• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائفر کیس ،توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزاؤں کے بعد شہر کی سب سے بڑی بریکنگ نیوز تو یہی ہے کہ اڈیالہ جیل میں لگی عدالت میں بھولے بادشاہ کا بشریٰ بی بی سے دوران عدت نکاح غیرشرعی قرار دے دیاگیا ہے ۔ فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ دونوں میاں بیوی کے درمیان 2018ءمیں دورانِ عدت نکاح سے قبل بھی رابطے ہوتے رہے اور جب بات آگے بڑھی تو عدت میں نکاح تک جا پہنچی۔ عدالتی فیصلے پر کوئی تبصرہ کرنا تو مناسب نہیں یہی کہا جا سکتا ہے کہ شادی کا لڈوجو کھائے پچھتائے ،جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے۔ اسلام میں مرد کی چار شادیوں کو جائز قرار دیا گیا ہے۔ کب ،کیوں، کن حالات میں اور اس کے شرعی تقاضے کیا ہیں سب واضح ہے۔ اس فیصلے پر تبصرہ کرنے سے قاصر ہوں۔ علماءکرام ہی ہماری درست رہنمائی فرما سکتے ہیں کہ آیا دورانِ عدت یا عدت کی مدت ختم ہونے کے بعد شرعی طور پر نکاح کی کیا حیثیت ہے۔ اڈیالہ جیل میں سزا یافتہ 72سالہ بھولے بادشاہ کو اگر اب بھی کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ ان کے ساتھ کیا دھرؤ (ہاتھ) ہو چکا ہے تو پھر ان کی عقل پہ ماتم ہی کیا جا سکتا ہے کہ انہیں یہ احساس ہی نہیں ہوا کہ بڑھاپے کی شادی نرا سیاپا ہے اور اس عمر میں جب لوگ اللہ اللہ کرتے ہیں وہ شادی کے لڈو کھا رہے تھے۔ صاف ظاہر ہے جن لوگوں نے انہیں ڈیزائن کرکے اقتدار میں لانے کا منصوبہ بنایا تھا انہوں نے بھولے کو قابو کرنے کیلئے کچھ ایسے کردار بھی تخلیق کئے تھے جو نہ صرف بھولے کی پل پل خبر رکھیں اور بروقت انہیں ”روحانی پیغامات “کی آسانی سے ترسیل کا ذریعہ بھی بنیں۔ آپ ماضی قریب میں بھولے بادشاہ کے دور اقتدار سے پہلے 2018ءکے انتخابات سے قبل المعروف مرشد کے جو روحانی پیغامات سنتے تھے کہ ”ایمپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، فلاں کی وکٹ گرنے والی ہے“ پھر سب نے ایمپائر کی انگلی بھی اٹھتے دیکھی اور لاتعداد وکٹیں فضاؤں میں اچھلتی بھی دیکھیں۔یہ روحانی پیغامات مرشد کی ”پیرومرشد “ کی روحانی کرامات کا ہی نتیجہ تھے کہ وہ اقتدار میں آئے اور دوران اقتدار بھی ان پیغامات سے فیض یاب ہوتے رہے۔ بھولے بادشاہ یہ بات ابھی تک سمجھنے کو تیار نہیں کہ جسے وہ روحانی پیغامات سمجھتے تھے دراصل ان کے اردگرد بچھایا گیا ایک جال تھا۔ اس جال کے اردگرد تمام ماحول اور کردار سب پلانٹڈ تھے اور اس نیٹ ورک میں فرح گوگی جیسی خواتین نے اسکرپٹ میں لکھے اپنے اپنے کردار احسن طریقے سے نبھائے اور خوب مال کمایا۔ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا اور انکی اولاد نے بھی بھولے بادشاہ کے دور میں کرپشن کی مارکیٹیں آباد کیں۔ یہ کہانی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ بھولے بادشاہ ،روحانیت کے اثر سے تھوڑا باہر نکلیں گے تو سب محبتوں کے سارے خواب چکنا چور ہو جائیں گے کہ انکے ساتھ محبت کے نام پر کیا کھیل رچایا گیا ۔ محو حیرت ہوں لوگ جو سرعام سوال پوچھتے ہیں کہ توشہ خانہ کیس میں دونوں میاں بیوی کو 14,14 سال قید بامشقت ہوئی۔ بی بی گرفتاری دینے بھاگتی دوڑتی فوراً اڈیالہ جیل پہنچیں، شام تک سپرنٹنڈنٹ جیل کے دفتر میں بیٹھی رہیں، کہا گیا کہ انہیں کسی گیسٹ ہاؤس منتقل کیا جائے گا لیکن انہیں بنی گالہ سب جیل پہنچا دیا گیا، بھولے بادشاہ یہی سمجھتے رہے کہ روحانی بیگم اڈیالہ جیل کی کسی بیرک میں ٹھٹھرتی رات کیسے گزاریں گی۔ شدید فکرمندی میں اپنا کمبل تک انہیں بھجوایا مگر اطلاع یہ ملی کہ روحانی بیگم محفوظ طریقے سے بنی گالہ سب جیل منتقل ہو چکی ہیں۔ بھولے بادشاہ کو اب بھی یہ فکر کھائے جا رہی ہے کہ روحانی بیگم کو بنی گالہ کے ایک کمرے تک محدود کرکے تمام کھڑکیاں ، دروازے بند ،ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا کردیا گیا ہے۔دشمن اب بھولے سے رومانیت و روحانیت دونوں ہی چھین رہے ہیں، جیل سے باہر یہ چہ میگوئیاں ہو رہی ہیںکہ روحانی بیگم کو بھولے بادشاہ سے دور اس لئے رکھا جا رہا ہے کہ بات چیت کا کوئی ایک دروازہ تو کھلا رکھا جائے۔ اڈیالہ جیل میں بھولے بادشاہ متواتر یہ کہتے رہے ہیں کہ مجھ سے کون مذاکرات کرے گا۔ مجھ سے کوئی مذاکرات یا ڈیل کرنے نہیں آتا، اب سزائیں ملنا شروع ہوئی ہیں تو فرماتے ہیں کہ مجھے ڈیل کی آفر ہوئی تھی کہ تین سال خاموش رہو جب پوچھا گیا کہ ڈیل کی کب آفر ہوئی تو جواب دیتے ہیں اٹک جیل میں، کوئی بھولے سے پوچھے کہ جن لوگوں نے ڈیل کی پیش کش کی تھی اب وہ سزائیں سنانے پر کیوں اتر آئے ہیں۔ جبکہ بھولا یہ بھی کہہ چکا ہے کہ میں کسی سے بھی بات چیت کیلئے تیار ہوں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کسی سے کیا مراد ہے تو جواب دیتے ہیں جو طاقت ور ہے۔ ظاہر ہے انہی سے بات ہوگی بندہ بھولے کی باتیں سچ تسلیم کرے یا بھولے عوام کی اس سے محبت کو ۔ قصہ مختصر یہ کہ بھولا اب بھی بہت بھولا ہے۔ اس کے ساتھ پہلے بھی ہاتھ ہوا تھا اب بھی جن لوگوں کے ہاتھ میں پی ٹی آئی کی لگامیں دی ہیں وہ بھی ہاتھ ہی دکھائیں گے۔ بھولے بادشاہ روحانی بیگم کی پیغام رسانی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے اور پارٹی سے بھی۔ چلتے چلتے یہ لطیفہ بھی پڑھ لیں ۔ ایک بابے کی چوتھی شادی کی تقریبِ نکاح چل رہی تھی کہ ایک منچلے نے بابے سے پوچھا: بابا جی ! یہ آپ کو 77سال کی عمر میں شادی کا کیا چاؤ چڑھا ہے تو بابا جی بولے:پتر! صرف ایک فقرہ سننے کی خاطر ،منچلے نے پوچھا وہ کیا؟ بابا جی کہنے لگے جب لڑکی والے دودھ پلائی کی رسم سے پہلے آواز لگاتے ہیں منڈے نوں اندر بلاؤ۔ (لڑکے کو اندر بلاؤ) یہ فقرہ سن کر انسان جوان ہو جاتا ہے۔ بادشاہو! اب ایسے میں اگر میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بن جائیں تو کیا!

تازہ ترین