احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے دائمی وارنٹِ گرفتاری معطل کر دیے۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے 14 مارچ تک کے لیے ملزمان کے دائمی وارنٹِ گرفتاری معطل کر دیے۔
اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف العزیزیہ، فلیگ شپ و ایون فیلڈ ریفرنس میں دائمی وارنٹ معطل کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ آج ہی محفوظ کیا تھا۔
دورانِ سماعت حسن نواز اور حسین نواز کی درخواستوں پر احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے سماعت کی جن کے روبرو حسن و حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح پیش ہوئے۔
نیب پراسیکیوٹرز سردار مظفر، عثمان مسعود، سہیل عارف بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
حسن اور حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا گیا، ان کے دائمی وارنٹ جاری ہوئے، ان 3 ریفرنسز میں دیگر ملزمان بری ہو گئے تھے، حسن اور حسین نواز 12 مارچ کو پاکستان آنا اور احتساب عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی وکیلِ صفائی قاضی مصباح نے حسن نواز اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ معطل کرنے کی استدعا کر دی۔
نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ ملزمان عدالت میں پیش ہوں، پیش ہونا پڑے گا، اس کے بغیر وارنٹِ گرفتاری معطل نہیں ہو سکتے، وارنٹ کا مطلب ہی ملزم کو عدالت لانا ہے، حسن نواز اور حسین نواز کو احتساب عدالت میں پیش ہونے کا موقع دیا جائے۔
وکیل صفائی قاضی مصباح نے عدالت کو بتایا کہ ایون فیلڈ میں 5 ملزمان تھے، احتساب عدالت نے 3 کو سزا دی، جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔
جس کے بعد احتساب عدالت نے حسن نواز اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ معطل کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
محفوظ کیا گیا فیصلہ 2 بجے سنا دیا گیا۔
واضح رہے کہ حسین نواز اور حسن نواز نے وارنٹ کی معطلی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
حسین اور حسن نواز نے 3 نیب ریفرنسز ایون فیلڈ، فلیگ شپ اور العزیزیہ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔
احتساب عدالت نے 7 سال قبل دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دیا تھا۔