’’تمباکو نوشی سے ہر چھ سیکنڈ بعد ایک شخص کی موت ہوتی ہے، ہر سال پچاس لاکھ افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں جبکہ بیسویں صدی میں دس کروڑ افراد تمباکو نوشی کے باعث اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے‘‘ سگریٹ نوشی سے متعلق یہ چونکا دینے والے اعداد و شمار نگراں وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے گزشتہ روز بچوں کو تمباکو نوشی کے اثرات اور نقصانات سے آگاہی فراہم کرنے کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیش کیے ۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ تمباکو نوشی کا استعمال اسی طرح سے جاری رہا تو 2030ء تک اس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 80 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ تمباکو پر ٹیکس میں اضافے کو انہوں نے اس کی حوصلہ شکنی کیلئے ضروری قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ماحولیاتی تباہی کی طرح تمباکو نوشی بھی انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ ہے۔ وفاقی وزیر کا یہ انتباہ بلاشبہ حقائق سے پوری طرح ہم آہنگ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق محض سگریٹ نوشی کرنے والے ہی پھیپڑوں کے سرطان‘ دل کے امراض اور ذہنی بیماریوں کی شکل میں اس کی سزا نہیں بھگتتے بلکہ ہر سال چھ لاکھ سے زیادہ افراد محض سگریٹ کے دھوئیں کا شکار ہوکر سنگین تکالیف میں مبتلا ہوجاتے ہیں جبکہ بچوں میں تمباکو نوشی کا شوق اور بھی زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اس تناظر میں یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ ملک میں بچوں میں تمباکو نوشی کا رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی ایک سابقہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سگریٹ پینے والے چھ سے بارہ برس تک کے بچوں میں ہر روز 1200 کا اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورت حال کے خاتمے کیلئے فوری طور پر مؤثر اقدامات متعلقہ حکام کی ناگزیر ذمے داری ہے۔ کروڑوں انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بننے والی سگریٹ نوشی کے خاتمے کیلئے محض اس پر ٹیکسوں میں اضافہ کوئی حل نہیں، اس صنعت کو بتدریج ممنوع قرار دینے کی جانب نتیجہ خیز پیش رفت ضروری ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998