• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دانتوں میں پھنسے ذرات نماز کے دوران نگل لینے کا حکم

تفہیم المسائل

سوال: وضو کے بعد بھی دانتوں میں جو ذرات رہ جاتے ہیں، اُن کے بارے میں شرعی حکم کیاہے ؟

جواب: وضو میں کلی کرنا اور مسواک کرنا سنّت ہے ،داہنے ہاتھ سے دانتوں کے دائیں ،بائیں ، اوپر نیچے کی جانب کم سے کم تین تین مرتبہ مسواک کرے اور ہر مرتبہ مسواک کو دھولے۔ مسنون یہ ہے کہ پہلے داہنی جانب کے اوپر کے دانت، پھر بائیں جانب کے اوپر کے دانت ، پھر دا ہنی جانب نیچے کے دانت اور آخر میں بائیں جانب کے نیچے کے دانتوں میں مسواک کرے۔ پھر تین چلو پانی سے تین کلیاں کرے کہ ہر بار منہ کے ہر پرزے پر پانی بہہ جائے۔ 

اس کے بعد بھی اگر ذرات دانتوں میں رہ جاتے ہوں تو وضو اور غسل تو ہوجائے گا ،البتہ نماز میں اس کی طرف دھیان نہ دے ،کیونکہ دانتوں کے اندر کوئی چیز کھانے کی رہ جائے اور چنے کے دانے سے کم ہے تو نماز مکروہ ہوگی، فاسد نہیں ہوگی اور اگر چنے کے دانے کے برابر ہے ، تو نماز فاسد ہوگئی۔ 

علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ’’ نماز کے اندر کھانا ،پینا خواہ بھول کر ہو یا جان بوجھ کر مطلقاً نماز کو فاسد کردیتاہے ، ’’فتاویٰ قاضی خان ‘‘میں اسی طرح ہے، دانتوں کے درمیان کوئی چیز کھانے میں سے رہ گئی، اس کو نگل گیا، اگر قلیل ہے ، چنے کے دانے سے بھی کم تو نماز فاسد نہیں ہوگی ، لیکن مکروہ ہوگی اور اگر چنے کے دانے کے برابر ہے ،تو(نگلنے کے بعد) نماز فاسد ہوگئی، (فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:102)‘‘۔ نماز میں شامل ہونے سے پہلے اچھی طرح منہ صاف کرلیاجائے اور اگر اتفاقاً کچھ ذرات منہ میں آجاتے ہیں ، تو نگلنے کے بجائے معمولی حرکت کے ذریعے ہاتھ سے نکال دینا چاہیے۔