• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ایکسیڈنٹ میں قتل کا کیا حکم ہے؟ نیز کیا کفارہ میں روزوں کے بدلے فدیہ دیا جاسکتا ہے؟

جواب: ڈرائیور اگر غلطی سے غیر عمدی طور پر ایکسیڈنٹ کے ذریعے اپنی سواری کے علاوہ کسی دوسرے کو قتل کردے تو یہ قتلِ خطا ہے اور اس کی وجہ سے کفارہ اور دیت دونوں لازم ہوں گے (بشرط یہ کہ ایکسیڈنٹ ڈرائیور کی غلطی کی وجہ سے ہوا ہو)۔

کفارے کے طور پر اس ڈرائیور کو مسلسل ساٹھ روزے رکھنے پڑیں گے۔ البتہ دیت کی ادائیگی اس ڈرائیور کی "عاقلہ" کے ذمہ ہے۔ عاقلہ سے مراد وہ جماعت، تنظیم یا کمیونٹی ہے جس کے ساتھ اس ڈرائیور کا تناصر (یعنی باہمی تعاون) کا تعلق ہو، یہ دیت تین سال میں ادا کی جائے گی، سونے کی صورت میں اگر دیت ادا کی جائے تو دیت کی مقدار ایک ہزار دینار اور درہم کے اعتبار سے دس ہزار درہم ہے جس کا اندازہ جدید پیمانے سے 30.618 کلوگرام چاندی یا اس کی قیمت ہے۔

کفارے میں مسلسل ساٹھ روزے رکھنا قاتل پر لازم ہو گا، کفارہ کے روزے میں اگرمرض کی وجہ سے تسلسل باقی نہ رہے تو از سر نو رکھنے پڑیں گے، ہاں! عورت کے حیض کی وجہ سے تسلسل ختم نہیں ہو گا، یعنی اگر کسی عورت سے قتل ہو گیا اور وہ 60 روزے کفارہ میں رکھ رہی ہے تو 60 روزے رکھنے کے دوران ماہ واری کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، وہ ماہ واری سے فراغت کے بعد 60 روزوں کے تسلسل کو جاری رکھے گی۔

کفارہ میں روزے رکھنا ہی لازم ہو گا، ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا اس میں حکم نہیں ہے، البتہ اگر زیادہ عمر ہونے یا بیمار ہونے کی وجہ سے روزے رکھنے کی بالکل قدرت نہ ہو تو استغفار کرتا رہے اور موت تک نہ رکھ سکے تو فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرجائے، زندگی میں فدیہ ادا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔