چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری نے 27 دسمبر کو اپنی والدہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے یوم شہادت کے موقع پر اپنی پارٹی کے منشور کا اعلان کرتے ہوئے انتخابی مہم کا آغاز کیا۔ منشور کے بنیادی نکات یہ ہیں۔
1۔ تنخواہوں میں دو گنا اضافہ کرینگے۔
2۔ غریب ترین لوگوں کیلئے 300یونٹ تک مفت بجلی کی فراہمی کے ساتھ ہر ضلع میں گرین انرجی پارک کا قیام کرینگے۔
3۔ تعلیم سب کیلئے ہر بچے تک تعلیم کی آسان رسائی کو یقینی بنائیں گے۔
4۔ ملک بھر میں مفت صحت کا نظام قائم کرینگے۔
5۔ غریب ترین لوگوںکیلئے 30 لاکھ گھر بنائے جائیں گے۔
6۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں توسیع کرینگے۔
7۔ بینظیر کسان / ہاری کارڈ کا اجراء کرینگے۔
8۔ ملک بھر میں بینظیر مزدور کارڈ کا اجراء کرینگے۔
9۔ نوجوانوں کی مالی مدد یوتھ کارڈ کا آغاز کرینگے۔ غربت اور مہنگائی کا مقابلہ کرنے کیلئے بھوک مٹاو پروگرام کا آغاز کیا جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کےمخالفین اور ناقدین سوال کرینگےکہ کیسے ممکن ہے؟ تو ان کیلئے عرض ہے کہ جب پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے روٹی کپڑا اور مکان کا منشور دیا تھا تو مخالفین اور ناقدین نے اس اعلان کو کفر سے تعبیر کیا تھا مگر پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین نے اپنے منشور کو حقیقت کا روپ دیا ’’حالانکہ 1971کی جنگ نے سب کچھ تباہ کر دیا تھا مگر قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے قوم کو حوصلہ دیا، ایک نئے پاکستان کی تعمیر کی‘‘ تاریخ میں پہلی بار غریبوں کے بچوں کو انکی تعلیمی صلاحیت پر پرکشش ملازمتیں دیں ’’پاکستان اسٹیل ملز ’’پورٹ قاسم‘‘ ہیوی مشینری فیکٹری‘‘ کامرہ کمپلیکس جیسے ادارے قائم کئے ’’ملک کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان کے ہر شہری کو پاسپورٹ بنوانے کا حق دیکر ان کو دنیا بھر میں آباد کردیا،یہ تھا روٹی کپڑا اور مکان کے منشور پر عمل‘‘۔
جب کسی آدمی کو روزگار مہیا کیا جائے تو وہ روٹی کی فکر سے آزاد ہو جاتا ہے جسم ڈھانپنے کیلئے کپڑا بھی خرید سکتا ہے اور گھر بھی بنا لیتا ہے۔ قائد عوام کا فرمانا تھا جس گھر کی چھت بارش سے ٹپکتی ہے اس گھر میں میری روح موجود ہوتی ہے جبکہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے فرمایا تھا کہ میں یہ نہیں دیکھ سکتی کہ میرے وطن کے بچے کچرے کے ڈھیر سے رزق تلاش کرتے رہیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید دو مرتبہ اقتدار میں آئیں دونوں بار ان کی بنیادی ترجیح نوجوان کو ملازمتیں دینا رہی، ان پر نوجوانوں کو ملازمتیں دینے کے جرم میں مقدمے بھی بنائے گئے مگر وہ اس عزم کا اظہار کرتی رہیں کہ غریبوں کو ملازمتیں دینا جرم ہے تویہ جرم میں بار بار کروں گی 'کسی کو معلوم تک نہیں تھا کہ صدر منتخب ہونے کے بعد جناب آصف علی زرداری کا پہلا اقدام کیا ہو گا؟ جی ہاں پاکستان پیپلز پارٹی جیسے ہی اقتدار میں آئی تو سب سے پہلے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دو سو فیصد اضافہ کیا' حالانکہ اسحاق ڈار جو اس وقت وزیر خزانہ تھے کا کہنا تھا کہ خزانہ خالی ہے تنخواہوں میں اس قدر اضافہ ناممکن ہے مگر صدر آصف علی زرداری ہر صورت میں ملازمتیں کی تنخواہوں میں اضافے پر قائم رہے ۔
صدر آصف علی زرداری کی دوسری ترجیح ماضی میں برطرف کیے گئے ملازمتیں کی بحالی وہ بھی برطرفی سے بحالی تک کی تنخواہوں کے ساتھ چونکہ صدر آصف علی زرداری اپنے عزم پر ثابت قدم تھے اس لئےملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی ہو اور برطرف کیے گئے ملازمتیں بھی تنخواہوں کے ساتھ بحال ہوئیں۔ صدر آصف علی زرداری غریب اور مستحق خواتین کی مالی سپورٹ چاہتے تھے تاکہ وہ گھریلو معاملات میں حصہ دار ہوں اس ضمن میں انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا جو غریب خاندانوں کیلئے کی کفالت کا ذریعہ بنا۔ کون بھول سکتا ہے کہ 2010اور 2011میں سیلاب کی وجہ سے دو تہائی علاقہ ڈوب گیا تھا مگر انسانی خوراک کا مسئلہ پیدا ہوا نہ ہی اشیاء کی قیمتوں میںایک پیسے کا اضافہ ہوا۔ بات یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ماضی میں بھٹکنے کی بجائے حال اور مستقبل پر نظر رکھتی ہے اس لئے اس کی توجہ صرف عوام کو ریلیف دینے اور ان کی زندگیوں میں خوشحالی لانے پر رہتی ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے نوجوان چیئرمین جناب بلاول بھٹو زرداری نے اپنی والدہ کے یوم شہادت کے موقع پر جس منشور کا اعلان کیا ہے اس پر عملدرآمدکی پوری منصوبہ بندی بھی کرلی ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ ان کی عظیم والدہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے خواب کیا تھے۔ وہ تھر سے بجلی پیدا کر کے پاکستان کو روشن کرکے اپنی عظیم والدہ کے خواب کی تعبیر کر سکتے ہیں تو 10نکاتی منشور پر عمل بھی ممکن ہے کیونکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں وسیلہ روزگار 'وسیلہ تعلیم' وسیلہ صحت جیسے منصوبے شامل ہیں۔ اگر بغض تعصب اور نفرت کی عینک اتار کر دیکھا جائے تو ترقی یافتہ پاکستان 'خوشحال پاکستان اور روشن پاکستان چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا منشور ہے۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے فرمایا تھا کہ جس گھر کی چھت بارش سے ٹپکتی ہے اس گھر میں میری روح موجود ہوتی ہے چیئرمین پیپلز پارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری بھی اپنے نانا شہید کی فلاسفی کے ساتھ میدان میں ہیں ' قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید نے کہا تھا کہ وقت بتائے گا کہ آخری قہقہہ کون لگاتا ہے بھٹو شہید کا نواسہ اپنے نانا کی فلاسفی اور والدہ شہید کے مشن کے عین مطابق اپنے منشور کو حقیقت میں تبدیل کریں گے تو گڑھی خدا بخش بھٹو کے گنج شہیداں سے قہقہے کی گونج سب کو سنائی دے گی۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)