16 ویں قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس 1 گھنٹے سے زائد کی تاخیر سے شروع ہوا۔
اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعتِ رسولِ مقبول پیش کی گئی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت سابق اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کی۔
نو منتخب ارکانِ قومی اسمبلی نے حلف اٹھا لیا، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اراکین سے حلف لیا۔
قومی اسمبلی کے 336 میں سے 302 اراکین نے حلف اٹھا لیا اور رول آف ممبر پر دستخط کر دیے۔
نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، بلاول بھٹو، بیرسٹر گوہر، اسد قیصر، عمر ایوب، اختر جان مینگل، خالد مگسی، محمود اچکزئی، چوہدری سالک حلف اٹھانے والے قومی اسمبلی کے اراکین میں شامل ہیں۔
موجودہ قومی اسمبلی کا ایوان 336 ارکان پر مشتمل ہے، قومی اسمبلی کی 266 نشستوں پر براہِ راست انتخابات کے ذریعے ارکان منتخب ہوتے ہیں، باقی ارکان مخصوص نشستوں پر ایوان کا حصہ بنتے ہیں۔
حلف برداری کے بعد دوسرا مرحلہ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہے۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے لیے مسلم لیگ ن و اتحادیوں اور پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل اور اتحادیوں کی طرف سے نامزد امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرا دیے گئے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کا وقت آج دن 12 بجے تک مقرر تھا جس سے قبل یہ کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے گئے۔
سیکریٹری قومی اسمبلی نے ایوان کے اندر ہی کاغذاتِ نامزدگی وصول کیے۔
مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کی طرف سے اسپیکر کے لیے سردار ایاز صادق جبکہ ڈپٹی اسپیکر کے لیے پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ نامزد امیدوار ہیں جنہوں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرا دیے۔
پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل اوراتحادیوں کی طرف سے اسپیکر کے لیے عامر ڈوگر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے جنید اکبر نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
نئے اسپیکر کا انتخاب سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف کرائیں گے جبکہ نئے اسپیکر اپنے انتخاب کے بعد ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کرائیں گے۔
اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب خفیہ ووٹنگ سے کل بروز جمعہ ہو گا۔
اراکینِ قومی اسمبلی کے حلف اٹھانے سے قبل اور حلف اٹھانے کے بعد شدید نعرے بازی ہوئی، ایوان مچھلی بازار بن گیا۔
مسلم لیگ ن کے اراکین نے اپنے قائد نواز شریف کے حق میں اور بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف نعرے بازی کی۔
سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے بانیٔ پی ٹی آئی کے حق میں اور میاں نواز شریف کے خلاف نعرے لگائے۔
مسلم لیگی ارکان نے قائدِ ایوان کے ڈیسک کے سامنے حصار بنا لیا، نواز شریف کی کرسی کے اطراف جمع ہو کر نعرے لگانے لگائے۔
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ہاؤس آرڈر میں کرنے کی بار بار ہدایت کی۔
تقریبِ حلف برداری اور ایوان کی کارروائی کے دوران وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور اسحاق ڈار وزیٹر گیلری میں موجود تھے۔
مسلم لیگ ن کے ارکان نے نواز شریف کے گرد حصار بنا کر شیر شیر کے نعرے لگائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ارکانِ اسمبلی کو مسلسل نظم و ضبط قائم رکھنے کی تلقین کے ساتھ کہتے رہے کہ ممبران اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن لڑنے والے ممبران اپنے اوتھ سائن کر لیں۔
علیم خان کو دستخط کرنے کے لیے بلایا گیا تو سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ’لوٹا لوٹا‘ اور بانیٔ پی ٹی آئی کے حق میں نعرے لگائے۔
عامر ڈوگر نے حلف پر دستخط کرنے کے بعد قیدی نمبر 804 کے نعرے لگائے، سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ڈیسک بجا کر خیر مقدم کیا۔
سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسپیکر ڈائس کے گرد جمع ہو گئے، اس موقع پر جمشید دستی نے نعرے بازی کی۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے ہدایت کی کہ گیلری سے کوئی نعرےبازی نہیں کرے گا ورنہ میں ان کو باہر نکال دوں گا۔
گیلری میں نعرے لگانے والے نوجوان کو سیکیورٹی اہلکاروں نے ایوان سے باہر نکال دیا۔
ن لیگی ارکان مسلسل ’گھڑی چور، گھڑی چور‘ کے نعرے لگاتے رہے۔
بلاول بھٹو نے ایوان میں مولانا فضل الرحمٰن،اختر مینگل اور مختلف ارکان کی نشستوں پر جا کر ان سے مصافحہ کیا اور خیریت دریافت کی۔
اس دوران نواز شریف اور شہباز شریف اپنی نشستوں پر براجمان رہے۔
نواز شریف اور شہباز شریف نے حلف پر دستخط کر دیے۔
آصف علی زرداری نے حلف پر دستخط کر دیے، اس موقع پر آصفہ بھٹو نے نعرے بازی کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے اوتھ پر دستخط کیے تو ایوان میں جئے بھٹو کے نعرے گونجنے لگے۔
آصفہ بھٹو نے نعرہ لگایا ’بی بی کا بیٹا زندہ باد‘۔
آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن نے رول آف ممبر پر دستخط کر دیے۔
حاضری کے رجسٹر پر دستخط کے بعد بیرسٹر گوہر نے بانیٔ پی ٹی آئی کی تصویر لہرائی۔
جے یو آئی ف کے مولانا عبدالغفور حیدری ، ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ، سربراہ بی اے پی خالد مگسی، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا، پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی نے رول آف ممبر پر دستخط کر دیے۔
قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے میاں نواز شریف کی طرف ماسک اچھال دیا۔
ماسک شہباز شریف کے کندھے سےٹکرایا، جسے امیر مقام نے کیچ کر لیا۔
نواز شریف کی طرف اچھالا گیا ماسک بانیٔ پی ٹی آئی کے چہرے سے مماثلت والا تھا۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی تقریر سے قبل چور چور کے نعرے لگ گئے، اپوزیشن نے شور شرابہ کیا، ایوان مچھلی بازار بن گیا، خواجہ آصف نے گھڑی لہرا دی۔
جمشید دستی نے کہا کہ یہ تو ووٹ چور ہیں ،خود چوری کر کے آئے ہیں، کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے سنی اتحاد کونسل کے ارکان سے خاموش رہنے کی اپیل کی اورکہا کہ سننے کا حوصلہ رکھیں۔
اسپیکر نے جمشید دستی سے کہا کہ دستی صاحب پلیز آپ بیٹھ جائیں۔
ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن میں کوئی سیٹ نہیں جیتی، جن صاحب نے مخصوص نشستوں کی لسٹ دینی تھی نہیں دی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ شور اس لیے مچا رہے ہیں کہ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایوان میں گھڑی لہرا دی۔
خواجہ آصف کو بولنے کا موقع دینے پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے لسٹ ہی نہیں دی، سنی اتحاد لکھ کر دے چکی ہے کہ ہمیں کوئی مخصوص نشست نہیں چاہیے۔
اس کے ساتھ ہی اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس یکم مارچ صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے الیکشن کاشیڈول تبدیل کر دیا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے لیے کاغذاتِ نامزدگی آج دن 12 بجے سے پہلے جمع کرائے جائیں گے، جبکہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن کل (جمعہ یکم مارچ کو) ہو گا۔
اس سے قبل اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے کاغذاتِ نامزدگی یکم مارچ کو جمع ہونے تھے جبکہ انتخاب 2 مارچ کو ہونا تھا۔
مجوزہ شیڈول کے مطابق اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے بعد وزیرِ اعظم کا انتخاب ہو گا، جس کے لیے کاغذاتِ نامزدگی 3 مارچ کو جمع ہوں گے، 4 مارچ کو قومی اسمبلی نئے وزیرِ اعظم کا انتخاب کرے گی، اسی روز وزیرِ اعظم کا اپنے عہدے کا حلف لینے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے امیدوار شہباز شریف کو دوسری بار وزیرِ اعظم بننے کے لیے 169 ووٹ درکار ہیں۔
اس وقت مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کو 200 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
اجلاس میں حلف کی کارروائی سے قبل نواز شریف اور شہباز شریف ایوان میں پہنچے، نواز شریف کے آتے ہی ایوان نعروں سے گونج اٹھا۔
نواز شریف نے آصف زرداری سے ان کی نشست پر جا کر ہاتھ ملایا۔
نواز شریف کی آمد سے قبل ان کے پورٹریٹ ایوان میں پہنچا دیے گئے۔
سابق صدر آصف علی زرداری بھی ایوان میں موجود ہیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری اپنی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔
بلاول بھٹو زرداری کا ایوان میں پہنچنے پر ارکان نے تالیاں بجا کر استقبال کیا۔
ارکانِ پارلیمنٹ کی بڑی تعداد نے بلاول بھٹو زرداری سے مصافحہ کیا، بلاول نے ایوان میں لیگی رہنماء عطاء اللّٰہ تارڑ سے بھی مصافحہ کیا۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا بھی ایوان میں موجود تھے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچیں۔
خواجہ محمد آصف، خورشید شاہ، شہلا رضا، تہمینہ دولتانہ، عطاء اللّٰہ تارڑ، امیر مقام، شیخ آفتاب، اویس لغاری، ریاض پیر زادہ، طاہرہ اورنگزیب، نورعالم خان، کھیل داس کوہستانی، دانیال چوہدری ایوان میں موجود ہیں۔
بی اے پی کے رہنما خالد مگسی، پیپلز پارٹی رہنما نوید قمر، مسلم لیگ ن کے رانا تنویر اور اسحاق ڈار بھی ایوان میں موجود ہیں۔
شگفتہ جمانی، اعجاز جھکرانی، ریاض الحق، ظاہر اقبال، وجیہہ قمر، ثناء اللّٰہ مستی خیل، رومینہ خورشید عالم، نوشین افتخار، نوید قمر، آغا رفیع اللّٰہ، خالد مگسی، بیرسٹر گوہر، سردار یوسف، علیم خان، عون چوہدری، رانا تنویر، بیرسٹر عقیل، ریاض پیرزادہ، شازیہ ثوبیہ ایوان میں موجود ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب، علی محمد خان، زرتاج گل اور شیر افضل مروت پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود ہیں۔
شہر یار آفریدی،حنیف عباسی، چوہدری افتخار نذیر ،انجم عقیل خان، شازیہ مری، حنا ربانی کھر، مہرین بھٹو ایوان میں موجود ہیں۔
نامزد ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ نے ارکان سے مبارک بادیں وصول کیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھنا ملک دشمنی کے مترادف ہے، ایسے خط وہ لکھ سکتے ہیں، یہ ان کا وتیرا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا کہ کوئی سیاسی جماعت ایسے خط نہیں لکھ سکتی، اس خط سے آپ خود ہی نتیجہ اخذ کر لیں۔
پارلیمنٹ پہنچنے پر ایاز صادق سے صحافی نے سوال کیا کہ مروت صاحب کے ہوتے ہوئے اسپیکر شپ کیسے دیکھیں گے؟
ایاز صادق نے جواب دیاکہ سارے میرے دوست ہیں، بھائی ہیں، میرے رابطے بھی ہیں، پاکستان کی خاطر یہاں پر مثبت بحث ہو گی، سب کو اکٹھے بیٹھ کے تلخیاں چھوڑنے کی ضرورت ہے۔
صحافی نےایک اور سوال کیا کہ پی ٹی آئی نے استعفے دیے تو دبا کے تو نہیں بیٹھیں گے؟
ایازصادق نے جواب دیا کہ وہ استعفے کیوں دیں گے؟ وہ ہاؤس کا اور کارروائی کا حصہ بنیں گے۔
رہنما پیپلز پارٹی یوسف رضا گیلانی نے پارلیمنٹ پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہر الیکشن پر دھاندلی کی ہی باتیں ہوتی ہیں، میں 1985ء سے ہی ایسی باتیں سن رہا ہوں۔
ن لیگی رہنما احسن اقبال نے پارلیمنٹ پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ وہ رویہ نہیں رکھیں گے جو انہوں نے ہمارے ساتھ رکھا، اگر وہ مثبت اپوزیشن کریں گے تو ہم ان کا خیر مقدم کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا یہ مقصد نہیں کہ ملک میں انتشار اور بے امنی پیدا کریں، اگر انتشار پیدا کیا گیا تو یقینا سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا، جس جماعت کو چار میں سے ایک فیڈریشن یونٹ ملا وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ پورا پاکستان ان سے چرا لیا گیا۔
احسن اقبال کایہ بھی کہنا ہے کہ نہ ان کے پاس بلوچستان میں سیٹ ہے، نہ سندھ میں، نہ ہی انہیں پنجاب میں مینڈیٹ ملا ہے، انہیں صرف خیبر پختون خوا میں مینڈیٹ ملا ہے جس کا ہم احترام کرتے ہیں، انہیں جہاں مینڈیٹ ملا ہے وہاں عوام کی خدمت کریں۔
زرتاج گل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم عوام سے بانیٔ پی ٹی آئی کو رہا کروانے کا وعدہ کر کے آئے ہیں۔
عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے اپنے قیدیوں کو رہائی دلوانی ہے، عوام کی خدمت کریں گے اور ان کی ترجمانی کریں گے، کسی چیز میں کوئی رکاوٹ نہیں بننا چاہتے۔
پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھرپور احتجاج کریں گے، یہ مینڈیٹ چور ہیں، یہ فارم 47 سے بننے والی حکومت ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے والی پیپلز پارٹی کی ایم این اے مہرین رزاق بھٹو کا کہنا ہے کہ پوری کوشش ہو گی کہ عوام کی امیدوں پر پورا اتریں، عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، اسے پورا کریں گے۔
علیم خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان کو چاہیے کہ خیبر پختون خوا میں کام کریں۔
ایوان میں خواجہ آصف نے خورشید شاہ کو سلیوٹ کیا۔
زین قریشی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان نمبروں پر نہیں پہنچے جن پر پہنچنا چاہیے تھا، ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو مس کر رہے ہیں، ہم اس ایوان میں ہائی مینڈیٹ کے ساتھ آئے ہیں، ہم یہ ثابت کریں گے کہ ہم عوام کی فلاح کے لیے آئے ہیں۔
قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے مہمانوں کے دعوت نامے منسوخ کر دیے گئے جس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے نوٹیفیکیشن کے مطابق وزیٹرز گیلری کے کارڈ سیکیورٹی وجوہات کے پیشِ نظر منسوخ کیے گئے ہیں۔
نوٹیفیکیشن میں ہدایت کی گئی ہے کہ نو منتخب ممبرانِ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری کیے گئے کارڈ اپنے ہمراہ لائیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس اور اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
پارلیمنٹ کے کارڈز دکھا کر میڈیا اور ممبران پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہو رہے ہیں۔