• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیبلشمنٹ سے سمجھوتے کے سوال پر بلاول ناراض

بلاول بھٹو زرداری—فائل فوٹو
بلاول بھٹو زرداری—فائل فوٹو

چیئرمین پیپلزپارٹی و سابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری صحافی کے اسٹیبلشمنٹ سے سمجھوتے کے سوال پر ناراض ہو گئے۔

’’امید ہے آئین کے بانی کو انصاف ملے گا‘‘

ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے ریفرنس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ وہ شخص جو پاکستان کے آئین کا بانی ہے اس کو عدالت سے انصاف ملے گا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ چیف جسٹس نے خود کہا ہے کہ یہ موقع ادارے پر لگے داغ کو دھونے کا ہے، جو انصاف بیٹی اور اس کے والد کو نہ مل سکا، امید ہے نواسے کو ملے گا۔

’’ن لیگ کو اپنی شرائط پر ووٹ دیں گے‘‘

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کو اپنی شرائط پر ووٹ دیں گے، حکومت سازی میں دیر کرنے سے جمہوریت کا نقصان ہو رہا ہے، پیپلز پارٹی اپنے مؤقف پر ڈٹی ہوئی ہے، ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، اسے تبدیل نہیں کریں گے، اگر کوئی اور اپنا مؤقف تبدیل کرتا ہے تو پروگریس ہو سکتی ہے، کوئی اپنا مؤقف تبدیل کرنے پر تیار نہیں تو مجھے بہت خطرناک تعطل نظر آ رہا ہے، اس تعطل کے نتیجے میں جو ہو گا وہ نہ جمہوریت اور نہ معیشت کے فائدے میں ہو گا، میرا خیال ہے کہ اس اسٹیج پر صدر ایسا کوئی فیصلہ نہیں دیں گے جس سے میں ناراض ہو جاؤں۔

’’بھٹو کیس کے فیصلے سے عدلیہ پر لگا داغ دھلے گا‘‘

ان کا کہنا ہے کہ ملک پر آدھے سے زیادہ وقت آمریت رہی ہے، پارلیمان کا جتنا بھی اختیار ہے یہ ایشوز اس کیس سے جڑے ہیں، امید ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو اس عدلیہ سے انصاف ملے گا، اگر کوئی قتل ہوا ہے تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ 10 یا 100 سال گزر گئے، آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ پرانی بات ہو گئی، اب انصاف نہیں ہو سکتا، اس کیس کے فیصلے سے عدلیہ پر جو داغ ہے وہ بھی دھلے گا۔

’’بھٹو کیس سے ہم تاریخ درست کر سکیں گے‘‘

بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ صدارتی ریفرنس کے ذریعے ہم کم از کم تاریخ درست کر سکیں گے، امید ہے کہ تاریخ درست کی جائے گی، ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس نے ہمیں موقع فراہم کیا ہے، جو انصاف ان کی بیٹی کو نہیں مل سکا نواسے کو ضرور ملے گا، پاکستان کی تاریخ کی پہلی خاتون جسٹس بھی کیس میں موجود ہیں۔

’’قصاص نہیں انصاف مانگوں گا‘‘

انہوں نے کہا کہ جدوجہد ایک دن پر مبنی نہیں ہوتی، قصاص میں کیوں مانگوں؟ میں تو انصاف مانگوں گا، ہماری ترجیح ہے کہ جوڈیشل ریفرنس سے تاریخ کو درست کریں، جمہوریت کو طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری سے صحافی نے سوال کیا کہ آپ سمیت تمام سیاستداں حکومت میں آنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے سمجھوتے کرتے ہیں؟

اسٹیبلشمنٹ سے سمجھوتے کے سوال پر بلاول ناراض

بلاول بھٹو زرداری نے جواب دیا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں کہ میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سمجھوتہ کر رہا ہوں، آپ نے نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا پر بغیر ثبوت مجھ پر الزام لگایا کہ میں سودا کر رہا ہوں، اگر آپ کے پاس ثبوت ہیں تو بتائیں میں کون سا سودا کر رہا ہوں، جب آپ جرنلزم کرتے ہیں تو جرنلزم کےاصولوں پر کھڑے ہونا چاہیے، اگر مولانا یا کوئی اور کوئی بات کرتا ہے تو آپ ان سے پوچھیں، مجھ پر الزام لگانے سے پہلے آپ ثبوت پیش کریں، اگر میری ملاقات ہوئی بھی ہے، تو اس میں جمہوریت یاآئین کی بات کر رہا تھا یا اپنی بات؟ اگر آپ یہ الزام لگا رہے ہیں تو براہِ مہربانی ثبوت لے کر آئیں، مجھے آپ سے یہ امید نہیں تھی کہ بغیر ثبوت مجھ پر الزام لگائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر  عوام نے کسی ایک جماعت کو اکثریت نہیں دی، عوام نے ایسا فیصلہ دیا ہے جس پر مجبوراً تمام اسٹیک ہولڈرز کو اتفاقِ رائے بنانا پڑے گی۔

بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا ہے کہ سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو نظام بچانے کے لیے مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہو گا، اگر مجھے ن لیگ کو ووٹ دینا ہے تو اپنی شرائط پر دوں گا، ڈائیلاگ میں سست روی کا نقصان پاکستان اور جمہوریت کا ہو رہا ہے۔

قومی خبریں سے مزید