سائنسدانوں نے اپنی نئی تحقیق میں پروانوں کی روشنی کے ارد گرد دیوانوں کی طرح گھومنے کی وجہ بتا دی۔
برطانیہ کے امپرئیل کالج لندن کے ماہرین نے اس سوال کا جواب جاننے کے لیے کیمرا ٹیکنالوجی اور ٹریکنگ سافٹ وئیرز میں جدت کے ذریعے ایک تحقیق کی جس کے نتائج جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئے ہیں۔
محققین نے اس تحقیق کے لیے مختلف اقسام کے 477 پروانوں یا کیڑوں کو مصنوعی روشنیوں کے قریب اڑایا تاکہ ان کے رویوں کا مشاہدہ کر سکیں۔
انہوں نے یہ دریافت کیا کہ جب کیڑے مصنوعی روشنی کے قریب ہوتے ہیں تو وہ ایک جان لیوا جال میں پھنس جاتے ہیں یعنی مرنے دم تک گھومتے رہتے ہیں یا کسی چیز سے ٹکرا جاتے ہیں البتہ کئی بار ہوا انہیں راستے سے ہٹا دیتی ہے جس کے بعد وہ بچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق پروانوں کے اندر ایک اندرونی جی پی ایس یا میکنزم ہوتا ہے جو انہیں روشنی کے گرد چکر لگانے پر مجبور کر دیتا ہے کیونکہ تیز روشنی ان کے اوپر نیچے ہونے کی حس کو گڑبڑا دیتی ہے۔
تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ کیڑے اپنی پرواز کی سمت کو اس حقیقت کو مدنظر رکھ کر طے کرتے ہیں کہ آسمان زمین سے کہیں زیادہ روشن ہوتا ہے تو جب انہیں روشنی کا کوئی ذریعہ نظر آتا ہے تو پروانے یا دیگر کیڑے اپنی سمت کو درست رکھنے کے لیے اس کے گرد چکر لگاتے ہیں جسے دیکھ کر انسان کو یہ لگتا ہے کہ وہ روشنی کے عاشق ہیں لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔
ایسے میں دیگر سگنلز جیسے کششِ ثقل سے جب ان پروانوں کو متضاد میسجز ملتے ہیں تو ان کے ذہن کنفیوژ ہوجاتے ہیں جس کے باعث وہ چیزوں سے ٹکرا جاتے ہیں یا زمین پر گر جاتے ہیں۔
یعنی یہ مصنوعی روشنی پروانوں کی آسمان کی جانب پوزیشن برقرار رکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔