سپریم کورٹ نے رجسٹرار آفس کی رپورٹ پر سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کو نوٹس جاری کردیا۔
قاسم سوری کے حلقے میں دوبارہ انتخابات کے فیصلے کے خلاف اپیل پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےاستفسار کیا کہ قاسم سوری عدالت آئے ہیں؟
وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ قاسم سوری عدالت میں موجود نہیں، میرا ان سے کوئی رابطہ بھی نہیں ہو سکا، میرے پاس ان کا ایک ہی نمبر تھا، متعدد کوششوں کے باوجود قاسم سوری سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
عدالتی عملے نے کہا کہ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کو نوٹس کی عدم تعمیل میں رپورٹ آئی ہے۔
قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ عدالت نے قاسم سوری کیس پر رجسٹرار آفس سے 3 سوالات پوچھے تھے، اب تک یہ کیس 9 مرتبہ مقرر ہو چکا ہے، رجسٹرارسپریم کورٹ کی رپورٹ میں نے پڑھی ہے، رجسٹرار کی مقدمے سے متعلق رپورٹ میں کچھ غلطیاں ہیں۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ باقی باتیں ہم نہیں پوچھ رہے، یہ بتائیں کہ کیس وقت پر مقرر کیوں نہیں ہوا؟
وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ 80 سے زائد انتخابی عذرداری کے مقدمات ایک ساتھ سپریم کورٹ نے سنے تھے، میرے خیال میں زیادہ مقدمات ہونے کی وجہ سے سماعت میں تاخیر ہوئی ہو گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ پر الزام نہیں دے رہے، اس میں سپریم کورٹ کی اپنی غلطی ہے، کیا آپ کا اپنے موکل سے رابطہ ہوا ہے؟
وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ جو نمبر میرے پاس تھا اس پر رابطے کی کوشش کی مگر بات نہیں ہوسکی۔
چیف جسٹس نے وکیل نعیم بخاری سے سوال کیا کہ رجسٹرار کی رپورٹ پر قاسم سوری کو نوٹس کرنے پر آپ کو اعتراض تو نہیں؟
وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ مجھے کوئی اعتراض نہیں، جو عدالت حکم کرے منظور ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نوٹس جاری کر کے کیس کی مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔