• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوں ت وہرجرم ہی قابل گرفت ہوتا ہے تاہم اس کی سنگینی میں تب زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے،جب اس کا ارتکاب ریاست کے خلاف ہو۔9مئی 2023ءکو تحریک انصاف کے بانی کی گرفتاری پر ملک بھر میں اس جرم کے مظاہر دیکھنے میں آئے، فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔ فوج نے تحمل سے کام لیا اور بلوائیوں پر گولی نہ چلائی تاہم یہ ایک ایسا واقعہ تھا کہ جس کی وطن عزیز میں کوئی مثال نہیں ملتی چنانچہ اس کے لیے ملٹری کورٹس بنائی گئیں لیکن بعد ازاں سپریم کورٹ کے حکم پر یہ معاملات سول کورٹس میں ہی سننے کا کام شروع ہوا اور ہفتے کے روز گوجرانوالہ کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو جلاؤگھیراؤ اور حساس تنصیبات پر حملے کے 51 ملزمان کو 5، 5سال قید کی سزا کا حکم سنا دیا۔انسداد دہشت گردی عدالت کی جج نتاشہ نسیم نے گوجرانوالہ سینٹرل جیل میں کیس کی سماعت کی، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ گوجرانوالہ پولیس کے مطابق9مئی حملے میں ایک ایس پی سمیت 10پولیس اہلکار زخمی اور ایک شہری جاں بحق ہوا جبکہ مظاہرین کی جانب سے 4گا ڑیاں بھی توڑی گئیں۔9 مئی کو تھانہ کینٹ پولیس نے ایس ایچ او مدثر بٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا، پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز سمیت 23 نامزد اور 100 نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔یہ حقیقت ناقابل تردید ہے کہ اس سانحے میں ملوث کسی بھی فرد سے کوئی رو رعایت نہیں برتی گئی۔اس وقت کے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کے بقول سکیورٹی مکمل نہ ہونے پرایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3افسران کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ 15 افسران بشمول 3 میجر جنرل اور 7 بریگیڈیئر کے عہدے کے افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی مکمل کی جا چکی ہے۔بہر کیف جرم کی سزا ضروری ہے ورنہ سماج کے تارو پود بکھر جاتے ہیں اور معاشرے انصاف کے بغیر قائم نہیں رہتے۔

تازہ ترین