• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں اس وقت میانوالی میں ہوں۔ ابھی ابھی ووٹ کاسٹ کیا ہے ۔رات کو ہی میانوالی آ گیا تھا۔ کافی دیر معروف تجزیہ کار اور کالم نگارحفیظ اللہ نیازی کے ساتھ سیاست کے مستقبل پرگفتگو ہوتی رہی ۔ہم اسی مکان میں بیٹھے ہوئے تھے جو پی ٹی آئی کے بانی کاآبائی گھر ہے ۔پی ٹی آئی اسی گھر سے نکلی اور پھر چھا گئی ۔یہ الگ بات ہے کہ اس وقت وہاں نواز شریف کے بینر لگے تھے کیونکہ حفیظ اللہ نیازی کے بھائی انعام اللہ نیازی نون لیگ کی طرف سے الیکشن لڑ رہے تھے ۔پی ٹی آئی کے ملک احمد خان کے مقابلے میں ۔جو ایک طویل عرصہ سے موجودہ قوانین کے تحت مفرور ہیں ۔

مجھے اپنے مرحوم بھائی محمد اشفاق چغتائی یاد آئے جو مولانا عبدالستار خان نیازی کی انتخابی مہم کے روح رواں ہوا کرتے تھے ۔مولانا نیازی کا میانوالی میں اپنا گھر نہیں تھا ۔انہیں رہنے کیلئے مکان اِسی فیملی نے دیا ہوا تھا۔یعنی وہ بانی پی ٹی آئی کے بزرگوں کے گھر رہا کرتے تھے ۔الیکشن ان دنوں صرف پارٹیاں جیتا کرتی تھیں، ایک کالاباغ کے نواب تھے اور دوسرے روکھڑی کے سرمایہ دار۔پھر ایک غریب سپاہی کا بیٹا شیر افگن جو ڈاکٹر بن گیا تھا۔اس نے تبدیلی کیلئے جدوجہد شروع کی۔میانوالی عوامی محاذ کے نام سے تنظیم بنائی اور انیس سو پچاسی کے الیکشن میں عوامی محاذنے تمام نشستیں جیت لیں ۔یہ غیر جماعتی انتخابات تھے ۔مولانا نیازی نے خود تو اس میں حصہ نہیں لیا تھا مگر عوامی محاذ کی حمایت کامیانوالی کی سطح پر اعلان ضرور کیا تھا۔اگلے الیکشن میں مولانیازی ،ڈاکٹر شیر افگن اکٹھے تھے مگر پھردونوں میں اختلافات بڑھ گئے ۔میں ڈاکٹر شیر افگن کے ساتھ تھا اور اشفاق بھائی مولانا نیازی کے ساتھ ۔مجھے اس جرم میں گھر سے نکال دیا گیا تھا۔

اشفاق بھائی عمر میں مجھ سے چار سال بڑے تھے ۔ بچپن سے بہت ذہین تھے ، مذہب سے گہرا لگائو تھا ۔میں زندگی کے ہر معاملے میں ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرتا تھا ۔پھر اشفاق بھائی اپنے قریبی دوست پروفیسر طاہر القادری کے کہنے پر لاہور چلے گئے۔ طاہر القادری سے ان کی اس زمانے کی دوستی تھی جب وہ گورنمنٹ کالج عیسیٰ خیل میں پڑھایاکرتے تھے ۔ وہ جب بھی جھنگ سے میانوالی آتے تو ہمارے گھر میں قیام کیا کرتے تھے ۔ انہی دنوں جب طاہر القادر ی لاکالج میں پڑھاتے تھے تو ان کی دوستی نواز شریف کے والد میاں شریف سے ہوگئی اور انہوں نے ان کے گھرکے قریب اتفاق مسجد میں جمعہ پڑھانا شروع کیا۔ کچھ دنوں کے بعد وہاں اتفاق اکیڈمی کی بنیاد رکھی گئی۔ اشفاق بھائی اس سارے عمل میں ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ تھے۔ اشفاق بھائی اتفاق اکیڈمی کے پہلے ناظم اعلیٰ بنادیے گئے ۔ انہوں نے وہ تمام بنیادیں رکھیں جن پر طاہر القادری نے بعد میں ’’ منہاج القرآن‘‘ کی عمارت استوار کی ۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے ۔میں جب میانوالی سے ان کے پاس لاہور جاتا تھا تو وہ ایک بڑے سے دفتر میں بیٹھے ہوتے تھے۔ نواز شریف جوان دنوں پنجاب کے وزیر خزانہ تھے عصر کی نماز کے بعد روز ان کے پاس آکر بیٹھتے تھے اور دیر تک اشفاق بھائی کی گفتگو سنتے رہتے تھے ۔ میاں شریف سے تو ان کی بہت دوستی تھی لیکن ایک دن میاں شریف سے سرمایہ ومحنت کے موضوع پر گفتگو ہوئی کہ ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات ،میاں شریف کا اس سلسلہ میں یہ نظریہ تھا کہ زکوٰۃ ادا کرنے کے بعد جتنی دولت ہووہ جائز ہے جب کہ اشفاق بھائی قرآن کی زبان میں کہتے تھے اپنی اوسط ضروریات سے زائد جو کچھ ہے دے دوان کو جن کا حق ہے ۔اور پھر۔ اشفاق بھائی نے اتفاق اکیڈمی چھوڑ دی اور پھر ادھر کبھی نہیں گئے ۔ جن دنوں نواز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہوتے تھے ۔ان دونوں میری ان سے ایک محفل میں ملاقات ہوئی تو میں نے انہیں بتایا کہ میں اشفاق چغتائی کا بھائی ہوں اس پر انہوں نے مجھے بہت عزت دی اور کہا کسی بھی صورت میں اشفاق بھائی کو لے کر میرے پاس آئو۔ میں نے اشفاق بھائی کی بہت منتیں کیں مگر انہوں نے اقبال کی زبان میں یہ کہہ کر انکار کر دیا ۔

دولت فقر مگر کر نہ سکی اس کو قبول

جب کہا اس نے کہ ہے میری خدائی کی زکوۃ

مولانا نیازی جب نواز شریف کی حکومت میں منسٹر بن گئے تو اشفاق بھائی کو بہت دکھ ہوا اور انہوں نے مولانا نیازی کو کہا ’’ ہم دنیا میں اپنا رہبر ور رہنما آپ کو سمجھتے تھے مگر آپ نے اپنا رہنما نواز شریف کو بنالیا ہے ۔اب بتائیے کہ ہم کیا کریں ‘‘ مولانا نیازی کے پاس ان کی بات کاکوئی جواب نہیں تھا سو وہ خاموش ہو گئے تھے ۔ اشفاق بھائی فوت ہوئے تو مولانا نیازی نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور نماز جنازہ سے پہلے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایک عاشق رسول ﷺکی نماز جنازہ پڑھانے کا اعزاز مل رہا ہے۔ یہ پرانی باتیں اس لئے یاد آئیں کہ کئی مارشل لائوں سے لاکر جمہوری ادوار کے کئی انتخابات میں حصہ لیا ہےمگرایسا کوئی انتخاب نہیں دیکھاجس سے لمحہ ِ موجود میںہم اجتماعی طور پر گزر رہے ہیں ۔آج پھر ایک نئے دن کا آغاز کررہے ہیں ۔ نئے مسائل کے ساتھ ۔اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو ۔

تازہ ترین