• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر: نرجس ملک

ماڈل: عیشا راجپوت

ملبوسات: عرشمہ بائے فیصل رضا

آرائش: اسپاٹ لائٹ بیوٹی سیلون بائے اسماء ناز

عکّاسی: ایم۔ کاشف

لے آؤٹ: نوید رشید

عید ملن پارٹیاں، عید دعوتیں، وَن ڈش پارٹیز، چھوٹی موٹی گیدرنگز، فیملی پکنکس، موج مستی، ہلّاگُلا تو گویا ’’عیدین‘‘ کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں۔ خصوصاً لڑکیاں بالیاں تو موقعے، بہانے تراشتی و تلاشتی ہیں، سکھیوں سہیلیوں کے سنگ مِل بیٹھنے، ہم عُمر کزنز، پڑوسنوں کے ساتھ کسی گٹھ جوڑ کے۔ وہ افتخار حیدر کا شعر ہے ناں ؎ چاند، ستارے، جگنو، پھول، کتابیں خواب...... اِک لڑکی کی کتنی پیاری دنیا ہے۔ اور پارس مزاری کابھی شعر ہے ؎ سفید رُت میں گلاب ہاتھوں سے سات رنگوں کے خواب چُنتی...... کپاس چُننے کو آئی لڑکی کا دھیان تھوڑی کپاس پر ہے۔ پھر خلیل رامپوری کا کہنا ہے کہ ؎ اُجلی چاندنی رات سی آنکھیں، اُجلا دھوپ سا مُکھ...... ہائے رے وہ ہرنی سی لڑکی شوقِ وصال لیے۔

ناہید اختر بلوچ کا ایک شعر ہے ؎ دیکھ کے کھڑکی سے بارش کو پاگل لڑکی...... آج بھی دو کپ چائے بنانے لگتی ہے۔ وصی شاہ کی بھی ایک غزل کا مقطع ہے؎ مجھے معصوم سی لڑکی پہ ترس آتا ہے...... اُسے دیکھو تو محبّت میں مگن کیسی ہے۔ عشرت آفریں نے کہا کہ ؎ بکھر کر شیشہ شیشہ، ریزہ ریزہ...... سمٹ کر پھول سے پیکر کی لڑکی۔ تو عاصمہ طاہر کا شعر ہے ؎ ایک لڑکی اُداس صفحوں میں...... اِک جزیرہ سنبھال رکھتی ہے۔ بشیر بدر اپنےہی انداز میں کہتے ہیں ؎ بَھری دوپہر کا کِھلا پھول ہے...... پسینے میں لڑکی نہائی ہوئی۔ سیما نقوی کا مشاہدہ ہے ؎ رقص کرے اور آنکھ میں پانی بَھر آئے...... ہر لڑکی تھوڑی دیوانی ہوتی ہے۔ 

توفیق ساگر نے جانا؎ نہ جانے منتظر کس کی ہے، اِک نادان سی لڑکی...... کوئی آہٹ جو سُنتی ہے، دریچہ کھول دیتی ہے۔ عشرت آفریں ہی کا ایک اور شعر ہے ؎ لفظوں کے شہزادے کا رستہ دیکھے...... جنگل میں رہنے والی بھولی لڑکی۔ اور ہماری بہت ہی پیاری سی شاعرہ شاہدہ حسن کا کہنا ہے کہ ؎ ٹُوٹا ہوا عکس لے کے لڑکی...... آئینے میں پھر سنور رہی ہے۔ تو بھئی، یہ ’’لڑکی ذات‘‘ کوئی ایسی بھی آسان پہیلی نہیں کہ اِک دو اشارے دیئے اور بُوجھ لی۔ کتنوں نے توعُمریں تیاگ دیں، یہ معمّا نہ سلجھا پائے۔ کہنے کو اِن کی چھوٹی سی دنیا، مگراُس دنیا کا تنوّع، بوقلمونی، رنگارنگی ایسی کہ اِک دنیا میں اَن گنت دُنیائیں۔

اور… یہ کوئی عام دِنوں کی بات نہیں، یہ تو عید تیوہار کاموقع ہے،توپھر تو کسی سمجھوتے کا کوئی امکان ہی نہیں۔ دل کسی بھی بات پر مچل، اَڑسکتاہے۔ مثلاً’’مجھےہرصُورت فیروزی رنگ پہناوا ہی چاہیے، ہمارا آج کا تھیم کلر ہی ٹرکوائز ہے۔‘‘ ’’مجھے شفتالو (Peach Fuzz) رنگ کا ڈریس ہی پہننا ہے، وہ کلر آف دی ایئر ہے۔‘‘ ’’ہم لوگ ڈنر پر اکٹھے ہو رہے ہیں،بلیک ڈریس سے بہتر انتخاب کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔‘‘ ’’اُف! نیٹ کی گولڈن ایمبرائڈرڈ میکسی میرے رُوپ رنگ کےساتھ جیسی جچے گی، کوئی اور سُوٹ جچ ہی نہیں سکتا۔‘‘ تو لڑکیوں بالیوں کے چھوٹے سے، مگر بہت نٹ کھٹ، شوخ و چنچل سے دل کی ایسی ضِدیں، خواہشیں بھلا ہمارے سوا کون پوری کرسکتا ہے۔ تو لیجیے، آج کی بزم ایسے ہی کچھ ارمانوں میں رنگ بَھرنے، خوابوں کو تعبیر دینے کے لیے سجی ہے۔

ذرادیکھے، لائٹ فیروزی رنگ کےنیٹ پہناوے کے ساتھ طلائی رنگ اِنر کیسا جاذبِ نظر معلوم ہو رہا ہے۔ شرٹ کا فرنٹ نفیس کام سے مرصّع ہے، تو ساتھ اسمارٹ سے غرارے کا انتخاب تو خُوب ہی میل کھا رہا ہے۔ لائٹ گولڈن (اسکن) رنگ کھاڈی نیٹ کی کام دار میکسی اپنی مثال آپ ہے، تو جامہ وار لہنگے کے ساتھ اسٹائلش فلیئر فراک کی ہم آمیزی بھی کچھ کم غضب نہیں ڈھا رہی۔

گوٹا، لیس ورک سے مزیّن جیٹ بلیک رنگ نیٹ کا روایتی سا ڈریس ہلکی پُھلکی گیدرنگ کے لیے عُمدہ انتخاب ثابت ہوگا، تو شفتالو رنگ اسٹائلش سے پیپلم کے ساتھ کٹ ورک سے آراستہ بھاری کیولائٹ ٹرائوزر کے بھی کیا کہنے۔

سب سکھیاں سہیلیاں یک جا ہوں تو تصویرِ زندگی ویسے ہی انتہائی حسین، بہت مکمل سی معلوم ہوتی ہے، اور اگر اُس پینٹنگ میں یہ سب رنگ و انداز بھی رَل مِل جائیں تو پھر تو ’’مونا لیزا‘‘ کو بھی شاید ایک بار چونک کے دیکھنا پڑے گا۔