پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میاں صاحب کو تجویز ہے کہ وہ پنجاب پر فوکس کریں۔
مٹھی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پنجاب میں ن لیگ کے لیے مشکلات ہیں اس لیے انہیں تجویز دی گئی کہ دوسرے صوبوں میں بھی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹھیک یہ ہو گا کہ ن لیگ اپنے بل بوتے پر سیاست کرے، آج بھی ایک فیلڈ بنائی جا رہی ہے لیکن پیپلز پارٹی ہر پچ پر کھیلنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، یہ پہلا الیکشن ہو گا جس میں پیپلز پارٹی کا کسی ادارے سے کوئی جھگڑا نہیں۔
سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ہم نے تھر میں کام کر کے غلط الزامات اور پروپیگنڈے کو ناکام کر دیا، غربت اور بے روزگاری کے مسائل تو ہیں، ان سے انکار نہیں کیا جا سکتا، قائدِ عوام اور بینظیر بھٹو کے وفادار آج میرا ساتھ نبھا رہے ہیں، ہم شہید بی بی کے وعدے نبھا رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ نامکمل مشن کو مکمل کریں، تھر میں خواتین اور بچوں کی شرح اموات میں 50 فیصد کمی آئی ہے، تھرپارکر میں پہلے ڈاکٹر نہیں ہوتے تھے۔
’’تھرپارکر سے کراچی تک ریلوے لائن قائم کرنی ہے‘‘
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ہمارا پلان ہے تھرپارکر سے کراچی تک ریلوے لائن قائم کرنی ہے، ریلوے لائن کا فائدہ تھر کے کوئلے کو مارکیٹ تک پہنچانا ہے، آر او پلانٹ صوبے اور وفاق کے اختلاف کی وجہ سے سست روی کا شکار ہوا، سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے جو مکانات کا منصوبہ شروع ہوا وہ سست روی کا شکار ہوا، وفاقی حکومت سے جھگڑا رہا ہے کہ یہاں کی رائلٹی یہاں کی عوام پر خرچ ہونی چاہیے، رائلٹی کا کام ہماری حکومت ختم ہونے کی وجہ سے نہیں ہو سکا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ لوگ بچوں کی ضرورت پوری نہیں کر پا رہے، خودکشیاں کر رہے ہیں، یہ پاکستان کے سیاستدانوں اور حکمرانوں کے لیے شرمندگی کی بات ہے، اسلام آباد اور عوام کے درمیان ایک بہت بڑا فاصلہ ہے، اسلام آباد میں بیٹھنے والوں کو زمینی حقائق کے بارے میں کم معلوم ہے، ہم دائیں بائیں نہیں دیکھتے، ہم عوام کی طرف دیکھتے ہیں۔
’’ہم ابھی الیکشن کی طرف جا رہے ہیں‘‘
ان کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی، معاشی بحران تھا، خارجہ سطح پر پاکستان کو تنہا کیا گیا، وقت کے مطابق پی ڈی ایم کے ساتھ حکومت بنانا درست فیصلہ تھا، ہم ابھی الیکشن کی طرف جا رہے ہیں، خواہش ہو گی کہ پیپلز پارٹی کی حکومت بنے، لیول پلیئنگ فیلڈ پیپلز پارٹی کو کبھی نہیں ملی۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ وفاق اور صوبے میں حکومت ہو، ادارے ساتھ ہوں اور آپ ضمنی الیکشن سے بھاگ جائیں، کیا آپ نے پہلے یہ سیاست دیکھی ہے، میں نے نہیں دیکھی، بلدیاتی الیکشن سے بھاگے، پتہ نہیں کیا خوف تھا، مسلم لیگ ن کو پہلے بلوچستان پر فوکس کرنا چاہیے تھا، ہمیں پی ڈی ایم سے نکالا گیا، ہم پر تنقید کی گئی کہ باپ سے ووٹ کیسے لیے، اگر کل باپ پارٹی بری تھا تو آج بھی بری ہو گی، ایسا ہی نتیجہ میاں صاحب کے دورے میں نکلے گا۔
’’مقبول باقر جیسا نگراں وزیرِ اعلیٰ کہیں اور نہیں ملے گا‘‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مقبول باقر جیسا نگراں وزیرِ اعلیٰ کہیں اور نہیں ملے گا، ان کے کردار پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا، بحیثیت جج جسٹس مقبول باقر نے ثابت کر دیا کہ وہ انصاف کرنے والے آدمی ہیں، ان پر بھروسہ ہے، وہ ہر ایک کے ساتھ انصاف کریں گے، پیپلز پارٹی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ سندھ میں ٹرانسفر پوسٹنگ پیسوں پر کی جا رہی ہے، مجھے معلوم ہے کہ سندھ حکومت ادیب رضوی کے ساتھ کام کر رہی ہے تو ٹھیک ہو گا، اگر غریب عوام کا نقصان ہو گا تو میں معاف نہیں کروں گا، میں اپنی 15 مہینے کی کارکردگی کے بعد الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہوں، کیا شہباز شریف اور دیگر رہنما بھی تیار ہیں یا اپنا منہ چھپا رہے ہیں۔