• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہیوسٹن/ واشنگٹن۔یکم جنوری 2094: انسانوں کی زمین سے مریخ پرمنتقلی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔اِس ضمن میں پہلا خلائی جہاز آج شام کو ہیوسٹن کے جانسن سپیس سنٹر سے روانہ ہوگا ۔جہاز میں امریکی ارب پتی ، سیاست دان ، اعلیٰ عہدے دار اور ہالی وُڈ کی مشہور شخصیات سفر کریں گی۔مریخ پر اِن کی رہائش کے تمام انتظامات پہلے ہی مکمل کر لیے گئے ہیں ۔انسانوں کی آباد کاری کا یہ منصوبہ زمین پر رونما ہونے والے موسمی تغیرات اورسائنس دانوں کی اُس پیش گوئی کو مد نظر رکھ کر شروع کیا گیا ہےجس میں کہا گیا تھا کہ زمین سے انسانی زندگی کےخاتمے میں اب زیادہ وقت باقی نہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں رونما ہونے والی موسمی تبدیلیوں کی شدت نے امریکہ کے ساحلی علاقوں اور سپین اور پرتگال کے کئی شہروں کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے ۔اِس کے علاوہ ایشیائی ممالک بھی شدید خطرے سے دوچار ہیں اور شنید ہے کہ اگلے ایک دوبرس میں ایشیا کا بڑا حصہ بھی سیلاب اور سونامی کی لپیٹ میں آ جائے گا۔

برسلز۔یکم مارچ 2094:یورپین یونین کے سیکریٹری جنرل نے اعلان کیا ہے کہ یورپی شہریوں کی مریخ پر منتقلی کے بعد زمین پر یورپ کے تمام اثاثے پسماندہ ممالک میں تقسیم کر دیے جائیں گےاور یورپ کی ویزا پابندیاں ختم کرکے یورپ کو پوری دنیا کیلئے کھول دیا جائے گا۔یہ غیر معمولی اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب امریکہ اور یورپ کے شہری بڑی تعداد میں مریخ منتقل ہو رہے ہیں، ایک اندازے کے مطابق امسال ستمبر تک منتقلی کا یہ عمل مکمل ہو جائے گا۔یاد رہےکہ چند برس قبل ٹائی ٹینک نامی سپیس شپ کی ایجاد کے بعد سےمریخ کا سفر بے حد آسان ہوگیا ہے، اِس سپیس شپ میں بیک وقت پچاس ہزار افراد سفر کر سکتے ہیں۔ امریکہ نے یورپین یونین کے اثاثوں کی تقسیم کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے انسانیت کی بھلائی کیلئے بڑا قدم قرار دیا ہے اور سپیس شپ سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہےکہ امریکہ بھی اپنے اثاثے غریب ممالک کو عطیہ کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔

جدہ۔ یکم جون 2094:اسلامی ممالک کی تنظیم کے ترجمان نے امریکہ اور یورپ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہوں نے مریخ منتقلی کے فیصلے پر نظر ثانی نہ کی تو اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائےگی۔ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ سپیس شپ میں مسلمانوں کےمریخ پر جانے کی پابندی لگانااِس بات کا ثبوت ہے کہ سفید فام اقوام کس قدر متعصبانہ رویہ رکھتی ہیں۔واضح رہے کہ امریکہ اور یورپ نے گزشتہ ہفتے مسلمان ممالک کے سربراہان کوسپیس شپ میں اپنے ساتھ لے جانے سے معذرت کر لی تھی جس کے بعد او آئی سی کا یہ سخت ردعمل سامنے آیا ہے ۔یہ پہلا موقع ہے کہ او آئی سی نے کسی معاملے پر محض مذمت کرنے کی بجائے اِس طرح واضح دھمکی دی ہے ۔یادرہے کہ اسرائیل کی پوری آبادی پہلےہی امریکیوں کے ساتھ مریخ پرمنتقل ہوچکی ہے اور اسرائیل کے شہروں میں اِس وقت فلسطینی آباد ہیں۔ سرکاری طور پر منظور شدہ ایک دفاعی تجزیہ کار کے مطابق او آئی سی کا اسرائیل کو نیست و نابود کرنے کی دھمکی دینااِس بات کوظاہر کرتا ہے کہ مسلمان ممالک نے بالآخر دشمن کے خلاف متحد ہوکر لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور یوں امت مسلمہ کی وحدت کا خواب پورا ہوگیاہے ۔ لاہور/اسلام آباد/گوادر ۔یکم ستمبر 2094: پاکستان نے یورپی یونین پر زور دیاہے کہ وہ اپنے اثاثوں کی تقسیم کے عمل میں پاکستان کو ترجیح دے۔ایک بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا ہے اسی لیے یورپ کے اثاثوں میں زیادہ حصہ اسلام آبادکا ہے ۔ادھر گوادر میں سیلاب اور بارشوں کے نتیجےمیں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں ، محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا یہ سلسلہ تھمنے کا فی الحال کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔ وفاقی حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ یورپ سے ملنے والے اثاثوں پر پہلا حق بلوچستان کے لوگوں کا ہوگا۔لاہور کے علاقے اچھرہ میں گزشتہ روزاُس وقت صورتحال سخت کشیدہ ہوگئی جب ایک عورت کو لوگوں نے حلوہ پُوری کھاتے ہوئے دیکھ لیا۔ اِس سے پہلے کہ مزید اشتعال پھیلتا ،پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور عورت کو بحفاظت وہاں سے نکال کر لے گئی ۔بعد ازاں اُس عورت نے اپنے فعل پر معذرت کی اور کہا کہ اُس سے انجانے میں صرف حلوہ کھانے کی غلطی ہوگئی ،آئندہ وہ حلوہ ہمیشہ پُوری کے ساتھ کھائے گی۔عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ موقع پر پہنچنے والی بہادر پولیس افسر کومریخ کی سیر کروائی جائے۔

اینڈرومیڈا گلیکسی کا ایک سیارہ،تاریخ نا معلوم: آج ہمارے سیارے سے چھوڑا گیا راکٹ پوری گلیکسی کا چکر لگا کر کامیابی کے ساتھ واپس آ گیا ہے۔راکٹ میں موجود خلا بازوں کی رپورٹ کے مطابق انہیں صرف زمین نامی سیارےپر زندگی کے آثار ملے ،شنید ہے کہ کسی زمانے میں اِس سیارے پر انسان نامی کوئی مخلوق رہتی تھی ۔اِس مخلوق کی ذہانت کے بارے میں اندازے لگائے جا رہے ہیں تاہم فی الحال خلا بازوں کوجو مواد زمین سے ملا ہے اُس کی روشنی میں یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ اِ س مخلوق کی ذہانت کی سطح خاصی پست تھی، گو کہ زمین کے دیگر جانداروں کے مقابلے میں یہ خود کو برتر سمجھتی تھی لیکن اگر اِس کا موازنہ گلیکسی کے دیگر سیاروں کی مخلوق سے کیا جائے تو یہ بالکل نچلی سطح پر ہوگی ۔اِس مخلوق نےترقی کے زعم میں نہ صرف اپنے سیارے کو تباہ کیا بلکہ مریخ پر بھی اپنی حیات برقرار نہ رکھ سکی اور بہت جلد اِس کا وجود مِٹ گیا۔ہم کوشش کر رہے ہیں کہ زمین سے اِس مخلوق کے کچھ اجزا اکٹھے کرسکیں تاکہ ایک نیا انسان تخلیق کرکے تحقیق کو مزید آگے بڑھایا جائے۔تاہم کچھ سائنس دانوں نے خبردار کیاہے کہ انسان کی یہ تخلیق ہمارے سیارے کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ، اُن کی رائے میں انسان نامی اِس مخلوق کی ذہنی سطح یقینا ًپست ہوگی مگر اِس مخلوق کا رجحان ایک ایسے رویے کی طرف ہے جسے ہم ’بدی‘ کا نام دے سکتے ہیں اور یہ رویہ گلیکسی کے تمام سیاروں کیلئےتباہ کُن ثابت ہوسکتا ہے۔سائنس دانوں کی اِس رائے نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے اور اب ہمارے سیارے پر لوگ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بدی کیا ہوتی ہے!!!

تازہ ترین