ملٹری کورٹس میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کے فیصلے کےخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کے معاملے پر سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے 3 رکنی ججز کمیٹی کوخط لکھ دیا۔
سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کیلئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔
خط میں استدعا کی گئی کہ سینیارٹی کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی کیس میں درخواست گزار ہونے کے ناطے بینچ پر اعتراض کرنے کا حق رکھتا ہوں، جسٹس سردار طارق مسعود پہلے سے رائے دینے کے باعث مقدمے کی سماعت نہیں کر سکتے، مقدمات مقرر کرنے والی3 رکنی ججز کمیٹی کے رکن جسٹس اعجازالاحسن ایک خط لکھ چکے، جسٹس اعجازالاحسن نے لکھا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق کیس7 رکنی لارجر بینچ نے سننا تھا۔
خط میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے مطابق 7 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے، 13دسمبر کو 6 رکنی لارجر بینچ سویلینز کا ٹرائل روکنے کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کر چکا۔