• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس اور پی ٹی آئی وکیل لطیف کھوسہ ایک بار پھر آمنے سامنے

فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے۔

وکیل لطیف کھوسہ نے بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ نااہلی کے خلاف درخواست مقرر کرنے کی استدعا کی۔

چیف جسٹس نے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لطیف کھوسہ صاحب، آپ باہر جا کر الزامات لگاتے ہیں، ایک طرف آپ عدلیہ پر اعتبار نہیں کرتے دوسری طرف ریلیف بھی مانگتے ہیں، جلد سماعت کی درخواست دائر کر دیں، قانون کے مطابق جو ریلیف ہوگا وہ دیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان اور لطیف کھوسہ کا مکالمہ ملازمت سے متعلق ایک کیس کے دوران ہوا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لیول پلیئنگ فیلڈ نہ دینے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پی ٹی آئی وکیل لطیف کھوسہ سے کہا تھا کہ ہمارا فیصلہ ماننا ہے مانیں، نہیں ماننا تو آپ کی مرضی، آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا تھا کہ مجھے ہدایات ملی ہیں کہ درخواست واپس لے لی جائے، آپ کے 13 جنوری کے فیصلے سے ہماری 230 سے زائد نشستیں چھن گئیں، ہم آپ کی عدالت میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے لیے آئے تھے، 13جنوری کی رات 11:30 پر ایسا فیصلہ سنایا گیا جس سے پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھر گیا، ہم اب کیا توقع کریں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی، آپ کے پاس آئین کے آرٹیکل187 کے تحت اختیار ہیں، آپ احکامات دے سکتے ہیں، ہم آپ کی عدالت میں یہ کیس نہیں لڑنا چاہتے، پی ٹی آئی کے امیدواروں میں سے کسی کو ڈونگا اور کسی کو گلاس دے دیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بار بار کہا تھا کہ دکھا دیں انٹرا پارٹی انتخابات کا ہونا دکھا دیں، آپ کو فیصلہ پسند نہیں تو کچھ نہیں کر سکتے، لیول پلیئنگ فیلڈ پر ہم نے حکم جاری کیا تھا، عدالت حکم دے سکتی ہے حکومت نہیں بن سکتی، بیرسٹر گوہر کے معاملے پر پولیس اہلکار معطل ہوگئے، ہمارا کام انتخابات قانون کے مطابق کروانا ہے، الیکشن کا معاملہ ہم نے اٹھایا، پی ٹی آئی کی درخواست پر 12 دن میں تاریخ مقرر کی، الیکشن کمیشن کہتا رہا پارٹی انتخابات کرائیں لیکن نہیں کرائے گئے، کسی اور سیاسی جماعت پر اعتراض ہے تو درخواست لے آئیں۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اے این پی کو الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان واپس دیا، پی ٹی آئی کو کیوں نہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں کل پتہ چلا ہے کہ اے این پی کے آئین کے مطابق ابھی وقت موجود تھا، اسی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے عوامی نیشنل پارٹی کو نشان واپس لوٹایا۔

چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لطیف کھوسہ صاحب یہ درست طریقہ کار نہیں ہے، آپ سینئر وکیل ہیں، آپ پاکستان کے سارے ادارے تباہ کر رہے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید