• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکو راج اور بے امنی کا اثر سکھر کی مارکیٹوں پر پڑنے لگا


سکھر ملتان موٹروے، نیشنل ہائی وے اور انڈس ہائی وے پر ڈاکو راج کی وجہ سے سندھ کے اہم تجارتی شہر سکھر میں کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

کشمور، گھوٹکی، جیکب آباد اور سبی سمیت دیگر شہروں سے فیملیز اور کاروباری افراد نے سکھر کے ہول سیل مارکیٹ کا رُخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔

دکاندار کہتے ہیں پہلے قریبی شہروں سے لوگ آکر رات دیر تک شاپنگ کرتے اور بلاخوف گھروں کو واپس لوٹ جاتے تھے، بے امنی کی وجہ سے کسٹمر رقم لاتے ہوئے ڈرتے ہیں۔

تاجروں کا کہنا تھا کہ چھوٹے شہروں کے تاجروں اور فیملیز نے خریداری کے لیے سکھر آنا ترک کردیا ہے۔

سندھ کے دوسرے بڑے تجارتی مرکز سکھر کی ہول سیل اور ریٹیل مارکیٹوں میں تاحال عید کی خریداری شروع نہیں ہوسکی، جس کی وجہ مہنگائی اور مسلسل خراب ہوتی امن و امان صورتحال ہے۔

مہنگائی نے لوگوں کی کم توڑ دی ہے، دوسرا امن و امان کی وجہ سے سبی، جیکب آباد، کشمور اور کندھ کوٹ سے جو لوگ خریداری کرنے آتے ہیں اس دفعہ حالات کی وجہ سے کوئی آ نہیں رہا۔

مارکیٹوں میں بالکل ہی سناٹے ہیں، کہیں ایسا نہیں ہے کہ رونق نظر آرہی ہو کہیں ایسا لگ رہا ہو کہ یہ ہمارا عید الفطر کا تہوار آرہا ہے، دوسری طرف خریدار موجودہ حالات میں بلا ضرورت بازاروں کا رخ کرنے سے گریزاں ہیں۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ بدامنی کی وجہ سے حالات یہ ہوگئے ہیں اب کسٹمر نہیں ہے، ہم دن میں فارغ بیٹھے ہیں، تاجر نہ تو سکھر آ پار ہا ہے اور نہ ہی جاپا رہا ہے، جو تھوڑا بہت کاروبار ہے وہ فون پر ہے۔

ڈی آئی جی عبد الحمید کھوسہ کا کہنا ہے کہ کچا ہم نے پورا سیل کردیا ہے تھری لیئرز میں، اب کچے سے ڈاکو نہیں آسکتا ہے۔

عبدالحمید کھوسہ نے مزید کہا کہ موٹروے سمیت تمام شاہراہوں پر پکٹس قائم کرنے کے ساتھ رینجرز اور پولیس کا گشت بڑھایا گیا ہے جس کے بعد سے کرائم کنٹرول ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچے پر ریڈ کرکے ان کی کمین گاہیں تباہ کی ہیں اور 25 ڈاکو پولیس نے مقابلوں میں مارے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید