• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں عام انتخابات دستک دے رہے ہیں۔سابق وزیراعظم نوازشریف کی 21اکتوبر کو وطن واپسی یقینی ہے۔یوں کہا جاسکتا ہے کہ 21اکتوبر کو نوازشریف کے استقبال سے ہی مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کا آغاز ہوجائے گا۔سابق وزیراعظم لاہور ائیر پورٹ پر لینڈ کریںگے اور وہاں سے جلسہ گاہ کیلئے روانہ ہونگے۔مسلم لیگ ن پورے ملک سے اپنے ورکرز کو اکٹھا کررہی ہے ،تاکہ پارٹی قائد کا فقیدالمثال استقبال کیا جاسکے۔اسی لئے پارٹی صدر شہباز شریف اور چیف آرگنائزر مریم نواز لندن میں مختصر قیام کے بعد واپس لاہور پہنچ چکے ہیں۔مسلم لیگ ن کا ارادہ ہے کہ نوازشریف کی واپسی کے دن سے ہی عام انتخابات کیلئے بیانیے کی بنیاد رکھ دی جائے۔جس میں مسلم لیگ ن کامیاب ہوتی ہوئی نظر بھی آرہی ہے۔تاہم اہم سوال یہ ہے کہ نوازشریف کے خلاف کیسز اور عدالتی سزاؤ ں کا کیا ہوگا؟ میری معلومات کے مطابق نوازشریف وطن واپسی پر بھرپور عدالتی جنگ لڑنے کے موڈ میں ہیں۔ان کی لاہور آمد سے قبل ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی جائے گی۔مسلم لیگ ن کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ انہیں لاہور ہائیکورٹ سے باآسانی حفاظتی ضمانت مل جائے گی،کیونکہ ماضی میں بھی اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت ہونے کی وجہ سے سابق وزیراعظم وطن واپسی پر فوری گرفتاری سے محفوظ ہوجائیں گے۔جس کے بعد وہ لاہور میں ایک بہت بڑے جلسے سے خطاب کریں گے اور اسی میں عام انتخابات کیلئےپارٹی بیانیہ پیش کریں گے۔حفاظتی ضمانت کے چند روز کے دوران ہی سابق وزیراعظم اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے سرنڈر کریں گے،جہاں سے مستقل بنیادوں پر ضمانت کی استداء کی جائے گی۔اس حوالے سے بھی مسلم لیگ ن کی قانونی ٹیم نے بھرپور تیاری کررکھی ہےکیونکہ اس وقت نوازشریف کو دو نیب ریفرنسز میں سنائی جانے والی سزاؤں کا کالعدم قرار دلوانا ہے۔ایک نیب ریفرنس میں جج بشیر احمد نے جو سزا سنائی تھی،اس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نوازشریف اور مریم نواز کی ضمانت لی تھی اور جج بشیر احمد کی سنائی جانے والی سزا کو معطل کیا تھا۔

قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ جسٹس اطہر من اللہ کا ضمانت کا فیصلہ اتنا جامع ہے کہ اسے پڑھ کر یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ نوازشریف کی سزا باآسانی کالعدم قرار دے دی جائے گی۔جبکہ اس میں اہم قانونی نقطہ یہ بھی ہے کہ اسی ریفرنس میں مریم نواز صاحبہ کو بھی سزا سنائی گئی تھی جو کہ چند ماہ قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دے کر مریم نواز صاحبہ کو باعزت بری کردیا۔اس لئے ایک ہی مقدمے میں ایک شخص کو اگر بری کردیا جائے تو اس مقدمے میں شامل دیگر افراد کے بری ہونے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔اس لئے قانونی ماہرین نوازشریف کے خلاف اس کیس کو فوری ختم ہوتا دیکھ رہے ہیں،جبکہ دوسرا اہم معاملہ جج ارشد ملک کی جانب سے سزا سنانے کا ہے۔اس ریفرنس میں جج ارشد ملک احتساب عدالت کے جج تھے اور انہوں نے نوازشریف کو سزا سنائی تھی۔اس حوالے سے وکلاء کا کہنا یہ ہے کہ کیس کے میرٹ پر جائے بغیر جج کے کنڈکٹ کے معاملے کو ہی اٹھالیا جائے تو اس کیس کا پہلی سماعت پر ہی فیصلہ ہوجائے گا۔کیونکہ جج ارشد ملک کے حوالے سے سامنے آنے والے شواہد کے بعد ممکن ہی نہیں کہ اس کیس میں دی گئی سزا برقرار رہ سکے۔اس میں ہائیکورٹ سزا کو ہر صورت کالعدم قرار دے گی ،لیکن کیس کے از سز نو ٹرائل کا حکم بھی دے سکتی ہے۔جس کو عدالتی زبان میں ہم ریمانڈ کہتے ہیں۔یعنی نوازشریف کے خلاف سنائی جانے والی سزا کالعدم قرار دے کر کیس کو دوبارہ مطلوبہ عدالت کو بھیج دیا جائے۔دوسرے الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ ہائیکورٹ بال دوبارہ احتساب عدالت اور نیب کےکورٹ میں پھینک سکتی ہے۔ظاہر ہے جس وقت میاں نوازشریف کو سزائیں سنائی گئی تھیں ،اس وقت نیب عدالتوں اور نیب کے ادارے پر بہت دباؤ تھا۔اب اس قسم کا دباؤ نہیں ہوگا۔نیب بھی قانون و انصاف کے مطابق چلے گا۔اس لئے کیس دوبارہ ریمانڈ کرنے سے بھی میاں نوازشریف کو کوئی فرق نہیں پڑے گااور یوں ایک مختصر عدالتی جنگ لڑنے کے بعد سابق وزیراعظم تمام مقدمات سے بری ہوکر مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کو لیڈ کرنے کیلئے میدان میں ہونگے۔

عام انتخابات کی حتمی تاریخ وہی ہے جو کہ یہ خاکسار گزشتہ دو ماہ سے لکھ رہا ہے اور گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئےکہا ہے کہ عام انتخابات جنوری کے آخر میں ہونگے۔اس لئے اب یہ ابہام تو ختم ہوجانا چاہئے کہ عام انتخابات مزید تعطل کا شکار ہونگے۔کیونکہ میاں نواز شریف کی وطن واپسی اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ عام انتخابات سر پر پہنچ چکے ہیں۔لندن میں قیام کے دوران سابق وزیراعظم سے تفصیلی گفتگو کرنے کا موقع ملا،جس سے نظر آرہا ہے کہ نوازشریف عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کی جیت یقینی دیکھ رہے ہیں۔میری معلومات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نے اپنا ہوم ورک مکمل کررکھا ہے اور انہیں یقین ہے کہ مسلم لیگ ن بغیر کسی بیساکھی کے مرکز اور پنجاب میں ایک مضبوط حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی۔اس مرتبہ نوازشریف ایک بار پھر سب کچھ بھلا کر پاکستان آرہے ہیں اور ان کا اصل ٹارگٹ معیشت کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔

تازہ ترین