بھارتی کسان یونین پولیس سے جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے نوجوان کسان کی موت پر آج پنجاب ہریانہ سرحد پر یوم سیاہ منا رہی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کسانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ سمیت دیگر حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور لواحقین کو 1 کروڑ روپے بطور معاوضہ بھی ادا کیا جائے۔
کسان یونین نے 26 فروری سے نئی دہلی کی جانب ’ٹریکٹر مارچ‘ کا بھی اعلان کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کسان یونین نے 14 مارچ کو دہلی کے رام لیلا میدان میں مہا پنچائیت لگانے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت کے ساتھ کسان یونین کا معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ’دہلی چلو‘ احتجاجی مارچ 21 فروری سے دوبارہ شروع ہوئی۔ پولیس نے کسانوں کو منتشر کرنے کی خاطر ان پر آنسو گیس کے شیل فائر کئے۔
ان جھڑپوں میں ایک 23 سالہ کسان کی سر میں گولی لگنے سے موت ہوئی تھی جس کے نتیجے میں ’دہلی چلو‘ مارچ کو 2 دن کے لیے معطل جبکہ کسانوں کی جانب سے پنجاب ہریانہ سرحد پر دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کسانوں کی جانب سے احتجاجی دھرنے کے نتیجے میں ہونے والی پولیس جھڑپوں میں اب تک کُل 5 کسان ہلاک ہوچکے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کشیدہ صورتحال کے باعث ہریانہ کے سات اضلاع میں آج بھی موبائل انٹرنیٹ سروس کی بند ہے۔