الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر مملکت کے سامنے عام انتخابات کیلئے 3 تاریخیں رکھ دیں۔
صدر مملکت عارف علوی سے چیف الیکشن کمشنر اور اٹارنی جنرل کی ایوان صدر میں ملاقات ہوئی، ملاقات میں چیف الیکشن کمشنر کے ہمراہ الیکشن کمیشن کے ممبران بھی موجود تھے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے11 فروری کو انتخابات کے لیے موزوں قرار دیا گیا، الیکشن کمیشن نے 28 جنوری، 4 فروری اور 11 فروری کی تاریخوں پر رائے دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کے حتمی فیصلے کیلئے آئینی، قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا، انتخابی مہم کے لیے وقت کے آئینی تقاضے کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے صدر مملکت عارف علوی کو عدالتی حکم سے آگاہ کیا۔
اس سے قبل سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آج ہی صدر مملکت سے ملاقات ہوگی، صدر مملکت کے اختیار پر بات نہیں کرنا چاہتے، عدالتی حکم پر عمل درآمد کرنا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 90 روز میں الیکشن کروانے کے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ جو تاریخ دی جائے گی اس پر عمل کرنا ہوگا، سپریم کورٹ صرف انتخابات چاہتی ہے کسی اور بحث میں نہیں پڑنا چاہتے، انتخابات کی تاریخ دینے کے بعد کسی درخواست کو نہیں سنا جائے گا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت امید کرتی ہے کہ صدر سے ملاقات کے بعد تمام معاملات حل ہو جائیں گے، صدر مملکت سے ملاقات کے بعد کل سپریم کورٹ کو آگاہ کیا جائے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ صدر سمیت جو ملاقات میں موجود ہوگا ان کے دستخط لیے جائیں۔
سپریم کورٹ نے عام انتخابات کی تاریخ دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ سے متعلق کل ہی عدالت کو بتایا جائے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کو صدر مملکت سے الیکشن کمیشن کے رابطے کا انتظام کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن صدر کے پاس ضرور جائے اور دروازے پر دستک دے، عدالت توقع کرتی ہے الیکشن کمیشن اور صدر تاریخ مقرر کر کے کل عدالت کو بتائیں گے اور انتخابات کی جو بھی تاریخ طے کی جائے اس پر سب کے دستخط ہوں۔