تیزی سے قدم بڑھاتی میں امیگریشن لائین کی طرف بھاگ رہی تھی کہ اچانک اسکرین پر لگے بورڈ پر نظر پڑی کہ دوبئی ٹرمینل ون سے اسلام آبادجانے والی قومی ائیر لائین کی پرواز میں تاخیر ہے ۔ کچھ دیر سکون کا سانس ملا کیونکہ میں ائیر پورٹ پہنچنے میں لیٹ ہوگئی تھی۔ یہ میرا دوسرا بین الاقوامی سفر تھا قومی ائیر لائین سے ۔ دس دن پہلےاسلام آبادچیمبر کے ایک سو ساٹھ ممبرز، فارمر پریزیڈنٹ ، چیئر مین اور کونسل ممبران کیساتھ دوبئی اسلام آباد چیمبر کے پریزیڈنٹ احسن بختاوری کی صدارت میںبزنس ڈیلیگیشن لے کر آئے تھے ۔ ضیا چودھری نے اس ڈیلیگیشن کو صدر احسن بختاوری کیساتھ کامیاب بنایا اوریہ ایک بہترین مائیل اسٹون بھی رہا ۔ جس میں ہم کو بہترین اکاموڈیشن ، ایوارڈز اور پاکستان کی بھرپور نمائندگی کا موقع ملا۔ اس ڈیلیگیشن نے نہ صرف دوبئی میں کامیابی کے جھنڈےگاڑے بلکہ مجھ سمیت سات ممبران پر مشتمل ایک ڈیلیگیشن راس الخیمہ چیمبرمیں بھی ایم او یو دستخط کرکے آیا تاکہ مستقبل میں پاکستان کے بین الاقوامی معاشی اور بزنس تعلقات بہتر بنائے جا سکیں ۔ آنے والے چند ہفتوں میں ہم بین الاقوامی بزنس مین اور انویسٹرز کا ایک ڈیلیگیشن سکردو بھی لے کر جائیں گے تاکہ سیاحت کوفروغ دیا جاسکے ۔ پاکستان کو مسائل اور معاشی بدحالی سے نکالنے کیلئے ہماری قومی ائیر لائین کو بھی بہتربنانے کی ضرورت ہے ۔
امیگریشن سے فری ہوتے ہی ڈیوٹی فری میںداخل تو ہو گئی مگرایک کیفے پر چوبیس درہم کا پانی لے کر احساس ہوا کے ہماری کرنسی کس شدت سے ڈی ویلیو ہو چکی ہے لہٰذا بہتر ہے کہ اب قومی ائیر لائین میں سلور ڈبےکے گرم کھانے کا انتظار کیا جائے۔ائیرپورٹ پر گہما گہمی پہلے جیسے ہی تھی ۔ بین الاقوامی ائیر پورٹ پر جو بات سب سے زیادہ مشاہدےمیں آتی ہے وہ یہ کے خواتین اور مرد دونوں برابرا تعداد میں سفر کرتے ہیں اور اچھی بات یہ کہ وطن عزیزمیں بھی اب خواتین کے کاروبار کو سراہا جاتا ہے، اس بات کی خوشی بھی تھی کے مجھے بھی چیمبر کی جانب سے بزنس میں کار کردگی پر شیلڈ ملی اور اس میں چیمبر آف کامرس کا بھی بہت تعاون حاصل ہے۔ اس دوران پتا چلا کے جو جہاز ہم کو لے کر واپس وطن جائے گاوہ ابھی پاکستان سے پہنچا ہی نہیں خیر اب انتظار ہمارا مقدر تھا۔ اللہ اللہ خیر کرکے بہت انتظار کے بعد پتا چلا کے ہمارا گیٹ انائونس ہو گیا ہے۔ ٹرالی بیگ کھنچتے میں تھکے پاوں اور نیند سے بھری آنکھوں کے ساتھ سوچتی ہوئی چلنے لگی خیالات منتشر ہو رہے تھے اور دھیان کبھی چیمبر کے کامیاب ڈیلیگیشن کی طرف جاتا کبھی پراوز کی تاخیر تو کبھی کرنسی ڈی ویلیوہونے پر۔بورڈنگ اسٹار ٹ ہوئی تو جہاز میں داخل ہوتے ہی اندازہ ہوا کے میری سیٹ جہاز کی دم کی جانب ہے ۔ جیسے ہی جہاز میں قدم رکھا تو دو خواتین نے میرا استقبال کیا انُ کو دیکھ کر سمجھ میںنہیں آیا کہ مجھے ان کی خدمت کرنی ہے کہ انھوں نے۔۔ پیسنجرز کی ، قومی ائیر لائیز کا مقابلہ جن ائیر لائینز سے ہے، اسٹاف کا چناو بھی ان ہی ائیر لائینز کے مطابق ہونا چاہئے جیسا کبھی پی آئی اے کا معیار ہوا کرتا تھا ہم کبھی ٹرینڈ سیٹرز تھے ۔ اپنی سیٹ تک پہنچتے ہی سلور پنی کے پیکٹ والے کھانوں کی خوشبو نے شدت اختیار کر لی ۔ میری سیٹ کے پیچھے ہی کچن تھا جہاں سے دیسی کھانوں کی خوشبو شدت سے آ رہی تھی جس کے بعد بھوک کا احساس بھی مدھم پڑ گیا ۔ پی آئی اے وہ ائیر لائین تھی جس کا اپنا کچن تقریباً ہر ملک میں ہوتا تھا ۔ اتنے میں گردن نکال کر آگے دیکھا تو گرین یونیفارم میں ایک خاتون تیزی سے میری جانب بڑھتی دکھائی دی، اس کا چہرہ شدید بے زاری کا شکار تھا۔ جوں جوں وہ میرے قریب بڑھ رہی تھی میرے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی لگا کے مجھ سے سیٹ سلیکشن میں یا کوئی اور سنگین جرم ہوگیا ہے،اس کاانداز ایسا تھا کہ لگا اب یہ خاتون مجھے جہاز سے باہر نکال دے گی ۔ مگر قریب آکر وہ بولی اپنی سیٹ کی بیلٹ باندھ لیں ۔ سیٹ بیلٹ تو پہلے ہی بندھی ہوئی تھی مگر اس کو عمر کی زیادتی اور نظر کی کمزوری کی وجہ سے دکھائی نہیں دی ہو گی۔ میں نے بیلٹ کی طرف اشارہ کیا کے بندھی ہے مگر دل چاہا کہ سیٹ بیلٹ کھول کر جہاز سے چھلانگ لگا لوں مگر پھر سوچا کے پھر سے ٹکٹ لینا پڑے گا اور نقصان ہوگا اور معاشی حالات یہ اجازت نہیں دیتے۔ بھوک کو نظر انداز کرتے ہوئےساتھ والی خاتون کو تنبیہ کی کے میں سو جاوں تو نہ اٹھانا ، کافی انتظار کے بعد جہاز رن وے پر دوڑنے لگا ،اس دوران واش روم کیلئے اٹھی تو کیبن سر پر دو بار آکر ایسا لگا کہ تارے دکھائی دے گئے،میں واپس سیٹ پر سر ملتے بیٹھی اور نیند کی گولی لے لی، کچھ ہی دیر میں آنکھوں پر خمار چڑھا اورجب آنکھ کھلی تو ایک نہایت پُر سکون لینڈنگ کے بعد پاکستان کی سرزمین کو ٹچ کیا ۔ بے شک ہمارے پائیلٹ بہترین ہیں ۔ ترقی اور بین الاقوامی تعلقات استوار کرنے کیلئے قومی ائیر لائین نظرِ کرم کی طالب ہے ۔مگر پی آئی اے کی بدحالی جہازوں کی کسمپرسی اور اسٹاف کا چناو دیکھ کر تکلیف ہوئی ۔ پی آئی اے شدید توجہ کی طالب ہے ۔ امیگریشن پر بہت رش تھا جدہ اور دوبئی کے فلائیٹ ایک ساتھ لینڈ ہوئی تھی لہٰذا عمرہ سے واپس آنے والے زائرین کا رش بھی تھا ۔ سفر ابھی یہاں ختم نہیں ہوا بھوک سے نڈھال ،سامان بیلٹ سے خلافِ توقع جلدی وصول کرتے ہی ٹرالی کھنچتے باہر نکلی تو ایک خاتون نے لپک کر میرے گلے میںتازہ گلاب کے پھولوں کاہار ڈالا اور دو خواتین نے مجھے جکڑ لیاایک بزرگ میری جانب چمکیلی پنی کا ہار لے کر بڑھےمگر پھر ان کو میرا لباس اور شکل دیکھ کر احساس ہوا کہ میں ان کی رشتے دار نہیں جو عمرہ کرکے واپس آ رہی ہوں۔ اکثر کی تیز اور چیرتی نظر نے احساس دلایاکے دوبئی اور عمرے کی فلائیٹ کا ساتھ لینڈ کرنا کوئی معقول عمل نہیں ۔ اب دل کر رہا تھا کے بس اب بس ۔تاہم پاکستان کے امیج کو لے کر جو قدم اسلام آباد چیمبر آف کامرس نےاٹھایا جس کا میں حصہ تھی وہ قابلِ ستائش اور خوشگور احساس تھا یہ سوچ کر مسکراتی اور اعتماد بحال کرتے ہوئے پارکنگ کی طرف بڑھنے لگی۔