• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسنجر کی موت، جنوب مشرقی ایشیاء میں یادوں کے زخم پھر سے ہرے ہوگئے

بینکاک (اے ایف پی، جنگ نیوز) آنجہانی امریکی سفارت کار ہنری کسنجر کی موت کی خبر نے پورے جنوب مشرقی ایشیا میں غم و غصے کو بھی جنم دیا۔ امریکی صدور رچرڈ نکسن اور جیرالڈ فورڈ کے وزیر خارجہ کے طور پر کسنجر کی حقیقی سیاسی اور فکری صلاحیت کو امریکی و صیہونی حلقے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں لیکن جنوب مشرقی ایشیا میں لاکھوں لوگوں کو یاد ہے جب ویتنام جنگ کے دوران امریکا نے لاؤس اور کمبوڈیا کے کئی علاقوں پر بمباری کی تھی، جس کا حکم کسنجر اور نکسن نے دیا تھا۔ کمبوڈین مائن ایکشن سینٹر کے ڈائریکٹر جنرل ہینگ رتنا نے اے ایف پی کو بتایا کہ سب کچھ تباہ کر کے ہمارے خوبصورت ملک اور پرامن لوگوں پر بمباری کرنے کا فیصلہ کسنجر کی حقیقی میراث تھی۔ چھ سال کی عمر میں اپنے خاندان کے ساتھ لاؤس سے فرار ہونے والی سیرا کولابدارا نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب بھی میں کسنجر کا نام سنتی ہوں، میرا خون کھولتا ہے۔ کولابدارا نے کہا کہ ان کے والد کو بم دھماکہ یاد ہے۔ انہوں نے اسے گرجنے والی بارش کے طور پر بیان کیا، لیکن یہ پانی کے بجائے آگ کے شعلے تھے۔ لاؤس 1964 سے 1973 تک فی کس دنیا کا سب سے زیادہ بمباری سہنے والا ملک بن گیا جیساکہ امریکہ نے 20 لاکھ ٹن سے زیادہ گولہ بارود گرایا جو کہ ہر آٹھ منٹ میں بموں کے ایک ہوائی جہاز کے برابر ہے۔ اس کے بعد سے غریب ملک میں نہ پھٹنے والے گولہ بارود نے کم ازکم بیس ہزار لاؤشیائیوں کو ہلاک یا زخمی کیا۔ پڑوسی ملک کمبوڈیا میں بمباری کی مہم نے خمیر روج حکومت کے عروج کو ہوا دی، جس نے 1975 اور 1979 کے درمیان تقریباً 20 لاکھ کمبوڈیائی باشندوں کو قتل کیا، بعد میں ریاست کی اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ عدالت نے اسے نسل کشی قرار دیا۔ سابق رہنما ہن سین نے طویل عرصے سے کسنجر پر جنگی جرائم کا الزام عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

دنیا بھر سے سے مزید