• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میری عمر تقریباً79سال ہے ، پیشاب کے بعد قطرہ آجاتا ہے، جس کے بعد میں استنجا کرکے وضو کرلیتا ہوں، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ قطرہ آنے کے بعد استنجا کرنے سے پہلے قرآن کریم کو ہاتھ لگا سکتاہوں ، دینی کتب پڑھ سکتا ہوں، دینی باتیں لکھ سکتا ہوں ؟،نماز کے دوران ریح خارج ہونے سے نماز یا تلاوت جاری رکھی جاسکتی ہے؟ (عبدالخالق ، کراچی)

جواب: ایسا شخص جس کا کسی مرض کے سبب وضو قائم نہ رہتا ہو اور وہ عذر نماز کے پورے وقت کو اس طرح گھیرلے کہ اس عذر کے بغیر وہ فرض نماز بھی ادانہ کرسکے ، یعنی اتنی دیر تک اپنا وضو قائم رکھنے پر قادر نہ ہو کہ ایک وقت کی پوری نماز پڑھ لے، فقہی اصطلاح میں ایسے شخص کو’’شرعی معذور‘‘ کہا جاتا ہے ،علامہ نظام الدین رحمہ اللہ لکھتے ہیں:’’جسے پیشاب کے قطرے آتے ہوں یا مسلسل دست کی بیماری ہو یا ریح خارج ہوتی ہو یادائمی نکسیر جاری ہو یا زخم سے مسلسل (پیپ یا خون) رِستا رہتا ہو، تو ایسے معذور ہر نماز کے وقت کے لیے تازہ وضو کریں اور اُس وقت کے اندر فرائض ونوافل جس قدر چاہیں اُسی وضو سے ادا کریں، جیسا کہ ’’البحرالرائق ‘‘ میں ہے ‘‘، مزید لکھتے ہیں :’’دائمی معذور کا وضو سابق حدث کی وجہ سے فرض نماز کا وقت نکل جانے سے ٹوٹ جاتا ہے، جیسا کہ ’’ھدایہ‘‘ میں ہے ‘‘،یعنی اگلے وقت کی نماز کے لئے تازہ وضوکرنا ہوگا ،(فتاویٰ عالمگیری، جلد1،ص:41)‘‘۔

علامہ شیخ احمد طحطاوی متوفیٰ 1231ھ معذور کے شرعی احکام بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:’’ جسے پیشاب کے قطرے آتے ہوں یا دست کی بیماری ہو یا ریح خارج ہوتی ہو یا دائمی نکسیر جاری ہو یا زخم سے مسلسل(پیپ یا خون) رِستا رہتا ہو اور مشقت کے بغیر کسی زائد چیز سے اُسے روکنا ممکن نہ ہو اورنہ بیٹھ کرروک سکتا ہو ، تو ایسے عذر والے ہر نماز کے وقت ایک بار تازہ وضو کریںاور جب تک اُس نماز کا وقت باقی ہے ، فرائض ونوافل جس قدر چاہیں اُسی وضو سے ادا کریں، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان مبارک ہے: ’’مستحاضہ (جس عورت کے رحم سے مسلسل خون رِستاہو)ہر نماز کے وقت میں تازہ وضو کرے‘‘، اس حدیث کوسبط ابن جوزی نے حضرت ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے روایت کیا ،پس تمام عذر والے مستحاضہ کے حکم میں ہیںاور یہ دلیل اُن سب کو شامل ہے اور وہ اُس وضو سے جس قدر چاہیں (فرض)نماز پڑھیں ،وقت کی ادا ہویا قضانمازہو، اگرچہ زمانۂ صحت میں اس کی کوئی نماز قضا ہوگئی تھی تو وہ بھی ادا کرسکتا ہے، اس کے علاوہ جس قدر چاہے نوافل اور واجبات اسی وضو سے ادا کر سکتے ہیں، مثلاً وتر ،عید کی نماز ،نمازِ جنازہ اور طواف اور مُصحف(قرآن مجید) کو (تلاوت کی نیت سے)چھونا، (حاشیۃ الطحطاوی علیٰ مراقی الفلاح،جلداوّل،ص: 212،213)‘‘ ۔

شرعی معذور نے کسی نماز کے لیے تازہ وضو کیا ،اگلی نماز کا وقت آنے سے پہلے اس وضو سے تمام عبادات فرائض ونوافل ، تلاوتِ قرآن کریم ، طواف وغیرہ جس قدر چاہے ،کرسکتاہے ،خواہ نماز کے دوران بھی اِن اَعذار میں سے کوئی عذر لاحق ہوجائے ، جیسے پیشاب کے قطرے نکلنا ،زخم سے خون یا پیپ رِسنا، ناک سے نکسیر پھوٹنا، ریح خارج ہونا وغیرہ ،ان تمام صورتوں میں ان اعذار کے باوجود اس کا وضو اگلی نماز کا وقت داخل ہونے تک قائم رہے گا اور اس دوران آپ نماز جاری رکھ سکتے ہیں ، نماز کے وقت کے اندر ان اعذار کے قائم رہتے ہوئے نماز جاری رکھ سکتے ہیں ، قضا یا ادا نمازیں پڑھ سکتے ہیں، نیز واجب ، سنّت اور نفلی نمازیں بھی پڑھ سکتے ہیں، مُصحف سامنے رکھ کر قرآن کریم کی تلاوت کرسکتے ہیں دوسری دینی کُتب بھی لکھ پڑھ سکتے ہیں، وغیرہ۔ 

البتہ اگلی نماز کا وقت داخل ہوتے ہی یہ وضو ختم ہوجائے گا، پھر اگلے وقت کے لیے اسے تازہ وضو کرنا ہوگا اور اس کاحکم بھی وہی رہے گا، جو گزشتہ نماز کے وقت کے لیے بیان ہوا۔ لیکن جو شخص صحت مند ہو اور اسے اتفاقاً نماز کے دوران یا نماز سے قبل یا نماز کے بعد ان عذروں میں سے کوئی عذر لاحق ہوجائے تو فوراً وضوٹوٹ جائے گا اور تازہ وضو کرنا ہوگا، واللہ اعلم بالصواب ۔