سپریم کورٹ آف پاکستان نے بجلی بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ غیرقانونی قرار دینے کے خلاف 1 ہزار 90 درخواستوں کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 16 اکتوبر کو دلائل سن کر فیصلہ کریں گے، اس دن ویڈیو لنک کی سہولت نہیں دی جائے گی، تمام فریقین اسلام آباد میں آ کر دلائل دیں۔
وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو الیکٹرک سپلائی کمپنیر کی جانب سے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ کچھ وکلاء کو نوٹس موصول نہیں ہوئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر تمام فریقین رضامند ہیں تو کیس ملتوی کر دیتے ہیں۔
وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ کل فل کورٹ کے سامنے پیش ہونا ہے اس لیے عدالت وقت دے دے۔
لیسکو کے وکیل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا حکم معطل کر دیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم سے 40 ارب کا نقصان ہو چکا، فریقین کو حکم دیا جائے کہ اگلی سماعت پر التواء نہیں مانگیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چوہدری صاحب جب آپ کے التواء کی درخواست منظور نہیں کی تو ان کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہو گا، کیا کسی نے لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی؟
وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیل دائر نہ کرنے کی وجہ سے یہ درخواستیں ناقابلِ سماعت ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اگلی سماعت پر پہلے درخواستیں قابلِ سماعت ہونے اور قانونی نکات پر دلائل سن کر فیصلہ کریں گے، درخواست گزاروں کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دیا، درخواست گزاروں کے مطابق فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ ادا نہ ہونے سے قومی خزانےکو اربوں کا نقصان پہنچ چکا ہے، اگلی سماعت پر اگر کوئی وکیل پیش نہیں ہو سکتا تو متبادل وکیل بھیجے، اگلی سماعت پر التواء کی کوئی درخواست قبول نہیں کی جائے گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس کیس میں تمام فریقین مالدار ہیں اور اپنے وکلاء کے اسلام آباد سفر کاخرچ اٹھا سکتے ہیں، بجلی کے بلوں سے متعلق کیس میں ویڈیو لنک کی سہولت کی کوئی درخواست قبول نہیں کی جائے گی، وفاقی قوانین سے متعلق کیس کی وجہ سے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے خلاف 1 ہزار 90 درخواستوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کر دی۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کی مہلت کی استدعا مسترد کر دی۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آدھے گھنٹے میں کیس کی تیاری کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے استدعا کی ہے کہ اس کیس میں اٹارنی جنرل کو نوٹس نہیں دیں، وہ خود دلائل دینا چاہتے ہیں، عدالت کچھ مہلت دیدے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر آپ خود لکھ کر کہہ دیں کہ عامر رحمٰن نااہل ہے، دلائل نہیں دے سکتے تو ٹھیک ہے، ہم تو عامر رحمٰن کو نااہل کہنے کی گستاخی نہیں کر سکتے، میں تو سمجھتا ہوں عامر رحمٰن قابل وکیل ہیں اور کیس میں خود دلائل دے سکتے ہیں، اتنے سارے وکلاء موجود ہیں، کیس کو ساڑھے 11 بجے وقفے کے بعد سنیں گے، بجلی کی قیمتوں پر کیسز کا ڈھیر ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد نجی کمپنیوں نے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس اور سہہ ماہی پرائس ایڈجسٹمنٹ کی ادائیگی بند کر دی تھی۔
بجلی کی ترسیل کی کمپنیوں نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر کر رکھی ہیں۔