’بٹر چکن‘ اور ’دال مکھنی‘ کے حقوق حاصل کرنے کے لیے موتی محل کے بعد اب دریا گنج بھی دہلی کی عدالت پہنچ گیا اور موتی محل کے خلاف ہتک عزت کی درخواست دائر کردی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ چند ماہ سے دہلی کی عدالت میں ’بٹر چکن‘ اور ’دال مکھنی‘ کی ایجاد پر 2 مقامی ریستوران کے مالکان کے درمیان قانونی جنگ چھڑی ہوئی ہے۔
تاہم اب دریا گنج نامی ریستوران کے مالک نے بٹر چکن کی ایجاد کے حوالے سے حریف ریستوران موتی محل کے مالکان کے دعووں کو عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے ان کے خلاف ہتک عزت کی درخواست دائر کردی ہے۔
خیال رہے کہ ریستوران موتی محل کے مالکان نے عالمی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ’بٹر چکن‘ اور ’دال مکھنی‘ درحقیقت ان کے آبا و اجداد کی ایجاد ہے جبکہ دریا گنج نامی دہلی کا ریستوران اسے اپنی ڈش قرار دے کر لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔
موتی محل کے مالکان کے مطابق ریستوران کے بانی کندن لال گجرال نے پہلی مرتبہ 1930 میں پشاور میں بٹر چکن بنایا تھا، اور بعد میں یہ ریستوران دہلی منتقل ہوا۔
موتی محل کے منیجنگ ڈائریکٹر منیش گجرال کے مطابق بٹر چکن اس وقت بنائی گئی تھی جب ان کے دادا پاکستان میں تھے اور کوئی کسی کی میراث نہیں چھین سکتا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق موتی محل کے مالکان نے 2 ہزار 752 صفحات پر مشتمل درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ دریا گنج ریستوران نے ’بٹر چکن‘ اور ’دال مکھنی‘ کی تخلیق کا جھوٹا دعویٰ کیا ہے۔
موتی محل کے مالکان نے پہلے ہی دریا گنج کے مالکان کے خلاف 2 لاکھ 40 ہزار ہرجانے کا دعویٰ کر رکھا ہے۔
تاہم اب دریا گنج نے بھی دہلی کی عدالت سے رجوع کرلیا ہے اور موتی محل کے مالکان کے خلاف ہتک عزت کی درخواست دائر کردی ہے۔
دریا گنج نے دائر کردہ درخواست میں عالمی میڈیا میں شائع ہونے والے مضامین میں ’ہتک آمیز‘ بیانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق عالمی میڈیا میں شائع ہونے والے مضامین سے ریستوران کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب موتی محل کے مالکان نے ان سے منسوب تبصروں سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جس پر جسٹس سنجیو نرولا نے موتی محل کے مالکان سے عدالت میں اس حوالے سے حلف نامہ جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔