ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج نے شیر افضل مروت کی نجی چینل پر سینیٹر افنان اللّٰہ سے مار کٹائی کیس میں ضمانت کنفرم کر دی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے شیر افضل مروت کے خلاف نجی چینل پر سینیٹر افنان اللّٰہ سے مار کٹائی کیس میں دائر کی گئی درخواستِ ضمانت پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت وکیلِ صفائی عادل قاضی نے مؤقف اختیار کیا کہ سینیٹر افنان اللّٰہ نے شیر افضل کے خلاف پہلے الگ درخواست دی، بعد ازاں دوسری درخواست پر مقدمہ درج ہوا، دوسری درخواست میں دھمکی دینے کی دفعات کو بھی شامل کر دیا گیا، ٹوئٹس میں سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ انہوں نے شیر افضل مروت کو پیٹا ہے، شیر افضل مروت سے کسی قسم کی برآمدگی نہیں کی گئی۔
وکیلِ صفائی عادل قاضی نے عدالت میں مزید کہا کہ شیر افضل مروت ذیابطیس کے مریض ہیں۔
جس پر جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ شیر افضل ذیابطیس کے مریض ہیں تو پروگراموں میں جانے کی بجائے علاج کروائیں۔
دوسری جانب سماعت کے دوران مدعی سینیٹر افنان اللّٰہ کے وکیل آدم خان عدالت میں کہا ہے کہ شیر افضل مروت نے ویڈیو میں تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے افنان اللّٰہ کو مارا، لڑائی کے بعد افنان اللّٰہ کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی، عدالت اس بات کو بھی ذہن میں رکھے کہ کس نے پہلے مارا۔
مدعی وکیل آدم خان نے اپنے مؤقف میں مزید کہا کہ سینیٹر افنان اللّٰہ نے اندراجِ مقدمہ کروا کر قانون کا غلط استعمال نہیں کیا، نیشنل ٹی وی چینل پر سینیٹر افنان اللّٰہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
جس پر دورانِ سماعت وکیل صفائی نے کہا کہ شیر افضل مروت ذیابیطس کے مریض ہیں، جذبات میں وقوعہ پیش آیا۔
مدعی وکیل نے کہا کہ شیر افضل مروت نے قسم کھائی ہے کہ انہوں نے سینیٹر افنان اللّٰہ کو بہت مارا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران شیر افضل مروت نے بار بار جج طاہر عباس سِپرا سے بات کرنے کی کوشش کی۔
شیر افضل مروت نے جج طاہر عباس سِپرا سے استدعا کی کہ جج صاحب میری بھی سن لیں، جس پر جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ شیر افضل مروت مجھے سن لو آپ۔
جج طاہر عباس سپرا نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ ہر جگہ پروگرام بنانا شروع کر دیتے ہو جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔