نگراں وزیرِ خارجہ جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مکمل مسترد کرتا ہے اور مقبوضہ کشمیر پر بھارتی آئین کی بالادستی تسلیم نہیں کرتا۔
اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں، مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور ایک مسلمہ متنازع علاقہ ہے، بھارت کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کے تعین کا کوئی حق نہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں بھی غلط فیصلہ دیا تھا، بھارتی عدالت کی ساکھ مجروح ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی عدالت کا فیصلہ مقبوضہ کمشیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا، خود بھارت کے ماہرینِ قانون بھی تائید کرتے ہیں کہ اس فیصلے کی قانونی حیثیت نہیں۔
جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، بھارت کا جموں کشمیر پر قبضے کا پلان ناکام ہو گا، کشمیری عوام بھارت کا 5 اگست کا یک طرفہ اقدام مسترد کر چکے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کشمیری عوام کے حق خود اختیاری پورا نہیں کر سکتے، بھارت 1952ء کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کر رہا ہے، پاکستان تمام اسٹیک ہولڈرز کا جلد اجلاس بلائے گا، کشمیریوں کو احساس ہے پاکستان کشمیریوں کے مؤقف کے ساتھ کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے بھارتی حکومت کا مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا حکم برقرار رکھا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، بھارت سے الحاق کے بعد کشمیر نے داخلی خود مختاری کا عنصر برقرار نہیں رکھا، آرٹیکل 370 ایک عارضی شق تھی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے 30 ستمبر 2024ء تک الیکشن کرائے جائیں، بھارتی صدر کے پاس اختیارات ہیں، آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کی شمولیت کو منجمد نہیں کرتا، جموں و کشمیر اسمبلی کی تشکیل کا مقصد مستقل باڈی بنانا نہیں تھا۔