’’دی اکانومسٹ‘‘ میں لکھے گئے آرٹیکل میں عمران خان کی جانب سے بیان کئے گئے یکطرفہ مؤقف میں یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں ریاست اور ریاستی اداروں کے ساتھ کیا کیا؟ دشمن قوتوں کی خواہش پر سی پیک کا میگا پروجیکٹ رول بیک کیا اور پی-آئی-اے کی بین الاقوامی پروازوں پر ایک سازش کے تحت پابندی لگوائی، سیاست میں گندی زبان متعارف کرائی اور نوجوان نسل کو گمراہی کے اندھیرے راستوں ڈال دیا،اخلاقی قحط سالی اور مادر وطن کی حرمت و توقیر سے بےبہرہ اور علم و آگہی کے بانجھپن کا شکار نوجوان نسل کی رگوں میں ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت کا زہر بھرا جس کی ابتدا 2014 کے دھرنے کے دوران ہی ہو گئی تھی اور انتہا 9 مئی 2023کو ہوئی جب حکومت نے انہیں ملک اور اس کے اداراں کو نیست و نابود کرنے، بغاوت، سول نافرمانی پھیلانے اور لوٹ مار کا بازار گرم کرنے کے لئے ’’لیول پلینگ فیلڈ‘‘ مہیا کی جو ریاست کے خلاف بغاوت کے لئے استعمال ہوئی۔
اس کے بعد فوج کو تقسیم کے لئے زہریلی تحریک چلائی گئی جس کے لئے سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور شہباز گل کو فوج کے خلاف منفی تحریک کا سرخیل مقرر کیا گیا جنہوں نے باقاعدہ پریس کانفرنسوں اور میڈیا ٹالکس کے ذریعے فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا لیکن جب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عمران خان کی اس باغیانہ حرکت پر ردعمل ظاہر کیا اور عدالتوں سے رجوع کیا تو عمران خان اور تحریک انصاف کے سرکردہ رہنماؤں نے عدالتی کارروائی پر خاتون سیشن جج کو جلسۂ عام کے علاوہ مختلف ذرائع سے دھمکیاں دیں۔
کیا عمران خان عوام خصوصاً نوجوان نسل کو گمراہی کے راستے پر ڈالنے اور اپنے آپ کو ہر قانون اور سزا سے بالاتر سمجھنے اور پاکستان دشمن ممالک کے ایجنڈے کے مطابق بلا روک ٹوک ملک کو تباہی کے دہانے تک پہنچانے کا مشن’’لیول پلینگ فیلڈ‘‘ کی شرط پر مکمل کرنا چاہتے ہیں؟
فوجی تنصیبات کو نشانہ بناکر ملک کو کروڑوں نہیں اربوں کا نقصان پہنچایا جیسے بھارتی یا اسرائیلی ہمارے ملک پر قابض ہو گئے ہیں اور ہمارے ملک کو تہس نہس کر رہے ہیں لیکن وہ بھارتی یا اسرائیلی نہیں بلکہ ان کا مشن پورا کرنے کے لئے یلغار کرنے والے ایسے پاکستانی ہیں جنہیں پاکستانی کہنا بھی باعث شرم و ندامت ہوگا جن کے خمیر میں پاکستان دشمنی کا زہر گھلا ہوا ہے جو ملک میں ہوتے ہیں تو ریاست اور ریاستی اداروں پر حملے کرتے ہیں اور پاکستان کے خلاف نفرتیں پھلاتے ہیں اور ملک سے باہر ہوں تو پاکستان کا پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ جلانے کے علاوہ قومی پرچم کی توہین کر کے پاکستانیت سے انکار اور بھارتی قومیت اختیار کرنے کی بات کرتے ہیں اور پھر پاکستان کی عدالتوں سے انصاف کی بجائے ’’لیول پلینگ فیلڈ‘‘ کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن اس بات کا ذکر نہیں کرتے کہ 2014 اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے مہیا کی جانے والی "لیول پلینگ فیلڈ" پر کس طرح آئین، قانون اور امن و امان کی دھجیاں بکھیریں۔کسی اس ملک دشمنی کا حساب لیا؟ نہیں!
عام لوگوں کا خیال ہے کہ عمران خان آسمان سے اتری ہوئی کوئی ایسی مخلوق نہیں جو خود کو پارلیمان اور اس کے بنائے ہوئے قوانین سے بالاتر ہیں اور ریاست کی تضحیک کرنے کے علاوہ ریاستی اداروں کو فتح کرنے کے لئے انہیں تاراج کرتا پھرے۔فوجی تنصیبات کو چن چن کر نشانہ بنائے اور اس باغیانہ رویہ اور دہشتگردی کی سیاست کو جائز قرار دے۔
عمران خان کی حرکات سے بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی عوامی طاقت کو ملک کی تعمیر کے لئے نہیں بلکہ تباہی کے لئے استعمال کرنے کا مشن لے کر میدان سیاست میں اترے تھے۔
تکبر کی ماری تحریک انصاف کے قائدین طاقت کے نشے میں یہ بھول گئے کہ وہ بھی اس مقام پر پہنچ سکتے ہیں جہاں آج ان کے سیاسی حریف کھڑے ہیں۔ انہی ’’درآمد کئے جانے والےسرکردہ رہنماؤں‘‘ نے اداروں کو بے توقیر کرنے کا مشن پورا کیا۔ طاقت کے نشے میں ریاست کے نمائندوں پر’’رندہ‘‘ پھیرنے والے آج خود ’’رندے‘‘ کی زد میں ہیں۔ریاستی طاقت کو ملک کی تباہی اور نوجوان نسل کو گمراہی کے راستے پر ڈالنے والے آج ’’بلا‘‘چھن جانے پرخود کو معصوم ثابت کی کوششوں میں لگے ہیں لیکن ان کے مقاصد کو سمجھنے والے ان کی’’معصومیت‘‘ سے آگاہ ہیں۔
شایدتحریک انصاف کے بکھرنے کے عمل میں اب مزید تیزی آ رہی ہے کیونکہ’’درآمد کئے گئے رہنما‘‘تو اپنا مشن پورا کر کے واپس بھاگ گئے لیکن وکلا نے ان کی جگہ لے لی بالفاظ دیگر تحریک انصاف کا نیا دھڑا تحریک انصاف(وکلا گروپ) قائم ہوگیا ہے یعنی عمران خان آؤٹ، وکلا ان۔