چترال میں طوفانی بارش کے بعد سیلابی ریلے میں بہنے والے مزید 5 افراد کی لاشیں مل گئیں۔ 15 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے تاہم 13 اب بھی لاپتا ہیں۔
چترال میں طوفانی بارشوں کے بعد بے رحم سیلابی ریلے 28 افراد کو بہا لے گئے۔15لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ 35 مکانات ، ایک مسجد، چیک پوسٹ اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ بے گھر ہونے والے لوگ کھلے آسمان تلے رہ رہے ہیں ۔ متاثرین کی امداد کے لیے پاک فوج نے ریسکیو آپریشن شروع کردیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے بھی ریلیف اور ریسکیو آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کردی۔
چترال کے پہاڑی علاقہ ارسوں میں گزشتہ رات طوفانی بارشوں کے بعد ندی نالوں نے سیلابی کیفیت اختیار کرلی۔ سیلابی ریلوں نے ہر طرف تباہی مچادی۔ 35 مکانات، مسجد ، پن چکیاں، فصلیں ، باغات اور ایک چیک پوسٹ سیلابی ریلوں سے تباہ ہوگئی۔
ارسون میں سڑکیں پانی میں بہہ جانے سے کئی دیہاتوں کا آپس میں رابطہ منقطع ہے ۔شاہی قلعے کے قرب وجوار میں کئی گھر صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج ،انتظامیہ اورمقامی افرادکے ساتھ گزشتہ رات سے متاثرہ علاقے میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ متاثرین کو خوراک،خیمے اورطبی امدادفراہم کی جارہی ہے۔ شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹرکے ذریعے اسپتال منتقل کیاجارہاہے۔
ضلعی انتظامیہ کے زیراہتمام میڈیکل کیمپ بھی قائم کردیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اپنا سرکاری ہیلی کاپٹربھی ریلیف سرگرمیوں کے لیے چترال بھیج دیا ہے، صوبائی حکومت نے جاں بحق افرادکے لواحقین کے لیے تین ،تین لاکھ روپے امداددینے کا بھی اعلان کیاہے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے این ڈی ایم اے سمیت وفاقی امدادی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ چترال کے سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیاں تیز کی جائیں۔