23 مارچ 1940 کی قرارداد پاکستان کی یاد میں ملک بھر میں یوم پاکستان جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ قومی دن کے حوالے سے عمومی تاثر ہے کہ قوم یہ دن مارچ 1948 سے ہی منا رہی ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ یوم پاکستان 23 مارچ 1959 کو منایا گیا، جب ملک میں آرمی چیف جنرل ایوب خان کی زیرقیادت پہلا مارشل لا نافذ تھا۔
23 مارچ کو یوم پاکستان منانے کی روایت کا آغاز بڑا دلچسپ ہے۔ قیام پاکستان کے بعد 1948 سے 1955 تک یہ دن معمول کی طرح تھا۔ قیام پاکستان کے سات سال بعدصدر اسکندر مرزا اور وزیراعظم چوہدری محمد علی کی قیادت میں 23 مارچ 1956 کو ملک کا اپنا تیارکردہ نیا آئین نافذ ہوا۔
نیا آئین بنا کر نافذ کرنا بہت بڑی کامیابی تھی، لہٰذا حکومت وقت نے اسے ہمیشہ کےلیے یادگار دن قرار دیا اور فیصلہ کیا کہ اب سالانہ سرکاری سطح پر یہ دن یوم جمہوریہ کے نام سے منایا جائے گا۔
صدر اسکندر مرزا اور وزیر اعظم چوہدری محمد علی کے زیرقیادت پہلے یوم جمہوریہ کی خوشی میں حکومت نے کئی ریلیف کے اعلان کیے تھے اور ملک بھر میں عام تعطیل کی گئی۔
یوم جمہوریہ کا آغاز 21 توپوں کی سلامی سے ہوا تھا، اس کے بعد دارالحکومت کراچی کے پولو گراؤنڈ میں فوجی پریڈ ہوئی تھی، اس موقع پر صدر اور وزیراعظم پاکستان محمد علی بوگرہ اور ترکی کے مہمان وزیراعظم سمیت 35 ممالک سے آنے والے نمائندے بھی شریک تھے۔
عوام کے لیے کئی مراعاتی پیکیج کے اعلان کیے گئے تھے، 31مارچ 1954 تک کے مشرقی پاکستان کے شعبہ زراعت اور دستکاروں کے ذمے واجب الادا ڈھائی کروڑ کے قرضے معاف کرنے کا اعلان بھی شامل تھا۔
ملک بھر کے سینما ہاؤس میں عوام کومفت شو دکھانے کا اہتمام تھا، مغربی پاکستان میں پانچ ہزار قیدی رہا کیے گئے تھے اور پھانسی کے سزا پانے والے مجرموں کی سزا عمر قید میں تبدیل اور قیدیوں کی سزا میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
دوسرے یوم جمہوریہ مارچ 1957 میں ایک نیاسلسلہ شروع ہوا پہلی مرتبہ پاکستان کے لیے شہید اور قومی خدمت انجام دینے والے فوجی افسران اور سپاہیوں کو سرکاری اعزاز دینے کی روایت کا آغاز ہوا۔
پاکستان کا سب سے بڑا قومی اعزاز نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید کو عطا کیا گیا جبکہ ہلا ل جرات پانے والوں میں کمانڈر انچیف جنرل محمد ایوب خان، میجر جنرل ضیاالدین، میجر جنرل شیر علی خان، بریگیڈیر محمد اسلم خان اور کیپٹن ظفر اقبال مرحوم شامل تھے۔
اس کے علاوہ ستارہ جرات، تمغہ جرات اور امتیازی سند کے اعزازات بری، بحری اور فضائی افسروں اور جوانوں کو عطا کئے گئے تھے۔ صدر پاکستان نے پولیس کے جوانوں میں بھی بہادری کی اعلیٰ خدمات پر اعزازی انعام کا اعلان کیا تھا۔
یوم جمہوریہ منانے کا سلسلہ مارچ 1958 تک جاری رہا، لیکن پھر اکتوبر 1958 میں ملک میں مارشل لا نافذ ہونے سے آئین معطل ہوگیا تھا۔ کیوں کہ 1956 کا آئین معطل تھا، لہٰذا آرمی چیف جنرل ایوب خان کی حکومت نے فیصلہ کیا کہ آئندہ یہ دن 23 مارچ 1940 کی قرار داد پاکستان کی یاد میں منایا جائے۔
لہٰذا ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 23 مارچ 1959 کو اس دن کو یوم پاکستان قرار دیتے ہوئے ہر سال منانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس دن روایتی طور پر پولو گراؤنڈ میں فوجی پریڈ کا اہتمام ہوا اور زندگی کے مختلف شعبوں میں اعلیٰ خدمات انجام دینے پر اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا۔