• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی الیکشن 20 روز میں کرانے کا حکم

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انٹرا پارٹی انتخابات سے متلعق محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی آئین کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن 20 روز کے اندر کرائے۔

فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن آئین کے تحت شفاف نہیں تھے، پی ٹی آئی آئین کے مطابق شفاف، منصفانہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرا سکی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن قابلِ اعتراض اور متنازع تھے، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق تحریری فیصلہ 

الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق 12 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی آئین کے تحت 20 روز میں انٹرا پارٹی انتخابات کرائے، پارٹی الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان لینے کے لیے نااہل ہوں گے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کسی اقدام سے قبل نرم رویہ برتتی ہے، پی ٹی آئی 20 روز کے اندر انتخاب کرا کر نتائج 7 روز کے اندر جمع کرائے، پی ٹی آئی 20 روز میں الیکشن کرانے میں ناکام رہی تو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے، پی ٹی آئی الیکشن نہ کرانے پر الیکشن کے لیے انتخابی نشان لینے کے لیے نااہل ہو گی۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے سے بہت افسوس ہوا: بیرسٹر گوہر

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلے کا نشان ہمارے پاس رہے گا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے بہت افسوس ہوا، الیکشن کمیشن نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ کسی خاص مقصد کے لیے اس فیصلے میں تاخیر کی گئی، اس آرڈر کو ہم مناسب فورم پر چیلنج کریں گے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق پی ٹی آئی کو 2 اگست کو نوٹس جاری کیا تھا۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر پی ٹی آئی کو بلے کے نشان کے لیے نااہل کیوں نہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق 13 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید