• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام جان گئے ہیں کہ ہر تقریر میں کھلم کھلا غلط بیانیاں کس نے کیں ؟بجلی کا یونٹ 4 روپے ، ڈالر 97 روپےاور پٹرول 64 روپے لٹر ملتا تھا تو 126 دن تک بلا جواز احتجاج کیا گیا صرف ساڑھے تین سالوں میں ملک اور عوام کو دیوالیہ کس نے بنایا؟ ایمانداری کی آڑ میں قومی خزانے پر دن دیہاڑے ڈکیتیاں کس نے ماریں؟پیری مریدی کو بڑھاوا دیکرصریحاً گمراہی کو فروغ کس نے دیا؟ عدت میں نکاح کس نے کیا؟ ڈالر کو آزاد کرکے عوام کی زندگیوں کو دوزخ کس نے بنا یا؟ ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے اور عوام کو روٹی کے ایک ایک لقمے کیلئے کس نے ترسایا؟ تمہیں بلا روک ٹوک مکمل اختیار اور موقع دیا گیا تاکہ تم عوام کی خدمت کرو لیکن عوام سے زندہ رہنے کا حق تک تم نے کیوں چھین لیا ؟ خواتین کے ساتھ جسمانی زیادتی کی گئی لیکن تمہارے سر پر جوں بھی کیوں نہ رینگی؟ ہو شربا مہنگائی نے والدین کی حرمتیں تار تار کردیں لیکن تم اقتدار کے نشے میں کیوں دھت رہے؟ تم بھول گئے کہ رب کی ناراضگی جوش مارتی ہے تو فرعون اپنی فوج سمیت سمندر میں غرق ہوجاتا ہے، جب خدا کی ریڈ لائن کراس ہوتی ہے تو خدائی قوت حرکت میں آجاتی ہے وہاں معافی نہیں بلکہ عین انصاف ہوتا ہے ، رب ذوالجلال نے تمہیں عوام کی خدمت کا کام سونپا لیکن تم نے رب کے غصے کو جگا دیا،تم نے تو خدا کے گھر اور روضہ رسول کی حرمت کا بھی خیال نہیں کیا، ہم سب جانتے ہیں کہ رب قہار کے وعدے کون ٹال سکتا ہے؟ مکافات کی چکی خدائے بزرگ و برتر کا ایسا خودکار نظام ہے جو چلتی تو بہت آہستہ ہے لیکن پیستی بہت باریک ہے، جس کی باری آجائے تو پھر کوئی اسے بچا نہیں سکتا ہے،عوا م جان گئے ہیں مکافات کی چکی چل پڑی ہے،عوام جان گئے ہیں کہ ایک طرف تم اور تمہارے حمایتی دوسروں پر چوریوں کے الزام لگاتے رہے دوسری جانب تمہارے ایما پر تمہاری ناک کے نیچے ڈکیتیاں ہوتی رہیں جن پر تم نے بوجوہ آنکھیں بند رکھیں،جب بار بار کہا گیا کہ پارٹی الیکشن کرائو توحتمی نوٹس ملنے تک اسے التوا میں کیوں رکھا گیا؟ پھر جب الیکشن کرایا تو قواعد کے مطابق سادہ سا الیکشن بھی نہ کروا سکے، کتنے نااہل تھے تم اور کتنے بے وقوف تھے وہ جو تمہارے پیچھے آنکھیں بند کئے چلتے رہے، وکیلوں کی فوج ظفر موج رکھی لیکن کسی ایک بھی نام نہاد ماہر قانون نے نشاندہی نہ کی کہ الیکشن کیلئے قواعد کی پیروی کرنا لازم ہے ورنہ انتخابی نشان چھن جائیگا،آخر میں جب سپریم کورٹ نے استفسار کیا تو تمہارے نااہل وکیل نہ کوئی کاغذات ، نہ کوئی بیلٹ پیپر اور نہ ہی نئے چیئرمین کے انتخاب کے بارے میںکوئی ایک نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کرسکے،جب چیف جسٹس آف پاکستان نے عدالتی کارروائیاں براہ راست نشر کرنیکا حکم دیا تو تم اور تمہارے وکیلوں کی نااہلی، ،کم علمی اور کج فہمی پوری طرح دنیا پر عیاں ہوگئی، عوام جان گئے ہیں کہ ماضی میں تمہیں صرف اور صرف ریلیف دیا جاتا رہا پہلی بار ایسا ہوا کہ تم اور تمہاری پارٹی کو حقیقی انصاف ملا اور میرٹ پرانتخابی نشان چھن گیا،انتخابی نشان چھن گیا تو تمہاری ملک دشمن سوشل میڈیا ٹیم نے سپریم کورٹ کیخلاف جارحانہ پروپیگنڈہ شروع کردیا، کیا تم 9 مئی کی اپنی حماقت کو بھول گئے تھے؟یہ بھی کروا کر دیکھ لو، 9 مئی والوں کو قرار واقعی سزا مل کر رہے گی تاکہ عبرت ہو، یاد رکھو انتخابی مہم چلا نے کیلئے اب تمہیں کوئی ثاقب نہیں ملے گا،کوئی تم پر گل پاشیاں کرے ایسا گلزار دستیاب نہیں ہوگا،کوئی تمہارے لئے لڈیاں ڈالے ایسا کھوسہ نہ مل پائیگا،جو تمہیں عدالت میں کرسی سے اٹھ کر کہےگڈ ٹو سی یو ایسا بندیال گمنامی کی راہوں میں گم ہوگیا ہے،اب نہ کوئی تمہارے لئے افتخار بنے گا اورنہ ہی اعجاز،تم نے اس کی عزت پر ہاتھ ڈالا جس نےنہتے ہوکر بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ اختیارات سے مسلح جتھے کا دلیری سے مقابلہ کیا، جس کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ وہ چیف جسٹس بننا تو دور اپنی ججی بھی بچا سکے گا کہ نہیں، تم اور تمہاراجتھا چاہتے تھے کہ وہ ڈر کر مستعفی ہوجائے گااورملک چھوڑ جائے لیکن اس نے اپنے خاندانی ہونیکا ثبوت دیا اور خود پر لگے جھوٹے الزام دھونے کیلئےڈٹ گیا، اور آخر میں وہی کچھ ہوا جو جنگ میں ہر بہادرکیساتھ ہوا کرتا ہے، حق کی ہمیشہ جیت ہوتی ہے اور باطل کی شکست ہوتی ہے۔

تازہ ترین