• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ پر اسرائیل کے حملے جاری ہیں اور بین الاقوامی سفارتی کوششیں بھی اسے فلسطینیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے سے نہ روک سکیں ۔ بارھویں روز بھی اس نے نہتے شہریوں پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا۔اور تازہ ترین حملے میں ایک ہی روز 433افراد شہید کردیےجس کے بعد شہدا کی تعداد ساڑھے تین ہزار ہوگئی جبکہ بچوں اور خواتین سمیت 13ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔غزہ کے سب سے بڑے القدس اسپتال پر حملے کے اگلے روز اسکےاطراف میں اسرائیلی طیاروں نے شدیدبمباری کی۔بموں کے ٹکڑے وہاں موجود لوگوں کو بھی لگے جس سے مریضوں اور پناہ گزینوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔ اسرائیلی طیاروں نے خان یونس کے ایک اسکول میں بم گرائے جہاں اقوام متحدہ کے زیر انتظام کیمپ میں سیکڑوں فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں۔اس حملے میں 6افراد شہید جبکہ متعدد ذخمی ہونے کی اطلاع ہے۔حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے شمالی اسرائیل کے علاقے حنیتا میں اسرائیلی ٹینکوں کو نشانہ بنایا ہے ۔ادھر اسرائیلی ٹینکوں اور فوجیوں کی بڑی تعداد کے جنوبی علاقوں میں جمع ہونے کا سلسلہ بدھ کے روز بھی جاری رہا۔غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 4500رہائشی عمارتیں اور 12000گھر تباہ کیے جاچکے ہیں۔امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے دورے کے موقع پر غزہ پر وحشیانہ حملوں کے معاملے پر اسرائیل کو کلین چٹ دیتے ہوئے اسے غزہ کے اسپتال پر حملے سے بری الذمہ قرار دیا اوراس کا الزام فلسطینی تنظیموں پر عائد کردیا۔انھوں نےدورہ اسرائیل کے موقع پر صہیونی وزیراعظم نتن یاہو سے ملاقات میں الٹا اسرائیل کو ہر طرح کی امداد دینے کے عزم کا اعادہ کیا جس سے اسرائیل کو شہ ملی۔پاکستان کے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نےاسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیرمعمولی اجلاس میں شرکت کے موقع پر بدھ کے روز سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کی جسمیں ایران اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ بھی موجود تھے ۔ شہزادہ فیصل نے انھیں نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کے خلاف سعودی موقف سے آگاہ کیا اور بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد پر زور دیا۔ قبل ازیں جدہ میں او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ غزہ میں جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لایا جائے۔اب تک جتنی بھی قراردادیں فلسطین کیلئے پاس کی گئی ہیں ، ان میں سے کسی ایک پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ مشرق وسطی میں پائیدار امن دوریاستی حل میں موجود ہے ۔1967سے پہلے والی سرحد کے تحت فلسطین کی قابل عمل خود مختار ریاست ہو ، ایسی ریاست جس کا مرکز القدس الشریف ہو۔ پاکستان شروع دن سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلے کےمنصفانہ حل کا طلبگار چلا آرہا ہے ۔ اسرائیلی فوج نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے کیلئے ہر موقع کی تاک میں رہی ۔ آج حماس اپنا سب کچھ دائو پر لگا کر اسرائیل کے خلاف مردوخواتین اور بچوں کی شہادتوں کی شکل میں اٹھ کھڑا ہوا ہے ۔ اس جہاد اور قربانیوں سے دنیا کی آنکھیں کھلنے لگی ہیں ۔غزہ اسپتال پر ہونے والے حملے اور اس کی شدت اسرائیلی موقف پر سوالات اٹھا رہے ہیں ۔ خود اسرائیل کے حامی ممالک بھی اس واقعہ کی تحقیقات اور احتساب کا مطالبہ کررہے ہیں۔ برطانوی سرکاری نشریاتی ادارے نے غزہ اسپتال پر فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے حملے کے اسرائیلی دعوئوں کو مسترد کردیا ہے۔اسرائیل کے حامی ملکوں کو حقائق کی پاسداری کرنے اور اس پرفلسطینیوں پر حملے بند کرنے کیلئے دبائو بڑھانا چاہئے۔

تازہ ترین