اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) نے تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ وہ اکاؤنٹس چلانے والوں کے نام نہیں بتائیں گے کیونکہ اگر نام ظاہر کیا تو وہ اغوا ہو جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی سربراہی میں 3 رکنی ٹیم جیل پہنچی، عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہ تھے اور بار بار مشتعل ہو گئے۔
عمران خان نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کیا۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ’یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا‘۔
جس پر این سی سی آئی اے نے کیا کہ کسی ذاتی ایجنڈے نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران سوال کیا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہی ہے؟
ذرائع کے مطابق عمران خان یہ سوال سنتے ہی مشتعل ہو گئے اور کہا کہ ’جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہے، تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے‘۔
تحقیقاتی ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں؟ عمران خان نے جواب دیا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں، جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے، میں تو طویل عرصے سے پابند سلاسل ہوں، میرے پاس کوئی اور طریقہ کار نہیں، میرے سیاسی ساتھیوں کو ملاقات کی اجازت بھی نہیں ہے۔
تفتیشی ٹیم نے سوال کیا کی عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے فساد کیوں پھیلا رہے ہیں تو جواب میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا سے فساد نہیں پھیلا رہے بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔