اگر دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے بدترین پیش گوئی کے اثرات سے بچنا ہے تو ہر صنعت کو اپنی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو تیزی سے اور جامع طور پر کم کرنا ہوگا، جو صنعتی انقلاب کے بعد سے گلوبل وارمنگ کا بنیادی محرک ہے۔ 2050ء تک کاربن اخراج کو خالص صفر تک حاصل کرنے اور گلوبل وارمنگ کو صنعتی سطح سے پہلے کی سطح سے اوپر 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کے سلسلے میں، اقوام متحدہ نے تعمیراتی شعبے کو ڈی کاربنائز کرنے کے لیے ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جو روایتی طور پر عالمی سطح پر سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والی صنعتوں میں سے ایک ہے۔
عالمی تعمیراتی صنعت کا اثر
تعمیراتی شعبے کے ماحولیاتی اثرات کا سب کو معلوم ہے۔ پچھلی دو صدیوں میں تیزی سے شہر کاری، تکنیکی ترقی اور زیادہ کاربن سے بھرپور مواد اور طریقوں کے استعمال نے خطرناک حد تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مثال کے طور پر کنکریٹ کی پیداوار اور استعمال کو ہی لے لیں۔ اس کلیدی تعمیراتی مواد کی تیاری، بہت سے ماہرین کے مطابق، دنیا بھر میں سالانہ پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کے تقریباً 8فیصد کی ذمہ دار ہے۔ نئے ڈھانچے میں کنکریٹ کے استعمال کو کم کرنا، اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
مجموعی طور پر، تعمیراتی شعبہ عالمی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے دو تہائی سے زیادہ اخراج کا ذمہ دار ہے اور اگر یہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو مزید بڑھ سکتا ہے۔ شہر کاری کے حوالے سے، یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہر پانچ دن میں کافی عمارتیں عالمی شہری تعمیرات میں شامل کی جاتی ہیں۔ اگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور عالمی تعمیرات سے ہونے والے ماحولیاتی نقصان کو روکنے کے لیے ایک جامع اور موثر منصوبہ پر تیزی سے عمل درآمد نہ کیا گیا تو اس شعبے کے لیے COP26 (کانفرس آف دا پارٹیز) اور پیرس معاہدے جیسے معاہدوں کے مطابق اپنے کاربن کے خالص صفر اخراج کے وعدوں کو پورا کرنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔
منصوبہ کیا ہے؟
یہ منصوبہ، جو کہ ییل یونیورسٹی کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کی ایک نئی رپورٹ میں شائع کیا گیا ہے، تعمیرات کے لیے ایک سرکلر نقطہ نظر کو ترجیح دیتا ہے، جو اس شعبے میں فضلہ، وسائل کے استحصال اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرے گا۔ اقوام متحدہ کے منصوبے میں ایک اہم تجویز بائیو ماس اور لکڑی جیسے بائیو بیسڈ مواد کے حق میں کچھ کاربن سے بھرپور تعمیراتی مواد کو مرحلہ وار ختم کرنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ 2050ء تک کاربن کے تقریباً 40 فیصد اخراج کو روک سکتا ہے، جو بین الاقوامی سطح پر متفقہ خالص صفر کے وعدوں کے مطابق ہوگا۔
تاہم، یہ منتقلی مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ تمام تعمیراتی مواد کو آسانی سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ کنکریٹ، المونیم اور اسٹیل کی تیاری کو تیزی سے کاربنائز کرنے کی ضرورت ہوگی۔ رپورٹ میں کچھ طریقوں پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو اس ہدف کو حاصل کرنے میں مدد کریں گے۔ ان حکمت عملیوں میں سے اہم میں بجلی پیدا کرنا، مزید ری سائیکل شدہ مواد کا استعمال اور بڑے پیمانے پر مارکیٹ میں جدید ٹیکنالوجی لانا شامل ہے۔
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ کنکریٹ آجکل استعمال ہونے والے سب سے زیادہ کاربن خارج کرنے والے تعمیراتی مواد میں سے ایک ہے، لہٰذا ڈی کاربنائزیشن کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے نئے کنکریٹ کے استعمال کو 2060ء تک نصف کرنے کی ضرورت ہوگی۔ پیداوار کو سرکلر ماڈل میں منتقل ہونا چاہیے، جس میں کنکریٹ کا دو تہائی حصہ روایتی طرز پر تیار کیا جائے جبکہ بقیہ ایک تہائی، رپورٹ کے مصنّفین کے مطابق، جدید کم اخراج والے سیمنٹ کا استعمال کرتے ہوئے بنایا جانا چاہیے۔ کئی کمپنیاں حالیہ برسوں میں اس قسم کے تعمیراتی مواد کو بڑے پیمانے پر مارکیٹ میں متعارف کرانے پر کام کر رہی ہیں۔
اسٹیل اور کنکریٹ عام طور پر کسی ڈھانچے کی قابل استعمال زندگی کے اختتام پر لینڈ فل سائٹ میں ختم ہوجاتے ہیں، جو ماحولیاتی بحران میں حصہ ڈالتے ہیں۔ ایک بار استعمال ہوجانے کے بعد (ممکنہ طور پر دوبارہ استعمال کیے جانے والے مواد) یہ بنیادی طور پر ضائع ہو جاتے ہیں اور ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ ایک اہم اقتصادی اور سماجی چیلنج کا سبب بن سکتے ہیں۔ پیداواری طریقوں اور مواد کو تبدیل کرنے کے علاوہ، حکومتیں ترغیبات، پالیسی سفارشات اور ایسے ضابطے متعارف کروا کر جو صنعت کی کارروائی کو فروغ دیں گی، ایک سبز مستقبل کی طرف اس تبدیلی میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں۔
ماضی کی تعمیر کے پیراڈائمز پر واپسی
رپورٹ کو اس کے مصنّفین نے ’’بیک ٹو دا فیوچر‘‘ انقلاب کے طور پر بیان کیا ہے۔ تعمیراتی شعبے میں زیادہ تر غیر پائیدار طریقے 20ویں صدی کے وسط سے پیدا ہوئے ہیں، پچھلی صدیوں میں موسمی حالات کو ذہن میں رکھتے ہوئےعمارتیں زیادہ تر مقامی مواد جیسے لکڑی اور پتھر سے تعمیر کی گئی تھیں۔ تعمیراتی مواد کو بڑے پیمانے پر مقامی طور پر ری سائیکل کرکے دوبارہ استعمال کیا گیا۔ تاہم، سستے کنکریٹ کے استعمال اور ایک عالمی، ایک دوسرے سے منسلک تعمیراتی صنعت کے عروج کے ساتھ زیادہ زہریلے اور آلودگی پھیلانے والے طریقے نمایاں ہو گئے۔
اس کی وجہ سے آج صنعت اور وسیع تر معاشرے کو درپیش فوری مسائل کا سامنا ہے۔ مقامی، پائیدار اور سماجی طور پر فائدہ مند اقتصادی سرگرمی کے طور پر تعمیرات کے بارے میں سوچنے کی طرف واپسی اس شعبے کے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے ایک طویل سفر طے کرے گی۔ اس مقصد کے لیے جدید طریقے جو جدید مواد کو استعمال کرتے ہیں، حکومتی پالیسی اور سرکلر ورکنگ فوری طور پر درکار ہیں۔
اگر موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات سے بچنا ہے تو عالمی تعمیراتی صنعت کو ڈی کاربونائز کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ رپورٹ ان مسائل کو حل کرنے اور مستقبل کے شہری ڈیزائن اور ترقی کے بارے میں سوچنے کے ایک سبز، زیادہ پائیدار طریقے کے لیے روڈ میپ فراہم کرنے کے لیے ایک طویل سفر طے کرتی ہے۔ فوری ضرورت کے احساس کو اجاگر کرتے ہوئے، مصنفین نے کہا ہے کہ یہ ایک بتدریج عمل ہوگا، کیونکہ مسئلے کی پیچیدگی کی وجہ سے تبدیلی راتوں رات نہیں آسکتی ہے۔ تاہم، دیگر صنعتوں، جیسے کہ زراعت اور جنگلات کے شعبوں کے ساتھ مل کر صحیح کارروائی کے ساتھ یہ ممکن ہے۔