• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن کے دورۂ افغانستان پر دفتر خارجہ کا تبصرے سے گریز

--فائل فوٹو
--فائل فوٹو

دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نجی حیثیت میں افغانستان گئے ہیں، حکومتِ پاکستان ان کے دورے کو سپورٹ نہیں کر رہی۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے دورے اور ملاقاتوں پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے، پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی سے ڈائیلاگ میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر کالعدم ٹی ٹی پی نے دہشتگردی کے کئی حملے کیے، ہماری ڈیمانڈ وہی ہیں کہ دہشتگردوں کے خلاف افغان عبوری حکومت ایکشن لے۔


’پاکستان ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی میں یقین رکھتا ہے‘

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی میں یقین رکھتا ہے، امید ہے ڈائیلاگ کے ذریعے خطے میں امن و استحکام آئے گا، افغان وزیر کامرس کے دورے کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

’اسرائیل کیخلاف جنوبی افریقا کے قانونی عمل کو بروقت سمجھتے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ مالدیپ ایک خود مختار ملک ہے جو اپنی خارجہ پالیسی کا خود فیصلہ کرتا ہے، ہم جنوبی افریقا کے اس قانونی عمل کو بر وقت سمجھتے ہیں، غزہ میں فوری جنگ بندی اورفلسطینیوں کا قتلِ عام رکوانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں، ایسا حل جس میں فلسطین کی1967ء سے قبل کی سرحدیں ہوں اور القدس بطور دارالحکومت ہو۔

’بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکار کررہا ہے‘

انہوں نے کہا کہ 70 سال سے بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکار کررہا ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ جلد عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی کانفرنس اسلام آباد میں ہوئی، کانفرنس میں 70 سے زائد وفود نے شرکت کی، نگراں وزیرِ خارجہ نے مستقبل کے وبائی امراض کے خلاف عالمی شراکت داری پر روشنی ڈالی۔

امریکا کی خصوصی تشویش والے ممالک میں شمولیت پر تحفظات

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کی خصوصی تشویش والے ممالک میں شمولیت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ایران میں دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی ہے، بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کی کتاب نہیں پڑھی، اجے بساریہ کے بیان سے متعلق میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں۔

’پلوامہ کا ڈرامہ سیاسی گیم کیلئے کیا گیا تھا‘

ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ کا ڈرامہ سیاسی گیم کے لیے کیا گیا تھا، ایک پروفیشنل سفارتکار کی جانب سے ایسا بیان حیران کن ہے، یہ بھارت کی فسطائی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ ورلڈ کپ میں پاکستانی صحافیوں کو بھارت کی جانب سے ویزا نہیں دیا گیا تھا، بھارت کو خاص مواقع پر ویزا دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بالاکوٹ بھارت کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوا، پاک فضائیہ نے بھارتی طیارے مار گرائے تھے، بھارت عالمی سطح پر جو اہم ذمے داری چاہتا ہے اس کے لیے وہ بالکل تیار نہیں ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاراچنار فائرنگ اور مولانا مسعود عثمانی قتل کے واقعات کا وزارت داخلہ بہتر بتاسکتی ہے۔

قومی خبریں سے مزید