حیثیت رکھتی ہے) اس میں تبدیلی لاتا ہے اور رہائشیوں کے معیار زندگی کو بہتر بناتا ہے۔ 

اسمارٹ سٹیز کئی حل فراہم کرتے ہیں، جیسے کہ فضلہ اور آلودگی کو کم کرنا، کاروبار اور رہائشیوں کو باہم جوڑنا اور ان کی حفاظت کرنا، عوامی نقل و حمل کو بہتر بنانا، سڑکوں پر بھیڑ کو کم کرنا، وسائل کا نظم و نسق اور اوپن ڈیٹا کو جمع اور تجزیہ کرکے بصیرت فراہم کرنا۔ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے شہر کی تمام خدمات، آپریشنز اور بنیادی ڈھانچے کا ایک جامع نظریہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ متعدد ریئل ٹائم ڈیٹا پوائنٹس کا تجزیہ شہری حکام کو کسی بھی ممکنہ مسائل کے لیے منصوبہ بندی کرنے اور نتائج کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے، جس سے رہائشیوں، کاروبار اور وزیٹرز کے تجربات کو مثبت تقویت دیتا ہے۔

انٹرنیٹ آف تھنگز اور کنیکٹیویٹی کا کردار

کنیکٹیویٹی، اسمارٹ سٹی کی کامیابی کی کلید ہے جو شہر کی ہر سروس اور پہلو کی نگرانی کرنے، ریئل ٹائم ڈیٹا کا تجزیہ کرنے، مرکزی جگہوں میں متعدد ڈیٹا پوائنٹس جمع کرنے اور نتائج کی پیشین گوئی کرنے اور تبدیلیوں کو لاگو کرنے کے لیے اس ڈیٹا کو استعمال کرنے کی صلاحیت شہر کے منصوبہ سازوں اور اہلکاروں کو فیصلہ سازی کی بہتر صلاحیتیں فراہم کرتی ہے۔ 

اسمارٹ سٹیز جدید شہری منصوبہ سازوں کو درپیش ماحولیاتی، سماجی اور اقتصادی مسائل کے جامع حل فراہم کرنے کے لیے انٹرنیٹ آف تھنگز، AI، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، اور بلاک چین سمیت جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتی ہیں۔ آج تک، ان ٹیکنالوجیز کو محدود طریقے سے استعمال کیا گیا ہے، جس سے بعض پہلوؤں کو ’اسمارٹ‘ بنایا گیا ہے۔

لائٹنگ، میٹرز، یوٹیلیٹیز اور ٹریفک کنٹرول سسٹمز نے اسمارٹ ٹیکنالوجیز کے کچھ انضمام کو دیکھا ہے۔ فی الحال، دنیا بھر کے شہر بڑے پیمانے پر رابطے کو ترجیح دے رہے ہیں تاکہ ان شہری عناصر اور بہت سے دوسرے لوگوں کو بہتر بنایا جا سکے اور مکمل طور پر ’اسمارٹ‘ آبادی کے مراکز کے تعارف کی راہ ہموار کی جا سکے۔ 

انٹرنیٹ آف تھنگز آلات اور انفرااسٹرکچر کو کنیکٹ کرکے بڑے پیمانے پر ڈیٹا اکٹھا کرنے، تجزیہ کرنے، اور حل کو لاگو کرنا بہتر بناتا ہے، خواہ وہ افادیت، نقل و حمل، ذاتی مواصلاتی آلات، سینسر، کیمرے اور یہاں تک کہ پہننے والی چیزیں ہوں۔ انٹرنیٹ آف تھنگز ٹیکنالوجی کے بہترین عمل کا مرکز پروٹوکول ہیں، جو ڈیٹا سینٹرز یا کلاؤڈ کے ذریعے تمام سطحوں پر مختلف آلات اور اجزا کے درمیان ڈیٹا کی منتقلی میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔

موجودہ چیلنجز

اسمارٹ شہروں میں کنیکٹیویٹی کے حوالے سے اور مجموعی طور پرا سمارٹ سٹی تصور کے ساتھ کئی چیلنجز موجود ہیں۔ مثال کے طور پر، انٹرنیٹ آف تھنگز کی لاگت اب تک شہری منصوبہ سازوں کے لیے بڑی حد تک قابل عمل نہیں رہی ہے، جس نے شہروں میں اس کا استعمال محدود کر دیا ہے۔ اسمارٹ سٹی پلاننگ میں حکومت، نجی شعبے، عوامی تنظیموں اور شہریوں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

بجٹ کے تحفظات ہمیشہ ایسی ٹیکنالوجیز کے نفاذ کی اجازت نہیں دیتے جو رہائشیوں کے معیار زندگی کو بہتر بناسکیں اور وہ تمام فوائد جو ایک اسمارٹ شہر کو حاصل ہوں گے۔ آٹومیشن کلیدی ہے، جیسا کہ اس کے بغیر، کنیکٹیویٹی بڑی حد تک بےکار ہے۔ اس کے لیے نئی اور جدید ٹیکنالوجیز میں نمایاں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

ایسا ذہین انفرااسٹرکچر ڈیزائن کیا جانا چاہیے جو ضروری اسکیلنگ کا مقابلہ کر سکے، ڈیٹا کو موثر طریقے سے ہینڈل کر سکے اور درست تجزیاتی ٹولز کی مدد کر سکے۔ اس طرح کرنے سے انفرااسٹرکچر جیسے کہ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم، اسمارٹ انرجی گرڈز اور ہوا کے معیار کی نگرانی کے نظام تیزی سے اور ذمہ داری سے رد عمل ظاہر کر سکتے ہیں۔ مربوط اور انتہائی کنیکٹڈ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کی ایک مثال جو اسمارٹ شہروں میں موجود ہوتی ہے، وہ چہرے کی شناخت ہے۔ 

بڑی مقدار میں ویڈیو فوٹیج اور مخصوص مارکروں کے خودکار نظاموں کے ذریعے محفوظ پراسیس پر عمل کرنا چاہیے، جو تکنیکی چیلنجوں اور ممکنہ اخلاقی مسائل پیش کرتے ہیں۔ شاید اسمارٹ شہروں سے وابستہ سب سے اہم چیلنجز میں سے ایک ڈیٹا سیکیورٹی ہے۔ ڈیٹا کی بڑی مقدار کو ذخیرہ کرنے اور اس پر کارروائی کرنے کے ساتھ، ایسے مضبوط نظاموں کو لاگو کیا جانا چاہیے جو نجی صارف کے ڈیٹا اور افادیت کو برے عناصر، ہیکنگ کی کوششوں، اور ڈیٹا کی چوری سے محفوظ رکھیں۔

مستقبل

اسمارٹ سٹی کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے، شہری منصوبہ بندی اور روزمرہ استعمال کی تمام سطحوں پر اسٹیک ہولڈرز کو کئی پیچیدہ اور متحرک چیلنجز سے نمٹنا چاہیے۔ سماجی اقتصادی اور ماحولیاتی مسائل تیزی سے ظاہر ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ دنیا کی شہری آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

اسمارٹ شہروں کے مستقبل کا مرکز کنیکٹیویٹی ہے، جب کہ انٹرنیٹ آف تھنگز، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز لوگوں اور شہروں کو جوڑ کر اور حقیقی وقت میں حل فراہم کر کے مستقبل کے شہری منصوبہ سازوں کو بہت سے فوائد فراہم کرتی ہیں، ایسے میں بڑے پیمانے پر ان کے استعمال کی ممکنہ خرابیوں کی شناخت ہونی چاہیے۔ سیول، نیویارک اور لندن جیسے شہروں کی راہنمائی کے ساتھ اسمارٹ سٹی ایک حقیقت بنتا جا رہا ہے، انڈسٹری 4.0ٹیکنالوجیز شہری زندگی کے مستقبل کا ایک گہرا جزو ہے، جو رہائشیوں اور سیاحوں کے لیے یکساں معیارِ زندگی اور بہتر تجارتی مواقع فراہم کرتی ہے۔