8فروری کا الیکشن ملکی تاریخ میں پہلی بار سیاسی جماعتوں کیلئے ایک سخت امتحان ہوگا۔ سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے اس جدید اورتیز ترین دور میں ووٹرز اور عام شہریوںکیلئے سیاسی رہنمائوں اور جماعتوں کے ’’جئے بھٹو... مجھے کیوں نکالا ... نیا پاکستان‘‘ جیسے نعرے کوئی کشش نہیں رکھتے ، یہ انتخاب ان چھوٹی جماعتوں کے لئے بھی ایک آزمائش ہے جنہوں نے وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کے عہدے کا مزا تونہیں لوٹا،مگر وہ شہری اور صوبائی سطح پر حکومتوں کا حصہ رہی ہیں،معاشی طور پر ملک شدید ترین بحران کا شکار ہے، مہنگائی نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے،بیرو ز گا ری سے پریشان پڑھے لکھے نوجوان ملک چھوڑ رہے ہیں، امن اومان کی صورت حال ابتر ہے، سیاسی عدم استحکام عروج پر ہے،ملک میں دہشت گردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں،اس صورتحال میں ووٹرز مایوس ہیں، انہیں جمہوری نظام میں دلچسپی سے زیادہ اپنےمعاش کی فکر ہے، ان حالات میں ووٹرز کے اعتماد میں اضافےکیلئے سیاسی جماعتوں کو ملک چلانے کا روڈ میپ دینا ہوگا،الیکشن تو پروگرام کی بنیاد پر ہی لڑا جاتا ہے بغیر پروگرام کے تو انتخابات نہیں ہوتے،لوگوں کے پاس پسند یا ناپسند کی کیا چوائس ہوگی، جب کوئی پروگرام یا ایجنڈا ہی نہیں ہوگا تو پھر فیصلہ کیسے کریں گے،پاکستان میں سیاسی جماعتوں کا منشور سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا، حتیٰ کہ ان کے نوے فیصد امیدوار بھی اپنی جماعت کے منشور تک سے لاعلم ہوتے ہیں۔ کوئی جماعت انتخابات سے قبل خارجہ پالیسی پر تو ایک لفظ نہیں کہتی،ملک کی سکیورٹی پالیسی کیلئے انکے پاس ایک لفظ نہیں،ایک طرف ملک شدید مالی مسائل سے دوچار ہے تو دوسری طرف سیاست دانوں میںرسہ کشی جاری ہے ۔اگلے سال فروری میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل ایک بار پھر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے لاڈلے جیسے جملوں کا استعمال کیا جارہا ہے،لیول پلیئنگ فیلڈکا مطالبہ کیا جارہا ہے، سابق وزیر اعظم عمران خا ن کےشیخ مجیب الرحمان بننے کی دھمکی ملک کی سلامتی اور سیاسی استحکام کیلئے خطرے کی علامت ہے، پی پی کی جانب سےلاڈلے کے الزامات سے اگلے انتخابات کو ابھی سے متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے،جو ملک کے حالات کو مزید خراب کرنے کا ا شارہ ہے، انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو الزام تراشی کے بجائے اپنی ماضی کی پر فار منس پر میدان میں جانا ہوگا، عوام کار کردگی کو ووٹ دیں گے، الزامات کو نہیں، ا س قسم کی باتوں سے اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو جمہوری عمل کے خلاف ہے۔آئندہ حکومت کو بھی کسی بھی ادارے سے ٹکرائو کے بجائے عوامی مسائل کے حل، ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لئے کام کرنا ہوگا،مسلم لیگ ن نے تاحال کسی بھی جماعت پر کوئی الزام نہیں لگایا ، ان کی اب تک کی انتخابی مہم میں افہام و تفہیم دکھائی دے رہی ہے، اس جماعت نے سب کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی بنائی جو ملک و قوم کے مفاد میں ہے،دیگر جماعتوں کو بھی اسی پالیسی سے انتخابی مہم چلانا ہوگی تاکہ انتخابی عمل پرسکون ماحول میں مکمل ہوسکے،انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کو میڈیا، انسانی حقوق کی آزادی ،خواتین کے احترام اور انکے مسائل کے حل، بے روگار نوجوانوں کیلئے روزگار کی فراہمی کیلئے اپنی حکمت عملی کا اعلان کرنا ہوگا، صحت اور تعلیم کے شعبے میں بہتری، شہری اور دیہی علاقوں میں ٹرانسپورٹ کے نظام میں تبدیلی لانے کی منصوبہ بندی کو عوام کے سامنے لانا ہو گا، اختلاف رائے کو برداشت کرنا ہو گا، ملک و قوم کو مسائل سے نکالنے کیلئے مل کر جدوجہد کرنا ہو گی، ملکی معیشت کی بہتری کیلئے دلیری اور بہادری کے ساتھ فیصلے کرنا ہوں گے،ملک اب تک سیاسی اور معاشی استحکام سے محروم ہے۔ ماضی میں منتخب حکومتوں کے خاتمے میںبارہا خود مخالف سیاسی جماعتیں طاقتور حلقوں کے ساتھ گٹھ جوڑ میں ملوث رہی ہیں۔ ضروری ہے کہ اب پوری سیاسی قیادت اور تمام متعلقہ ریاستی ادارے آئین کی مکمل پاسداری کو یقینی بنائیں، انتخابی عمل مکمل طور پر شفاف اور غیرجانبدارانہ ہو، نتائج کی تیاری میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہ چھوڑی جائے،ماضی میں جن عدالتی فیصلوں سے جمہوری عمل کو نقصان پہنچا، عدلیہ کی قیادت ان سب کی غلطی واضح کرنے کا اہتمام کرے۔ ملک میں آئین کی بالادستی اور سیاسی و جمہوری استحکام کی مستقل ضمانت ہی سے قومی ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔ عام انتخابات میں تاخیر پاکستان کو بند گلی میں د ھکیل دے گی، اب بھی وقت ہے کہ ہم معاملات کو آگے لے کر بڑھیں اور مذاکرات کی راہ اختیار کریں۔ پچھلے چند روز میں کراچی میں آر جے مال، عرشی شاپنگ مال، میڈیسن مارکیٹ میں ہونے والی آتشزدگی کے واقعات ہمارےتعمیراتی نظام پر سوالیہ نشان ہیں، ملک بھر میں شاپنگ مالز کا از سر نو جائزہ لیا جائے، اس وقت زیادہ تر شاپنگ مال خطر ناک بن چکے ہیں، جن میں معمولی سے حادثات سے مالی اور جانی نقصانات کو روکنا مشکل ہو گیا ہے۔ لوگوں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے، کئی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، اکثر شاپنگ مالز میں خریداروں کے آنے جانے کے راستے ایک ہی جانب ہیں جبکہ ان مالز سے ہنگامی حالات میں باہر نکلنے کا متبادل راستہ نہیں ، حکومت ملک بھر میں شاپنگ مالزکی حالت کو بہتر بنائے، کراچی کے حادثات میں متاثرہ خاندانوں کی حکومتی سطح پر مدد کی جائے، ان کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔