• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: ایک شخص کا نکاح16اپریل 2016ءکو ہوا، ایک ماہ بعد میاں بیوی ویسٹ انڈیز چلے گئے، وہاں چھ سال گزارنے کے بعد بیوی 30 اکتوبر 2022ء کو واپس پاکستان آگئی اور 15نومبر 2022ء کو عدالت میں فسخِ نکاح کا دعویٰ دائر کردیا، خاتون نے دعویٰ کیا کہ شوہر اُس پر بے جا ظلم کرتاہے، شادی میں ملنے والے تحائف اور مہر کی رقم چھین لی ، خرچ نہیں دیتا۔ فیملی کورٹ کے جج نے شوہر کو نوٹس دیے بغیر 21دسمبر 2022ء کو فسخِ نکاح کا فیصلہ دے دیا، لڑکی نے فسخِ نکاح کے پانچ دن بعد 26دسمبر2022ءکو کسی دوسری جگہ نکاح کرلیا اور اپنے دعوے اور عدالتی فیصلے کی تاریخیں تبدیل کردیں، پس شریعت کی روشنی میں بتایا جائے کہ یہ فسخِ نکاح درست ہوا یاغلط، نیز جس لڑکی نے عدالتی فیصلے کے چند دن بعد دوسری جگہ نکاح کیا، اس کے والد مسجد کے امام ہیں، اس وجہ سے مقتدیوں میں تشویش پائی جاتی ہے، کچھ حضرات نے امام کے پیچھے نماز پڑھنی چھوڑ دی ہے، جبکہ کچھ پڑھ رہے ہیں، ایسے شخص کی امامت کے متعلق کیا حکم شرعی ہے،(سائل: عبداللہ، آزاد کشمیر)۔

جواب: صورتِ مسئولہ میں برصدقِ بیان سائل شرعاً یہ فسخِ نکاح معتبر نہیں ہے، کیونکہ جج/قاضی نے دوسرے فریق کا موقف سنے بغیر یکطرفہ/ غائبانہ فیصلہ کردیاہے۔ فسخِ نکاح نہ ہونے کی صورت میں یہ پہلے شخص کے نکاح میں ہے اور شادی شدہ عورت کا نکاح کسی دوسرے شخص سے قطعاً نہیں کیا جاسکتا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اور (تم پر حرام کی گئی ہیں) وہ عورتیں جو پہلے سے دوسروں کے نکاح میں ہیں، (سورۃالنساء:24) ‘‘۔

اگر بالفرض عدالتی فسخِ نکاح درست بھی ہو، تو وہ بھی طلاقِ بائن کے حکم میں ہوتا ہے اورایسی عورت عدت گزرنے سے پہلے کسی دوسرے شخص سے نکاح نہیں کرسکتی ، جبکہ فسخِ نکاح کے پانچ دن بعد منعقد ہونے والا نکاح فاسد ہے اور وہ شرعاً منعقد نہیں ہوا، اور اس دوران ازدواجی تعلق بھی حرام ہے۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’اور جب تک عدت پوری نہ ہوجائے (اُن سے) عقدِ نکاح کا عزم نہ کرو ،(سورۃ البقرہ: 235) ‘‘۔

علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں : ترجمہ:’’ کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی دوسرے شخص کی بیوی سے نکاح کرے اور اسی طرح ایامِ عدت میں مطلقہ عورت سے بھی نکاح جائز نہیں ہے، خواہ عدت طلاق کی ہو یا وفات کی، ’’السراج الوہاج ‘‘ میں اسی طرح لکھا ہے ،(فتاویٰ عالمگیری، جلد1،ص:280 )‘‘۔ (جاری ہے)