الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کئی قومی اور صوبائی حلقوں کے نتائج جاری کرنے سے روک دیا۔
الیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداریوں پر سماعت ممبر سندھ نثار درانی اور ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی پر مشتمل بینچ نے کی۔
الیکشن کمیشن نے این اے 52، این اے 53، این اے 56 راولپنڈی، این اے 57 راولپنڈی، این اے 60 جہلم، این اے 69 منڈی بہاؤالدین، این اے 126 لاہور، این اے 127 لاہور اور این اے 87 خوشاب کے حتمی نتائج جاری کرنے سے روک دیا۔
الیکشن کمیشن نے بلوچستان اسبملی کے حلقے پی بی 14نصیر آباد، پی بی 44 کوئٹہ اور پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 33 گجرات، پی پی 126جھنگ، پی پی 128جھنگ کا حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا۔
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے پی پی 4 اٹک، پی پی121 ٹوبہ ٹیک سنگھ، پی پی 279 لیہ، پی پی 43 منڈی بہاؤالدین، پی پی 12راولپنڈی، پی پی 53، پی پی7 سرگودھا، پی پی 133 ننکانہ صاحب، پی پی 15 راولپنڈی، پی پی 17راولپنڈی اور پی پی 6 مری کے حتمی نتائج جاری کرنے سے روک دیا۔
الیکشن کمیشن نے متعلقہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کے آر اوز کو 15 فروری کو طلب کر لیا۔
سماعت کے آغاز میں ممبر نثار درانی نے کہا کہ جو جیت گیا وہ جشن منا رہا ہے اور جو ہار گیا وہ دھاندلی کے الزامات لگا رہا ہے، ایسا رویہ کب تک چلے گا؟ہار اور جیت جمہوریت کا حسن ہے۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آر اوز زیادہ تر حلقوں میں حتمی نتائج جاری کر چکے ہیں، اس موقع پر نتائج روکنے سے اگلے مراحل میں تاخیر ہو گی۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 8 فروری والا الیکشن ٹھیک کرایا گیا، 9 فروری کو جو ہوا اس کی الیکشن کمیشن سے شکایت نہیں کر رہا، الیکشن کمیشن ڈسکہ کیس میں ریٹرننگ افسران کو سخت سزائیں دے چکا ہے، صرف نتائج روکنا کافی نہیں، جس آر او نے حلف کی خلاف ورزی کی اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
بابر اعوان نے این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر دیا۔
الیکشن کمیشن نے این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں حتمی نتائج روکتے ہوئے آر او سے رپورٹ مانگ لی۔