یہ 2006ء کا ذکر ہے میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کی کوریج کرنے بھارت گیا ہوا تھا، ممبئی کے سی سی آئی کلب میں فائنل سے قبل شہریار خان سے ملاقات ہوئی، چند ہفتے قبل وہ پی سی بی چیئرمین کے عہدے سے الگ ہوئے تھے۔
سی سی آئی کلب مرین ڈرائیو کے سنگم پر وانکھیڈے اسٹیڈیم سے متصل واقع ہے، شہریار خان ہمیشہ کی طرح بڑے تپاک سے ملے وہ کلب ہاؤس کے ایک کمرے میں ٹھہرے ہوئے تھے، وہ مجھے چائے کے لیے اپنے کمرے میں لے گئے کچھ دستاویز دکھا رہے تھے اور یونس خان والے واقعے کی تفصیلات بتا رہے تھے جب یونس خان نے ناراض ہوکر کپتانی چھوڑ دی تھی۔
تھوڑی ہی دیر میں ایک خاتون نے کمرے پر دستک دی، شہریار خان نے دروازہ کھولا اور خاتون سے کہا کہ ابھی میں مصروف ہوں تم تھوڑی دیر میں آنا، خاتون بہت احترام سے ان سے ملیں اور واپس چلی گئیں، میں نے شہریار صاحب سے پوچھا یہ خاتون کون تھیں تو کہنے لگے میری بھابی شرمیلا ٹیگور تھیں، مجھے یہ سن کر جھٹکا لگا اور میں صوفے سے کھڑا ہو گیا۔
شہریار خان کہنے لگے ماجد میاں! تم حیران نہ ہو یہ میری بھابی اور میرے کزن نواب پٹو دی کی اہلیہ ہیں، میں نے سوچا بھارت میں اپنے دور کی اتنی بڑی سپر اسٹار شہریار خان کے احترام میں الٹے پاؤں لوٹ گئی، شہریار خان سے اس طرح کی بہت ساری کہانیاں منسوب ہیں۔
چند سال پہلے برمنگھم کے ہوٹل میں انہوں نے میری ملاقات ویرات کوہلی کی اہلیہ اور بھارتی اداکارہ انوشکا شرما سے کرائی تھی، شہریار خان نے سفارت کاری کے بعد کرکٹ میں شہرت حاصل کی لیکن قومی کھیل ہاکی سے دلی لگاؤ رکھتے تھے، اکثر ہاکی گراؤنڈز میں دکھائی دیتے تھے۔
شہریار خان نے 2004ء میں کرکٹ ڈپلومیسی کے نام پر پاک بھارت سیریز کا انعقاد کیا، ٹیسٹ اور ون ڈے میچوں کو دیکھنے کے لیے ہزاروں بھارتی پاکستان آئے، اس سیریز کو بھارت میں آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔
آئی سی سی میں شہریار خان پاکستان کرکٹ کی طاقتور آواز کے طور پر جانے جاتے تھے، ان کا شمار پاکستان کے غیر متنازع لیکن قابل چیئرمینز میں ہوتا ہے، شہریار خان جب پہلی بار پی سی بی چیئرمین بنے، کراچی میں ایک میٹنگ میں نیشنل اسٹیڈیم کے قریب قاسم عمر فلائی اوور کے لیے سٹی گورنمنٹ کو پی سی بی کی کچھ جگہ درکار تھی، اس وقت کے سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے جب میٹنگ میں پی سی بی چیئرمین سے درخواست کی کہ انہیں فلائی اوور کے لیے جگہ درکار ہے تو شہریار صاحب نے فوراً کہا کہ بھائی اسٹیڈیم کی کئی ایکڑ زمین پہلے قبضہ ہوچکی ہے، پی سی بی کچھ نہ کرسکا، میں تو خود کراچی والا ہوں اگر فلائی اوور بن گیا تو روزانہ لاکھوں لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں گے، انہوں نے فوراً فائل پر دستخط کر دیے، اس طرح فلائی اوور بن گیا اور شہر کے دو بڑے استپالوں کے پاس ٹریفک کا دیرینہ مسئلہ حل ہوگیا۔
شہریار محمد خان طویل علالت کے باعث ہفتے کی صبح لاہور میں انتقال کر گئے، ان کی عمر 89 سال تھی، انہوں نے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ چار بچوں کو سوگوار چھوڑا، اہلخانہ نے مرحوم کے انتقال کی تصدیق کر دی، مرحوم کی میت بذریعہ ایئر ایمبولینس شام کو کراچی منتقل کردی گئی اور نماز جنازہ ان کے بیٹے کی عمان سے کراچی واپسی پر اتوار کو ادا کی جائے گی۔
شہریار خان کو تعلق بھارت کے شہر بھوپال سے تھا، شہریار خان پاک بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کے ماہر تھے، وہ بھارت کے سابق کرکٹ کپتان منصور علی خان پٹودی کے فرسٹ کزن اور بولی ووڈ اسٹار سیف علی خان کے چچا تھے۔
1999ء میں پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی کے بعد انہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کا منیجر بنا کر بھارت بھیجا گیا تھا، وہ 2003ء کے ورلڈ کپ میں بھی منیجر تھے، انہوں نے دسمبر 2003ء سے اکتوبر 2006ء اور اگست 2014ء سے اگست 2017ء تک دو بار پی سی بی کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
2004ء میں صدر جنرل مشرف کی ہدایت پر انہوں نے چند ہفتوں کے نوٹس پر پاک بھارت سیریز کا پاکستان میں کامیاب انعقاد کیا، ان کے دور میں بھارت نے دو بار پاکستان کا دورہ کیا تھا، ان کا شمار پی سی بی کے کامیاب ترین سربراہوں میں ہوتا ہے۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے سابق چیئرمین پی سی بی شہریار خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے، انہوں نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کی کرتے ہوئے شہر یار خان مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہریار خان مرحوم کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا، اللّٰہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے اور اہلخانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
سابق کپتان ظہیر عباس، پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے سابق رکن پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے بھی ان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
شہریار ایم خان 29 مارچ 1934ء کو لکھنؤ بھارت میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اور پھر اعلیٰ تعلیم انگلینڈ سے حاصل کی، تقسیم ہند کے بعد شہریار خان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آ گیا تھا اور کراچی میں سکونت اختیار کی، کلفٹن کراچی میں پاکستان کا پہلا فارن آفس شہریار خان کے آبائی گھر بھوپال ہاؤس میں قائم کیا گیا تھا۔