آنکھ کھولنے سے شعور کے مدارج اور پھر فہم و ادراک کی منازل تک کے سفر میں۔ شہریان پنجاب نے ہر دور میں اس خطہ عشق میں محبتوں کو پروان چڑھتے۔ قربتوں کو امر ہوتے دیکھا ہے۔ یہاں کے لہجوں میں مٹھاس ہے تو باتوں میں خوشبو، یہاں ثقافت کے رنگ ہیں تو باغوں کی بہار۔ تعمیر و ترقی کا سفر یوں تو ہر دور میں ہی اپنے عروج پر رہا لیکن رواں برس میں یہاں جو تبدیلیاں آئیں وہ حیران کن ہیں۔ آکر لاہور ہی دیکھ لیں اگر آپ کے تصور میں اس سے قبل کی یادیں محفوظ ہیں تو اب لاہور آکر آپ خوش ہوئے بنا نہیں رہ سکیں گے۔ جدید طرز تعمیر کے اعلیٰ نمونے اور شبانہ روز انتھک کاوشوں سے 333 دن میں 3 دہائیوں کا سفر طے کیا گیا ہے۔ نگراں حکومت کا نیا دور شروع ہوتے ہی شاید یہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ کچھ بھی ایسا ہوگا۔ روایتی نگراںحکومتوں کا یوں بھی یہ طرہ امتیاز کب رہا لیکن اس بار دور اقتدار مکمل کرنے کے لیے محض دن گن کر نہیں دن رات محنت کرکے گزارا گیا۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ 11 ماہ کا یہ دورانیہ منتخب سیاسی حکومتوں کے مکمل پانچ سالہ دور اقتدار پر وزنی رہا۔70 روز میں بیدیاں روڈ انڈر پاس کی تکمیل، کیولری انڈر پاس سگنل فری کوریڈور، مولانا محمد علی جوہر فلائی اوور سگنل فری کوریڈور، سگنل فری نظریہ پاکستان روڈ پر پروٹیکٹڈ یو ٹرنز یہ سب ریکارڈ مدت میں مکمل کیے گئے ہیں۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ ری سائیکل پلاسٹک سے لاہور جم خانہ کیساتھ 2 کروڑ روپے کی کم لاگت سے سڑک بنائی گئی۔پنجاب بھر میں مکمل کیے جانیوالے ترقیاتی منصوبوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ صحت عامہ کی سہولتوں میں اضافے سے ہیلتھ ڈلیوری سسٹم میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ طبی سہولتوں کے شعبوں سے وابستہ افراد کو ترقیاں دی گئی ہیں، چھوٹے اضلاع میں رورل ایمبولنسز کی تقسیم کے ساتھ ساتھ صحت سے متعلق ڈیجیٹل ایپ 1033کا اجراء اور قیمتی انسانی جانیں بچانے کیلئے انسان دوست 'ایمرجنسی کارڈک ہیلتھ کور ڈرپ اینڈ شفٹ پروجیکٹ، لاہور میڈیکل سٹی کا گرینڈ منصوبہ، 35 سرکاری اسپتالوں کی اپ گریڈیشن، پنجاب کی 5 ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کی ڈبلیو ایچ او سے پری سرٹیفکیشن یہ سب انسانیت سے محبت کی لازوال مثالیں ہیں۔
ساہیوال ڈویژن میں 180بیڈز پر مشتمل کارڈیالوجی ہسپتال ملتان میں8سال سے تعطل کا شکار انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا توسیعی منصوبہ پانچ ماہ میں مکمل کرنے کا اعزاز اور نشتر اسپتال ٹو کا پروجیکٹ بھی عوامی خدمت کی ایک عمدہ مثال ہے۔ پانچ سال سے بند ایل ڈی اے کا اسفالٹ پلانٹ فنکشنل کر دیا گیا ہے لاہور سمیت پنجاب کے تمام علاقوں میں ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے شجرکاری لینڈ اسکیپنگ اور سجاوٹ و خوبصورتی کے منصوبے مکمل کیے گئے ہیںسرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز میں اضافے سمیت نظام میں اصلاحات بھی خوش آئند امر ہے۔ملک میں زرعی انقلاب کے ذریعے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے گرین پاکستان وژن کے تحت صوبے میں بھرپور کام جاری ہے۔ ایک ملین ایکٹر بنجر زمین کو قابل کاشت بنایا جا رہا ہے جس سے ملک میں ایک نیا زرعی انقلاب آئیگاکسانوں اور سروس پروائیڈرز کو جدید زرعی مشینری و آلات کی فراہمی کیلئے 60 فیصد سبسڈی کی فراہمی کی منظوری بھی دی گئی ہے،مستعد ادارہ پنجاب پولیس جو ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ جدید انداز میں ترقی کی منازل طے کرتا جارہا ہے، پولیس ریفارمز کی بدولت پنجاب پولیس کا نکھرا ہوا روشن چہرہ آج عوام الناس کے لیے ایک نعمت ہےپولیس پبلک ایپ کے ذریعے گمشدگی، ورثا کی تلاش، کرائم رپورٹ، ٹریفک سروسز سمیت دیگر سہولتوں کا حصول ممکن ہوا، ہراسانی کا شکارخواتین کے لیے”میری آواز“ ایپ اس دور اقتدار میں خواتین کو تحفظ دینے کی ایک بڑی کاوش رہی۔قوانین پر اس سختی سے عملدرآمد جاری ہے کہ اندھیری راتوں میں سنسان راہوں پر وزیر اعلیٰ پنجاب خود گاڑی روک کر تقریبات میں قوانین کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے دکھائی دیتے ہیں۔اسموگ کے بعد دھند کا سامنا کرنے والے اضلاع میں گرد مٹی، دھویں اور دھول سے بڑھتی ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے شہروں کو ڈسٹ فری بنانے کے پلان پر عملدرآمد جاری ہے۔
13 سال سے تعطل کا شکار منصوبہ دودوچھہ ڈیم پروجیکٹ کا دوبارہ آغاز ہو یا وطن عزیز کی 76 سالہ تاريخ میں 45 سال سے زیر التوا معمہ پانچ دہائیوں سے پریشان 27 ہزار کاشتکار ساڑھے تین لاکھ ایکڑ اراضی کی شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے الاٹمنٹ پر پھولے نہیں سماتے۔
11 ماہ پہلے تک اگر تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھے جائیں تو دیوان عام سے دیوان خاص تک کا سفر خاصہ دشوار دکھائی دیتا تھا، زنجیر عدل سے مسلسل فریاد کی آنیوالی آواز کے شورسے کان پڑی آواز، دالانوں اور دریچوں سے آینوالی روشنائی کا معدوم ہونا اور بارہ دری سے کھلنے والے مسدود در آج عوام الناس کے لیے دن رات کھلے ہیں۔ناقدین چاہے کچھ بھی کہیں بہترین اقدامات، با اثر احکامات، حکمت و تدبر سے کیے جانیوالے فیصلوں سے پنجاب کابینہ اور وزراء نے عوامی ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے انتھک کاوشیں کی ہیں تو اپنی تہذیب اور ثقافت سے محبت کرنیوالے نگران وزیر اعلیٰ نے پانی کی لہریں ہوں یا پتھروں کا سینہ ہر سطح پر کامیابی کے علم گاڑ دیے ہیں۔