سندھ ہائی کورٹ نے کاروکاری کے الزام میں لاڑکانہ کے نوجوان احمد بروہی کو قتل کر کے لاش نہر میں بہانے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران ایس ایس پی لاڑکانہ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا۔
عدالتِ عالیہ نے سماعت 6 نومبر تک ملتوی کر دی۔
مقتول نوجوان احمد بروہی کے قتل کے کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس امجد سہتو کی سربراہی میں ہوئی جس کے دوران مقتول کی والدہ اور بھائی پیش ہوئے۔
عدالت نے ایس ایس پی لاڑکانہ کی عدم پیشی پر برہمی اور ایس پی لاڑکانہ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
دورانِ سماعت درخواست گزار نور بی بی نے مؤقف اختیار کیا کہ 27 جنوری 2023ء کو میرے بیٹے احمد بروہی کو اغواء کے بعد کارو قرار دے کر قتل کیا گیا۔
سماعت کے دوران ایس پی ہیڈ کوارٹر لاڑکانہ نے عدالت میں رپورٹ پیش کی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ ملزمان کو اب تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟
عدالت کے استفسار پر ایس پی ہیڈکوارٹر نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری ہو جائےگی، کوشش کر رہے ہیں۔
ایس پی ہیڈکوارٹر کے بیان پر جسٹس امجد سہتو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا بیان دے رہے ہیں، ہم آپ کو معطل کر کے بھیجیں گے، آپ یہاں کیوں آئے ہیں، ہم نے ایس ایس پی لاڑکانہ کو طلب کیا تھا، ملزم سرکاری ملازم ہے لیکن آپ سے گرفتار نہیں ہو رہا، لاش نہر میں پھینک دی گئی تھی، لاش پانی سے3 دن بعد باہر آ جاتی ہے لیکن اب تک پولیس نے مقتول کی لاش کا بھی پتہ نہیں لگایا۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ پولیس کیوں مقتول کی لاش کا پتہ نہیں لگا پا رہی؟
عدالت نے آئندہ سماعت پر ایس ایس پی لاڑکانہ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 6 نومبر تک ملتوی کردی۔